پناما ڈرامہ اور ڈیل ۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کرنا اور اعلی عدالتوں کا سابق جنرل مشرف کو انہیں بنیادوں پر ضمانت دینا دو الگ الگ معاملے ہونگے ہمیں اعلی عدالتوں کی عظمت پر شک نہیں کرنا چاہے ۔ پناما سے شروع ہونے والا کھیل کرپشن سے شروع ہوا تھا بیچ میں بہت سی سخت منزلیں بھی آئیں لیکن یہ سخت منزلیں مولوی خادم حسین کی مدد سے عبور کی گئیں،راستےکے پتھر حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف عوام کے مذہبی جذبات ابھار کر ہٹائے گئے ۔

عام انتخابات میں لیبیک اور ملی مسلم لیگ کے قیام سے ،عام انتخابات سے قبل بلوچستان میں مسلم لیگ کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے ،سینٹ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی نااہلی سے اور مخصوص امیدواروں کو جیب کا انتخابی نشان الاٹ کرنے سے راہیں آسان بنانے کی سعی کی گئی ۔سفر کے دوران عام انتخابات کے نازک مراحل بھی آئے جہاں پالتو اینکرز کی طرف سے ڈیل کے انکشافات ، مودی کے یار کا مسلسل پروپیگنڈہ ، ووٹنگ کے عمل کی فوجی نگرانی اور پھر نتایج میں تاخیر سے نازک مراحل طے کئے گئے ۔

سفر تمام ہوا میاں نواز شریف کو کرپشن کے مقدمات میں سزا ہو گئی اور اب سابق وزیراعظم کی ضمانت کی درخواست مسترد ہو گئی ہے ۔کرپشن کے خاتمہ کا عزم عین حب الوطنی اور ہر پاکستانی کی خواہش ہے لیکن ہماری اعلی عدالتوں کو اس بات کا بھی تعین کرنا چاہے ائین سے انحراف یا حلف سے غداری بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں ۔

سابق وزیراعظم کے خلاف نجی چینلز کے اینکرز نے کرپشن کے خاتمہ کیلئے ایک عظیم الشان مہم چلائی اور رائے عامہ کو ہموار کیا تاہم یہ محض اتفاق ہے تمام اینکرز وہ ہیں جو سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی مسٹر 10 پرسنٹ کہتے آئے ہیں اور اب انہوں نے اپنی شمشیریں موجودہ وزیراعظم کے خلاف برہنہ کر لی ہیں ۔یہ بھی محض اتفاق ہے یہ تمام اینکرز کبھی بھولے سے بھی ائین اور قانون سے انحراف کرنے والے ججوں جنرلوں اور اداروں کے خلاف اپنی تلواریں سونت کر سامنے نہیں آتے ۔

وہ عدالتیں اور جج جو فوجی آمروں کے دور میں زمین کے نیچے چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں سانس لینے کی آواز تک نہیں آتی جمہوری حکومتوں میں کس طرح جسٹس افتخار اور جسٹس ثاقب نثار بن جاتے ہیں ان کے متعلق صرف ایک سابق چیف جسٹس ارشاد ہی روشنی ڈال سکتے ہیں جنہوں نے جنرل مشرف کو آئین میں تین سال ترمیم کی اجازت دی تھی ، جنرل ضیا اور جنرل ایوب کے دور کے چیف جسٹس اللہ تعالی کے حضور پہنچ چکے ہیں اس لئے اس معاملہ پر انکی رائے نہیں مل سکتی کہ کیوں فوجی حکومتوں میں جج فوجی صدور کو سزا نہیں سناتے ۔

میاں نواز شریف کو سزا سنانے اور ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کا بنیادی مقصد اگر کرپشن سے پاک معاشرے کا قیام تھا ،اگر مقصد معیشت کا استحکام تھا ،مودی کے یار کو فارغ کر کے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پھانسی دینا تھا ۔نواز شریف کو سزا دینے کا مقصد اگر ایک ہزار ارب روپیہ روزانہ کی منی لانڈرنگ روکنا تھا اور بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے 200 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کا حصول تھا تو حب الوطنی سے لبریز جذبات سے کئے گئے نواز شریف آپریشن کی کامیابی سے یقینی طور پر یہ نتایج حاصل کر لئے گئے ہونگے ۔ڈان لیکس میں سابق وزیراعظم حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر کو پاکستان کیلئے بوجھ قرار دینے کے مجرم قرار پائے تھے یقینی طور پر نواز شریف کی فراغت کے بعد بھی یہ سٹرٹیجک اثاثے ہونے چاہیں ۔

سابق وزیراعظم کو کرپشن کے جرم میں سزا کے بعد بھی اگر کرپشن ختم نہیں ہوئی ،ایک ہزار ارب روزانہ کی منی لانڈرنگ بند نہیں ہوئی ،200 ارب ڈالر کی ترسیلات زر نہیں ہوئیں،بھارتی جاسوس کو پھانسی نہیں دی گئی تو ناکام آپریشن کرنے والوں اور ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والوں سے جوابدہی کیسے ہو گی ؟

سابق وزیراعظم کی کرپشن کو لے کر جو کام شروع کیا گیا اس کے نتایج پاکستان کی سلامتی کے حوالہ سے سوالیہ نشان بن رہے ہیں ۔اگر سابق حکومت چور تھی تو معیشت کیوں تباہ ہو گئی ہے ۔ڈان لیکس میں سابق وزیراعظم ملزم تھے تو مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید کے مدارس پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے ۔

سچ تو یہ ہے سابق وزیراعظم ووٹ کو عزت دو کی ضد کی وجہ سے ایک بہت بڑا بوجھ بن چکے ہیں ۔پناما ڈرامے نے اداروں کی ساکھ ہی متاثر نہیں کی پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی سطح پر پہنچا دیا ہے ۔بھارتی موقع کی تاک میں تھے انہیں پناما ڈرامے کے نتایج نے پاکستان کو نقصان پنچانے کا سنہری موقع فراہم کر دیا ہے ۔

نواز شریف کی ضمانت مسترد کرنے سے کیا کرپشن ختم ہو جائے گی ۔وزیراعظم کی سچی بہنوں کی دوبئی ،امریکہ اور نامعلوم کتنے ملکوں میں خریدی گئی پراپرٹیاں پاک صاف ہو جائیں گی ۔نواز شریف کی ضمانت مسترد کرنے سے چینیوں کا اعتماد بحال ہو جائے گا ،بھارتی ایڈونچر سے باز آجائیں گے ۔ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا سیلاب آجائے گا ۔

معیشت ترقی کرنے لگے گی ۔عالمی ریٹنگ ایجنسیاں معاشی ریٹنگ پھر سے بحال کردیں گی ۔حصص بازار پھر سے دنیا کی بہترین ایمرجنگ مارکیٹ بن جائے گی تو بھلے۔نواز شریف کو جیل میں ڈالے رکھیں ہمیں تو پاکستان کی ترقی سے مطلب ہے کسی کے جیل میں جانے یا ضمانت مسترد ہونے سے عام پاکستانی کا کیا واسطہ ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے