بھارت سرپرائز کا انتظار کرے! اب ہماری باری ہے

جب آپ کے گھر پر کوئی حملہ کرتا ہے ، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو آپ چپ چاپ، ہاتھ پہ ہاتھ دہرے نہیں بیٹھے رہتے بلکہ اپنے گھر اور اس کے مکینوں کی حفاظت کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔

بھارت کی ننگی جارحیت اور اس کا منہ توڑ جواب:
جی ہاں ! منگل کی صبح 2 بج کر 54 منٹ پر آٹھ بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستان کی علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنے کی جسارت کی ، اور پاکستان کی غیرت مند قوم اور اس کی با ہمت افواج کو للکارا۔ دشمن کا خیال تھا کہ رات کے اس پہر گھر کے چوکیدار گہری نیند کے مزے لے رہے ہوں گے اور وہ چپکے سے اپنی کاروائی کر لے گا، لیکن پاک فضائیہ کے شاہینوں نے انہیں موثر طور پر روکا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔ طیارے آزاد جموں و کشمیر میں تین سے چار میل تک داخل ہوئے، بھارتی فوجی طیارے بدحواسی میں اپنا پے لوڈ بالاکوٹ کے قریب گرا کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔

بھارتی دعوٰی اور اس کی حقیقت:
جہاں تک بھارت کے اس دعوٰی کا تعلق ہے کہ ان کی اس کاروائی کے نتیجہ میں پاکستان میں 350 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں اور ایک مبینہ دہشت گرد کیمپ تباہ کردیا گیا ہے ، پاکستان نے بھارت کے اس دعوی کا یکسر مسترد کردیا ہے ، پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر بھارت کا دعوٰ ی درست ہے تو واقعہ کی جگہ ملبہ، لاشیں اور خون ہوتا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، بھارتی طیاروں نے واپس بھاگتے ہوئے اپنا پے لوڈ گرایا ہے،جس سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔بھارتی سرکار اور ان کا میڈیا ایک بار پھر اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں جس طرح انھوں نے 29 ستمبر 2016 کو پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کرنے کا دعوٰ ی کیا تھا لیکن اپنے اس دعوے کو ثابت نہ کرسکنے پر اس کو شرمندگی اٹھانا پڑی تھی۔

‘بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے پاکستان وقت اور جگہ کا انتخاب خود کرے گا’
واقعہ کے فوری پر وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس منعقد ہوا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے پاکستان وقت اور جگہ کا انتخاب خود کرے گا۔، پاک فوج نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ہماری طرف سے سرپرائز کے لئے تیار رہے،ہم بالکل الگ انداز میں جواب دیں گے۔

پاکستان امن چاہتا ہے :
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے ، بھارت کے ساتھ اپنے تمام تصفیہ معاملات بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے، نئی دہلی کو بارہا جامع مذاکرات کی دعوت دی ہے لیکن بھارت نے اپنی روائیتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیشہ بات چیت سے راہ فرار اختیار کی ہے۔
حالیہ پلوامہ واقعہ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب کو کھلے الفاظ میں پیش کش کی کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ٹھوس شواہد موجود ہیں تو مہیا کرے، پاکستان کو بھر پور کاروائی کرے گا لیکن ساتھ ہی مودی سرکار پر یہ بھی واضح کردیا کہ اگر بھارت کی جانب سے جارحیت کی گئی کو پاکستان جواب دینے کاسوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔
بھارت کی حکومت کے پاس اپنے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت تو نہیں تھے البتہ بزدل دشمن کی طرح رات کی تاریکی میں چوروں کی طرح واردات کرنے کی کوشش کی لیکن اس کو منہ کی کھانا پڑی بھارت کی حکومت کے پاس اپنے الزامات کے حق میں کوئی ثبوت تو نہیں تھے البتہ بزدل دشمن کی طرح رات کی تاریکی میں چوروں کی طرح واردات کرنے کی کوشش کی لیکن اس کو منہ کی کھانا پڑی لیکن اب بھارت یہ ضرور سوچے گا کہ اس نے بزدالانہ وار کرکے کتنی بڑی غلطی کی ہے۔

بھارت ایسا کیوں کررہا ہے، کیا چاہتا ہے ؟
72 سال ہوگئے بھارت نے پاکستان کے آزاد وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا ، ہمیشہ اس کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں روڑے اٹکا تا آ رہا ہے ۔ موجودہ عالمی صورتحال کا احاطہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت کو پاکستان کی معاشی ترقی اور بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کا کردار کسی طرح بھی قبول نہیں۔
سعودی ولی عہد کا حالیہ دورہ پاکستان اور بھاری سرمایہ کاری کا اعلان، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور افغانستان امن عمل میں پاکستان کا اہم کردار بھارت کی آنکھ میں کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کی مستحکم پوزیشن بھی بھارت کو سکون نہیں لینے دے رہی۔

انتخابات میں پاکستان مخالف کارڈ کا استعمال:
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کا واقعہ ہو، 2008 میں ممبئی حملہ یا پھر 2016 میں پٹھان کوٹ کا واقعہ ہو، بھارت نے ہر بار واقعات کا زمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا ہے لیکن دنیا اب اتنی پاگل نہیں کہ وہ ان الزامات کے پیچھے اصل محرکات کا تجزیہ نہ کرسکے، دنیا اب جان چکی ہے کہ بھارتی حکومتی پارٹیاں انتخابات جیتنے کے لئے ہمیشہ سے پاکستان مخالف کارڈ کا استعمال کرتے آئی ہیں ، مذکورہ بالاتمام واقعات بھی اس وقت پیش آئے جب بھارت میں انتخابی عمل کا موسم تھا اور اب یہ حالیہ 14 فروری کا واقعہ بھی اس وقت پیش آیا ہے جب بھارت میں عام انتخابات کا موسم گرم ہے اور مودی سرکار جس کو آنے والے انتخابات میں اپنی شکست یقنی نظر آرہی ہے ، ایسے میں انتہا پسند ہندوں کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے اس نے یہ ڈرامہ رچایا ہے۔
بھارت جنگی جنون سے باز رہے:
اب خدانخواستہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو یہ روائیتی نہیں ہوگی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف غیر روائیتی ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں جو نہ صرف دونوں ممالک کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرے کا باعث ہیں ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر شدید تحفضات کا اظہار کرتے ہوئے اسے بہت ‘ بری صورتحال ‘ قرار دیا ہے۔ اقوام عالم پر آج یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ اگر خطے میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے تو یہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے اہم مسئلہ کشمیر ہے ، عالمی برادری کو چاہئے کہ خطے میں امن کے قیام کے لئےاس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے بھارت پر اپنا دباو بڑھائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے