بھارت کو طاقت کے بے جا استعمال سے روکا جائے: او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ

جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ایل او سی پر بھارتی جنگی طیاروں کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت کو طاقت کے بے جا استعمال سے روکنے کا مطالبہ کیا۔

او آئی سی کا اجلاس اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل او آئی سی امب حمید کی زیر صدارت ہوا جس اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق او آئی سی نے وزیراعظم عمران خان کی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کو سراہا جب کہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت اور اس سے متعلق اصولی مؤقف کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں بتایا گیاہے کہ او آئی سی نے بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بم گرانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جو خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بنے۔

او آئی سی نے دونوں ممالک پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ طاقت کے استعمال سے اجتناب کریں اور کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔

اعلامیے کے مطابق سیکریٹری جنرل امب حمید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تنازع کو کشمیریوں کی خواہش، او آئی سی اور اقوام متحدہ کی قرادادوں کےمطابق حل کیے جانا چاہیے۔

او آئی سی رابطہ گروپ نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے فعال کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر خصوصی مندوب مقرر کریں اور بھارت کوطاقت کےبے جا استعمال سے روکا جائے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مزید کہا گیا کہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کی سفارشات کی حمایت کی جائے اور ان پر عمل درآمد کرایا جائے جب کہ برطانوی آل پارٹی پارلیمانی گروپ کے مطالبے کی بھی حمایت کی جائے۔

او آئی سی رابطہ گروپ نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر سے قابض فوجیوں کو واپس بلانے، کشمیری رہنماؤں کی رہائی اور او آئی سی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو رسائی دینےکا بھی مطالبہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق رابطہ گروپ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ سیکیورٹی آپریشن بند کرے اور تنازع کو او آئی سی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دیکھے۔

اعلامیے کے مطابق بھارتی جارحیت خطے کے امن اور سیکیورٹی کے خلاف خطرہ ہے تاہم اس صورتحال میں امن اور مذاکرات کو ترجیح دینے پر زور دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے