جنگ سے بچنا ہی دانش مندی ہے ۔

بھارتیوں نے پلوامہ حملہ کی آڑ میں پاکستان کو نشانہ بنانے کی جرات بہت سوچ سمجھ کر کی ہے ۔ انہوں نے اپنے تئیں بہترین وقت کا انتخاب کیا ہے جب پاک چین تعلقات میں ماضی ایسی گرم جوشی نہیں ۔پاکستانی معیشت تیزی سے دیوالیہ ہونے جا رہی ہے ۔اسٹیبلشمنٹ کی ماضی کی حلیف اور موجودہ حریف مسلم لیگ ن کے سربراہ کے خلاف کاروائی کی وجہ سے پنجاب میں اسٹیبلشمنٹ مخالف جذبات پیدا ہو چکے ہیں جبکہ قبائیلی علاقہ جات میں منظور پشتین کے بلند آہنگ نعرے بھی اسٹیبلشمنٹ کیلئے صورتحال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں ۔

بالا کوٹ پر بھارتی فضائیہ کے حملہ کے بعد تک تمام کھیل بھارت کی مرضی کے مطابق کھیلا جا رہا تھا ۔بھارتی طیاروں کے صاف بچ نکلنے پر عام پاکستانی مضطرب بھی تھے اسٹیبلشمنٹ پر غم و غصہ کا اظہار بھی کر رہے تھے ، تاہم بھارتی حملے کے محض 12 گھنٹہ بعد تمام صورتحال ڈرامائی طور پر تبدیل ہو گئی ۔ بھارتی سرزمین پر کامیاب حملوں، بھارتی ائر فورس کے طیاروں کی تباہی اور ونگ کمانڈر کی گرفتاری سے قوم کا مورال ہی بلند نہیں ہوا مسلح افواج پر ہونے والی تنقید بھی تحسین میں تبدیل ہو گئی ۔تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ سے حسابات برابر کرنے کی بجائے مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کر دیا تاہم افسوسناک معاملہ یہ تھا فوج کے سربراہ اور ترجمان کی ان کیمرہ بریفنگ کا وزیراعظم نے بائیکاٹ کر دیا ۔

اسٹیبلشمنٹ کے حکمت سازوں کو اپنے نئے سیاسی فخر کی اس حرکت کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا جب قوم کو یکجہتی کی اشد ضرورت تھی ویژن لیس وزیراعظم نے کیوں ان کیمرہ بریفنگ کا بائیکاٹ کیا ۔

مسلح افواج کو جوابی کاروائی سے حاصل ہونے والی قومی تحسین اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے افواج کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم نے بھارتیوں کے قوم میں تقسیم سے فائدہ اٹھانے کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی الٹا منقسم قوم متحد ہو کر سوشل میڈیا پر بھارتیوں کو جگتین لگانے لگی ہے ۔

معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا بھارتیوں نے پہلے سے منصوبہ بندی کر رکھی تھی ۔بھارتی فوج ماضی کی سرجیکل سٹرائیک سے بالا کوٹ حملے تک واضح طور پر انتہا پسند حکمران ہندو جماعت بی جے پی کا سیاسی بازو بن چکی ہے ۔جن قوتوں نے بھارتی حکومت کے اندر رہتے ہوئے پلوامہ حملہ کی سازش کی وہ جوابدہی سے بچنے کیلئے معاملے کو بگاڑنے کی بھرپور کوشش کریں گے چاہے اس سے پورے خطہ کا امن برباد ہو جائے ۔

انتہا پسند شیو سینا کے سربراہ وجے ٹھاکر نے ہی نہیں متعدد سیاستدانوں نے بھی پلوامہ حملے پر شکوک ظاہر کئے ہیں اور کھل کر کہا ہے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول اور بھارتی وزیراعظم سے پلوامہ واقعہ کی تفتیش کی جائے ۔موجودہ کشیدگی بھارتی حملے اور پاکستان کی جوابی کاروائی تک محدود رہی تو پلوامہ حملے کی تحقیقات کے مطالبات پھر سے زور پکڑ جائیں گے اور اسی سے بچنے کیلئے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے عقاب کوئی مزید ایڈونچر کر سکتے ہیں ۔ہمیں بہت سوچ سمجھ کر اپنے کارڈ کھیلنے ہونگے ۔

بھارتی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی کمزور معیشت اور آئیندہ عام انتخابات میں بی جے پی کا کامیابی کیلئے جنگ کا کھیل جاری رکھ سکتی ہے ۔بھارتی وزیراعظم گزشتہ 24 گھنٹے میں اپنی تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کے دو اجلاس بلوا چکے ہیں ۔بھارتیوں کو جنگ سے باز رکھنے کیلئے ہمیں بھر پور طاقت اور قوت کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور اپنی مسلح افواج کو کسی محدود یا مکمل جنگ سے بچانا ہی کامیابی ہو گی ۔

اسلامی دنیا میں عراق ،شام اور لیبیا کی طاقتور افواج تباہ ہو چکی ہے صرف ترکی، پاکستان اور ایران کی افواج محفوظ ہیں ۔
بھارتیوں کے پاس محدود جنگ اور پاکستان کی کمزور معیشت بہت پرکشش آپشن ہے بھارتیوں کو یہ آپشن استمال کرنے سے روکنا ہی اصل کامیابی ہو گی ۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کو ان بورڈ لیا جائے پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد سے نااہل حکومت کو فارغ کر کے حقیقی منتخب حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے اور عوامی جمہوریہ چین کے تمام تحفظات دور کئے جائیں تاکہ بھارتیوں کے ساتھ جنگ سے بھی بچا جائے اور پاکستانی معیشت پھر سے ٹیک آف کی پوزیشن میں آسکے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے