مودی نے پاک بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان کی برتری کا اعتراف کرلیا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ پاک بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان کی برتری کا بلواسطہ اعتراف کرلیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا تھا۔

اب اس فضائی جھڑپ کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستانی برتری کا بالواسطہ اعتراف کیا ہے۔

نریندر مودی کا حالیہ جھڑپ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’ان دنوں ملک میں بہت شور اٹھ رہا ہے اور ایک سوال اٹھ رہا ’رافیل کی کمی پورے ہندوستان نے محسوس کی ہے، اگر ہمارے پاس رافیل طیارہ ہوتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی‘۔

مودی نے حالیہ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر رافیل طیاروں کی ڈیل کامعاملہ نکال لیا اور اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کی رافیل ڈیل سے متعلق تنقید پر مودی نے جواب میں کہا کہ رافیل ڈیل کو آج بھی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے جس سے بھارت کا نقصان ہورہا ہے۔

مودی آپ نے 30 ہزار کروڑ اپنے دوست انیل امبانی کو دیئے، راہول گاندھی
اپوزیشن جماعت کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے ردعمل میں کہا کہ رافیل طیاروں کی آمد میں تاخیر کی ذمہ داری مودی آپ پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی آپ کو شرم تک نہیں آتی، مودی آپ نے بھارتی فضائیہ کے 30 ہزار کروڑ روپے چوری کیے اور وہ اپنے دوست انیل امبانی کو دیئے۔

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی آپ ہی کی وجہ سے بھارتی فضائیہ کے پائلٹ پرانے طیارے چلا کر اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے تاکہ بھارتی فضائیہ کو جدید ٹیکنالوجی کے حامل طیارے دستیاب ہوسکیں تاہم بھارت کی اپوزیشن جماعتیں اس ڈیل میں بدعنوانی کا الزام عائد کررہی ہیں۔

بھارت میں اس معاملے نے اس وقت زور پکڑا تھا جب ستمبر 2018 میں فرانس کے سابق صدر فرانسوآ اولاند نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیارے کی خریداری کیلئے بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔

سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی بھی مودی سرکار پر برس پڑے تھے۔

راہول گاندھی نے کہا ہے کہ انیل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مدد کے لیے ہی نریندر مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدے کا سہارا لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام کے دماغ میں یہ بات ہے کہ وطن کا چوکیدار چور ہے اور سابق فرانسیسی صدر نے بھی ہمارے وزیراعظم کو چور کہا ہے۔

راہول گاندھی کے مطابق مودی کو فرانسیسی صدر کے بیان کی تصدیق یا تردید کرنی چاہیے لیکن ہمیں مکمل یقین ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کرپٹ ہیں۔

[pullquote]پاک بھارت حالیہ کشیدگی کا پس منظر[/pullquote]

14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔

اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گراکر واپس بھاگ گئے۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔

بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔

پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے