حکومتی پالیسی بحال: کسی نجی چینل پر بھارتی مواد کی تشہیر نہیں ہوگی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نجی چینلز پر غیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے وفاقی حکومت کی 19 اکتوبر 2016 کی پالیسی بحال کردی جس کے تحت پاکستان کے کسی بھی نجی چینل پر بھارتی مواد کی تشہیر نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد دکھانے کے معاملے کی سماعت کی اور اس سلسلے میں پیمرا کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2006 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی بنائی تھی جس کے تحت بھارتی مواد مساوی تبادلے کے اصول پر دکھایا جاسکتا تھا، پالیسی کے تحت 10 فیصد غیر ملکی مواد دکھایا جاسکتا تھا۔

پیمرا کے وکیل نے کہا کہ 19 اکتوبر2016 کو پیمرا نے غیر ملکی مواد دکھانے پر مکمل پابندی عائد کی، مذکورہ پابندی کو لیوکمیونی کیشن نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت نے 10 فیصد مواد دکھانے کی اجازت دے دی، لاہور ہائی کورٹ نے کہا پابندی صرف وفاقی حکومت لگا سکتی ہے، پیمرا نے مذکورہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

دورانِ سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا ابھی بھی لوگ بھارتی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔

پیمرا کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نجی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد کا تناسب صفر ہے، ہائی کورٹ کے فیصلے سے پیمرا کے اختیارات ختم ہوگئے ہیں۔

عدالت نے پیمرا کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے پیمرا کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔

عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کی 19 اکتوبر 2016 کی پالیسی بحال ہوگئی جس کے تحت پاکستان کے کسی بھی نجی چینل پر بھارتی مواد کی تشہیر نہیں ہوگی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے