پائلٹ رہا کرنے کا فیصلہ صحیح یا غلط۔۔۔!!

انڈیا نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔۔۔ اپنی آزادی سے لیکر آج تک پاکستان ہندوستان کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے۔۔۔ ہندوستان کی ہر موقع پر کوشش رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو کمزور سے کمزور تر کیا جاسکے۔۔۔ لیکن الحمدللہ پاکستان رب کریم کے فضل و کرم سے نہ صرف قائم و دائم ہے بلکہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔۔۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے۔۔۔ پاکستان ہمیشہ سے امن کی باتیں کرتا آرہا ہے اور ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اپنے مشرقی پڑوسی کے ساتھ کسی تنازعے میں نہ الجھے ،پاکستان کی ایسی کسی بھی کوشش کو بھارت نے ہمیشہ سبوتاژ کیا ہے۔۔

تازہ ترین واقعات امن کی کوششوں پر پانی پھیرنے کی ایک اور بھارتی گھناؤنی فعل ہے۔۔ جب پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر ہوئے حملے کی زمہ داری فوراً بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر ڈال دی گئی۔۔۔ اگرچہ پاکستان نے اپنی طرف سے پلوامہ حملے کی تحقیقات کی پیشکش بھی کی لیکن بھارتی جنونیوں نے اس پیشکش کو درخوراعتنا نہ سمجھا اور مسلسل ایک ہی راگ الاپتے رہے۔۔۔ اسی جنونیت میں فوجیں سرحدوں پر لاکھڑا کر دی گئی اور خطے پر ایک خوفناک جنگ کے بادل منڈلانے لگے۔۔۔

اسی دوران بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور اپنے جنگی جہاز پاکستانی حدود میں داخل کر کے بالاکوٹ کے مقام پر بمباری کرنے لگے۔۔۔ پاکستان نے امن کا دامن تھامتے ہوئے بھارتی جہازوں کو نشانہ بنانے کے باوجود صرف بھگانے پر اکتفا کیا۔۔۔ اس کے باوجود بھارتی سورما اپنے جنگی جنون سے باز نہ آئے اور ایک بار پھر اپنے پھٹیچر جہازوں سمیت پاکستانی حدود میں گھس آئے لیکن اس بار پاکستانی شاہینوں کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا تھا اور مادر وطن کے ایک قابل فخر سپوت حسن صدیقی نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کرتے ہوئے بھارت کے دو جنگی جہاز مار گرائے۔۔۔ اسی دوران ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔۔۔ پاکستان کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی تھی۔۔۔ اپنے سے پانچ گنا بڑے ملک، جس کا دفاعی بجٹ ہی ہمارے ملک کے کل بجٹ سے زیادہ ہے، کے جہاز گرانا اور پائلٹ کو زندہ پکڑنا بھارت کے غرور کو خاک میں ملانے کے لیے کافی تھا۔۔۔ اسی شام پاکستان نے ابھی نندن کو میڈیا پر پیش کیا اس حالت میں کہ اس کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا اور وہ پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کر رہا تھا۔۔۔

ادھر بھارت اول تو سرے سے اس بات سے انکاری تھا کہ اسکا کوئی پائلٹ پکڑا گیا ہے لیکن جب اس کے ہاتھ میں پختہ ثبوت پکڑا دیئے گئے تو یہ عذر لنگ پیش کیا گیا کہ جہاز میں فنی خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے جہاز پاکستانی علاقے میں گر گیا ہے۔۔۔ بھارتی پائلٹ کی گرفتاری ایسی بات نہیں تھی کہ جیسے بھارت آسانی سے ہضم کر پاتا چنانچہ اپنے جنگی جنون سے باؤلا ہوکر گیڈر بھبکیوں پر اترا آیا۔۔۔

مودی جس نے یہ سارا ڈرامہ الیکشن جیتنے کے لیے رچایا تھا، خود اس کے گلے پڑ گیا تھا۔۔۔ بھارت کے اندر سے اسکے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی تھیں اور خود بھارتی سیاستدان بلکہ عوام بھی مودی کو ڈرامہ باز قرار دینے لگے۔۔۔ مودی اپنی خفت مٹانے اور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی کر گزر سکتے تھے ۔۔ یہ خطے کے لیے انتہائی نازک وقت تھا۔۔۔ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا تھا۔۔ حتی کہ اہل نظر نے خطے پر ایک خوفناک ایٹمی جنگ کے بادل منڈلاتے ہوئے محسوس کئے۔۔۔

فضاء میں تناؤ حد سے بڑھ گیا تھا اور ایٹمی جنگ کا پریشر ککر کسی بھی وقت دھماکے سے پھٹ سکتا تھا۔۔۔ کہ اس دوران وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہوکر بھارتی پائلٹ کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا۔۔۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پوری دنیا خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوگئی۔۔۔ پوری دنیا نے عمران حان اور پاکستان کے جزبہ امن پسندی کو سراہا۔۔۔ پاکستان اپنے بہترین تدبر سے نہ صرف ایک مہلک جنگ کو روکنے میں کامیاب ہوگیا بلکہ مودی نے اپنے الیکشن کے لئے جو عمارت کھڑی کر رکھی تھی اس کو بھی زمین بوس کر دیا۔۔۔ اسی ایک فیصلے کی بدولت مودی حکومت یک بیک بیک فٹ پر چلی گئی اور کھسیانی بلی کے مانند کھمبا نوچنے لگی۔۔۔

پوری دنیا سے عمران خان کے لئے امن کے نوبل انعام کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں اور مودی حکومت شرم سے منہ چھپائے پھر رہی ہے۔۔۔ پاکستان نے اس معرکے میں بھارت کو شہ مات دے دی ہے۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے