Globalization of Kashmir Issue

تاریخ کے تجربات اور قانونِِ فطرت دونوں یہی ثابت کرتے ہیں۔ ہر چیلنج میں ایک چانس، موقع یا Opportunity چھپی ہوتی ہے۔ عشروں بعد کشمیر کی تقدیر اسی اصولِ فطرت سے بَر آئی۔

اب یہ راز نہیں رہا کہ مودی بھارت کے لیے عالمی سطح پر سخت موذی ثابت ہوا۔ بہت سارے حوالوں سے۔ مثال کے طور پر، پچھلے کافی عرصے سے ایشیاء کی تاریخ کی عظیم ترین مزاحمت اور لا زوال قربانیوں کے باوجود کشمیر کا مسئلہ اور مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم‘ دونوں ہی کارپٹ کے نیچے دبے رہے۔ عالمی میڈیا اور انٹر نیشنل دارالخلافوں نے مسئلہ کشمیر کو علاقائی تنازعہ گردانا۔ اسی دوران ہندتوا کے شعلوں سے ایک خونخوار راکھشس برآمد ہوا ‘ جس نے ‘کشمیریوں کو بُھون ڈالو‘ کی پالیسی اپنا لی۔ خونِ مسلم کی ارزانی کے اس عالمی تاجر نے اسرائیل سے پیلٹ گنز خرید لیں۔ پھر کشمیر کی مظلوم بیٹیاں اور بیٹے پیلٹ گنوں سے چھلنی ہوتے چلے گئے۔ سینکڑوں بے گناہ آنکھیں روشنی سے محروم کر دی گئیں۔ ہزاروں معصوم چہرے جلتے ہوئے بارود نے جُھلسا کر رکھ دیے۔ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے داروں نے لاکھوں گھروں کو ایک بڑی جیل کا قیدی بنا چھوڑا۔
میرے کشمیر اے وادیِ محتشم
تجھ پہ جب سے پڑے غاصبوں کے قدم
تیری تاریخ قصۂِ جور و ستم

یہ مسئلہ کشمیر کا انسانی پہلو ہے۔ جہاں بھارت نے عالمی قوانین کو پائوں تلے روندا۔ انسانی حقوق کے گلوبل چارٹر کو پامال کیا۔ نہ صرف یہی جرائم بلکہ قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی نئی داستانیں لکھ ڈالیں۔ اس کے باوجود آتشِ چنار سرد ہونے کی بجائے شعلۂ جوالہ بنتی گئی۔ اور آزادی کے پروانے جرأت اور عزیمت کی منزلیں طے کرتے رہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مسلم اُمہ نے بھی مسئلہ کشمیر پر "Cold shoulder” پالیسی جاری رکھی۔ پھر قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کی 70سالہ تاریخ میں پلوامہ حملہ ایک نیا لینڈ مارک بن گیا۔

اب یہ بات تقریباً طے ہے کہ بھارتی فوجی قافلے پر پلوامہ حملہ در اندازی کی واردات قطعاً نہیں تھی۔ دوسرے یہ کہ اس حملے کی ساری واقعاتی شہادتیں‘ جن میں موقعٔ واردات سے ملنے والے فرانزک ثبوت بھی شامل ہیں‘ مودی اور بھارتی ایجنسیوں کی طرف انگلی اُٹھاتے ہیں۔ اسی لیے دُنیا کے کسی ادارے‘ کسی آزاد صحافتی میڈیا ہائوس یا مُلک نے پلوامہ حملے کے حوالے سے پاکستان پر بھارتی الزام تراشی کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ مودی حکومت نے عالمی تنہائی سے نکلنے کے لیے پلوامہ کا راستہ چُنا؛ چنانچہ بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج یہی الزامات پَلو سے باندھ کر او آئی سی کی وزارتی کانفرنس میں جا بیٹھیں‘ مگر گلوبلائزیشن آف کشمیر ایشو کی جو لہر اُٹھ کھڑی ہوئی‘ مودی اور سشما کے منصوبے اسے روکنے میں بُری طرح مات کھا گئے۔ اگلے روز میں نے ایک ٹی وی شو میں ایک سینئر اینکر سے کہا: او آئی سی کے وزرا کی ابو ظہبی سمٹ نے کشمیریوں کے حق میں جو قرارداد پاس کی‘ اُس پہ ایک مکمل شو کریں۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے آئیے، متعلقہ قرارداد کے چیدہ، چیدہ، زور دار نکات پر نظر ڈالیں۔

پہلا نکتہ: The 46th session of the Council of the
Foreign Ministers (CFM), of the OIC member states reiterates that Jammu and Kashmir remains the core Dispute between Pakistan and India and its resoultion is indispensable for the dream for Peace in South Asia)

یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ شملہ معاہدے سے پہلے اور بعد میں بھارت کشمیر ایشو کو انڈوپاک بائی لیٹرل ایشو بنانے میں کامیاب رہا۔ عالمِ اسلام اور سائوتھ ایشیا کے اہم ترین مُلکوں نے پہلی بار سائوتھ ایشیا میں قیامِ امن کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کو امن کی منزل پانے کے لیے ناقابلِ تنسیخ خواب قرار دیا۔ یہ صرف پاکستان کی سفارتی فتح ہی نہیں‘ بلکہ انڈیا کی تاریخ میں اس کی بد ترین شکست ہے۔

دوسرے نکتے میں کہا گیا:(The OIC resolution condemnes
in The strongest terms the recent wave of Indian Terrorism in occupied Jammu and Kashmir and expresses deep concern over the atroctities and human rights violations in IOK).

سی ایف ایم کی پاس کردہ متفقہ قرار داد کے اس نُکتے میں مظلوم کشمیری عوام اور پاکستان نے 4تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ اولین کامیابی، یہ کہ اس عالمی فورم نے پہلی مرتبہ ”بھارتی دہشت گردی‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ بھارت پر سائوتھ ایشیا میں دہشت گرد اور بدمعاش ملک کا عالمی لیبل لگ گیا۔ دوسرے، بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کو مقبوضہ علاقہ تسلیم کر لیا گیا۔ تیسرے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بدنامِ زمانہ مظالم کا اعتراف ہوا۔ اور چوتھا یہ کہ IOK میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایسا احتجاج ہوا‘ جس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ سی ایف ایم کی قرارداد کا تیسرا نکتہ پاکستان کی فضائی حدود میں بھارتی جارحیت سے تعلق رکھتا ہے۔

(In the context of current volatile situation in the region, the OIC member states express grave concern over the Indian violation of Pakistani air space; affirm Pakistani’s right to self defence; and urge India to refrain from the threat or use of force).

قرارداد کے اس حصے میں او آئی سی کی رکن ریاستوں نے ہندوستان کو جارح قرار دیا۔ پاکستان کے حقِ دفاع کو کھل کر تسلیم کیا۔ ساتھ ساتھ بھارت سے کہا کہ وہ پاکستان کے خلاف طاقت کی دھمکی یا طاقت کے استعمال سے باز و ممنوع رہے؛ چنانچہ اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں کہ اسلامک بلاک اور اسلامی امّہ نے اپنا سارا وزن پاکستان کے حق میں ڈالا ہے۔ کھل کر اور بغیر لفظوں کا قیمہ کیے۔ اسی لیے اس قرار داد نے بھارت کی اسٹیبلشمنٹ کی صفوں میں صفِ ماتم بچھا دی ہے۔

چوتھا نکتہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امن کوششیں سراہے جانے کے بارے میں ہے۔

(OIC Welcomes Prime Minister Imran Khan’s renewed offer of dialouge to india and the goodwill Gesture of handing over the Indian Pilot. Calling for restraint and the de-escalation as well as the need to resolve the outstanding issues through peaceful means)
سی ایف ایم کی اس سمٹ میں پاکستان کو ایک اور نمایاں کامیابی بھی مل گئی‘ جس کے مطابق او آئی سی نے ایشین ریجن سے پاکستان کو اِنڈی پینڈنٹ مستقل ہیومن رائٹس کمیشن کا ممبر منتخب کر لیا‘ جس کی قابلِ فخر وجوہات کو ان لفظوں میں تسلیم کیا گیا۔

In acknowledgement of Pakistan’s constructive contribution to human rights discourse, norms and policies.

اپنے ہاں ادھر بھی شاذ ہی توجہ گئی کہ اسی اجلاس میں او آئی سی نے پاکستان
(باقی صفحہ 11 پر)

کی سپانسر کردہ دو مزید قراردادیں بھی متفقہ طور پر پاس کیں۔ ایک قرار داد عالمی تخفیفِ اسلحہ اور دوسری یو این سکیورٹی کونسل میں ریفارمز لانے کے بارے میں ہے۔ سی ایم ایف کے 46ویں سیشن کے بائیکاٹ کے بارے میں لاعلمی سے کنفیوژن پیدا کیا گیا۔ اصل صورت یہ تھی: پاکستان نے فارن منسٹر لیول کے صرف پلینری سیشن کا بائیکاٹ کیا‘ جس کی وجہ بھارتی وزیر خارجہ کا خطاب اور شرکت تھی۔ باقی سب سیشنز میں پاکستان کا لیڈ رول رہا۔

او آئی سی کا تہہ دل سے شکریہ ۔ساتھ ساتھ کشمیر میں حقِ خودارادیت کے لیے لڑنے والے نو جوانوں کی عظمت کو سلام ۔ اُن کے مقدس خون کا معجزہ یہ ہے کہ کل تک پاکستان پہ دہشت گردی کے الزامات لگے ۔ آج یہ الزامات انجینئر کرنے والا بھارت اور مودی اپنے ہی ملک میں دہشت گرد اور چوکیدار سے چور بن گئے۔ 24گھنٹے پہلے بھارتیوں نے مودی دہشت گرد کے ہیش ٹیگ کا ٹاپ ٹرینڈ چلایا۔ کشمیری حریت پسندوں کو وقت کا دھاراکہہ رہا ہے اور ہم بھی:
اُٹھ جواں، اُٹھ جواں
مثل ِ آتش فشاں
اُٹھ غلامی کی زنجیر کو توڑ دے
اُٹھ کے تاریخ کو اک نیا موڑ دے
اُٹھ ذرا ،اُٹھ ذرا سارے جگ کو بتا
تیری دھرتی پہ غاصب نہ جی پائے گا
اپنے بارود میں خود ہی جل جائے گا
(مطبوعہ 1979ئ)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے