کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی ۔۔؟

بھارت کے خلاف تین روزہ جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پوری قوم خوشی بنارہی تھی کہ حکومت نے اچانک کالعدم تنظیموں ،جہادی رہنمائوں اوردینی مدارس کے خلاف کریک ڈائون کردیاہے اب تک سینکڑوں رہنماء گرفتاراوردرجنوں مدارس سیل کیے جاچکے ہیں یہ سلسلہ بدستورجاری ہے ،کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کی آڑمیں دینی مدارس کوبھی نشانہ بنایاجارہاہے ۔سوال یہ ہے کہ اچانک ایساکیاہواکہ ان تنظیموں اورافرادکے خلاف کاروائی کی گئی ہے حالانکہ یہ تنظیمیںاورافرادسالہاسال سے یہاں موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی ملک دشمنی میں ملوث نہیں ہے ان میں سے کسی بھی رہنماء پرپاکستان کے کسی تھانے میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہے ،یہ پرامن لوگ ہیں انہوں نے اپنے کارکنوں کو تحریک طالبان پاکستان ،القاعدہ اورداعش کاحصہ بننے سے روکنے میںاہم کرداراداکیا ان کے کارکن منظورپشتین اوربلوچستان لبریشن آرمی کابھی حصہ نہیں بنے ،انہوں نے کہیں بھی پاکستان کاجھنڈانہیں جلایابھارت نے بالاکوٹ پرحملہ کیاتوان تنظیموں نے دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے سب سے پہلے پاک فوج اورملک سے بھرپوریکجہتی کااظہارکیااوراعلان کیاکہ ملک کے دفاع کے لیے ہم اورہمارے کارکن ہمہ وقت تیارہیں ،ان کے جلسوں اورریلیوں میں ہمیشہ پاکستان زندہ بادکے نعرے گونجے ،

ان تنظیموں اورافرادکے خلاف سابق آمرپرویزمشرف نے بھی پابندیاں عائدکیں ،کریک ڈائون کیامگرانہوں نے تمام ترسختیاں برداشت کرکے بھی ملک کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا پرویزمشرف ملک سے فرارہوگیامگریہ لوگ بدستورملک میں موجود ہیں اوررہیں گے ،ان تنظیموں اوران کے رہنمائوں کے تمام مالی اثاثے ملک میں موجود ہیں ان کاکوئی بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں ،ان کے کاروباربھی اپنے ملک پاکستان میں ہیں ،انہو ں نے عوامی چندے سے ہزاروں صحت کے مراکز،تعلیمی ادارے بنائے ہیں اورہرمشکل وقت سیلاب ،زلزلہ میں قوم وملک کی خدمت کی ہے ،ریاست نے جب بھی ان کوپکارتوانہوں نے لبیک کہا،مگران خلاف کاروائی کاکیاجوازبنتاہے ؟ان سے ایسی کیاغلطی سرزدہوئی ہے کہ ان کی مشکیں کس دی گئیں ؟

حالانکہ ان تنظیموں سے وابستہ افرادنے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی بھرپورحمایت کی اوران کی جیت میں اہم کرداراداکیا وہی تحریک انصاف جوکل تک ان تنظیموں کے ساتھ کھڑی تھی آج کیوں مخالف ہوگئی ہے مجھے یادپڑتاہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسدعمراپنی الیکشن مہم میں انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل کی حمایت حاصل کرنے اوران کے بیٹے کودستبردارکرانے کے لیے مدرسہ خالدبن ولیدپہنچ گئے تھے اورمولانافضل الرحمن خلیل نے بھی انہیں خالی ہاتھ نہیں لوٹایاتھا پیرنورالحق قادری وفاقی وزیرمذہبی اموربنے تومولاناخلیل نے ان کے اعزازمیں سب سے پہلے اسی مدرسے میں تقریب کاانعقادکیاجس میں جڑواں شہروں کے علماء کرام نے بھرپورشرکت کی جس مدرسے کوآج سیل کیاجارہاہے ۔

کل تک وفاقی وزیرریلوے شیخ رشیداحمدعوامی جلسوں میں کھڑے ہوکرحافظ سعیداورمولانافضل الرحمن خلیل کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کریہ کہتے تھے کہ یہ کشمیریوں اورملک کے محسن ہیں ،وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی کی سوشل میڈیاپریہ ویڈیوموجود ہے جس میں وہ جماعة الدعوہ کے سیاسی ونگ ملی مسلم لیگ کے ساتھ بیٹھے ہوئے یہ فرمارہے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ بھرپورتعاون کریں گے ،اسی ملی مسلم لیگ نے دودن قبل وزارت سے مستعفی ہونے والے فیاض الحسن چوہان کی الیکشن مہم میں بھرپورحمایت کی تھی ،ملی مسلم لیگ نے الیکشن میں حصہ لے کرمختلف سیٹوں پرپی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی میں اہم رول اداکیاتھا ،الیکشن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کوپنچاب میں حکومت سازی کے لیے ممبران کی ضرورت پڑی توجہانگیرترین اپناجہازلے کراہل سنت والجماعت کے ممبرصوبائی اسمبلی مولانامعاویہ اعظم کے پاس پہنچ گئے اورانہیں اپنے جہازمیں بٹھاکراپنے قائدعمران خان سے ملاقات کرواکرحکومت سازی میں حمایت حاصل کی ،پھرایسی کیاافتادآپڑی تھی کہ اچانک ان تنظیموں اورافرادسے نفرت ہوگئی اوران کاگھیراتنگ کردیاگیا ؟

میں اس سوال کوجواب ڈھوندرہاتھا تومجھے جمعرات کی اخبارات میں شائع ہونے والے دوبیانات پڑھنے کوملے جس سے میں نے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مدارس کے خلاف کارروائیوں پر چپ نہیں رہیں گے، ہندو برادری کے خلاف بات پر استعفی لیاجاتا ہے، اللہ کے خلاف بات پر ایکشن کیوں نہیں ۔ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ یہ حکومت خاص ایجنڈے کے تحت لائی گئی ہے، بھارتی پائلٹ کی رہائی سے 12 گھنٹے پہلے ہی امریکا نے کہہ دیا تھا خوشخبری دیں گے،دوسرابیان سابق وزیراعظم اورپاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء راجہ پرویزاشرف کاہے جس میں وہ فرمارہے ہیں کہ کالعدم تنظیموں پرپابندی عالمی دبائوکے تحت کی جارہی ہے ،اگران تنظیموں پرپابندی کرنی ہے توپھردہشت گردتنظیموں اوردوسری تنظیموں میں فرق کرناپڑے گا اس کے لیے چھان بین کرناہوگی ۔

سوال یہ بھی ہے کہ کیااس طرح کے اقدامات کرکے ہم عالمی برداری کومطمئن کرسکتے ہیں ؟ہمارے دوست ضیاء الرحمن چترالی کی ایک رپورٹ کے مطابق جہاں تک نان سٹیٹ ایکٹرزکی بات ہے توروس، امریکہ، برطانیہ، ایران، عراق، شام، بھارت، ارجنٹائن سمیت کئی ممالک نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے نان اسٹیٹ ایکٹرز کی فیکٹریاں لگا رکھی ہیں، کوئی اسے پرائیویٹ فوجی کنٹریکٹرز کا نام دیتا ہے، کوئی ملیشیا کا اور کوئی سیکورٹی کمپنی کا ٹیگ لگا لیتا ہے، لیکن یہ سب اصل میں ان ممالک کے نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں، یہ وہ کام کرتے ہیں، جو یہ ممالک اپنے اسٹیٹ ایکٹرز یعنی باقاعدہ افواج سے مختلف وجوہ کی بنا پر نہیں لے سکتے۔ مگر کیا آپ نے کبھی ان ممالک کا نام نان اسٹیٹ ایکٹرز سے جڑا دیکھا ہے؟

کبھی یہ سنا ہے کہ ان ممالک میں سے کسی کو ان نان اسٹیٹ ایکٹرز پالنے پر عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو؟ ان پر پابندیوں کی بات کی جا رہی ہو؟ انہیں واچ لسٹ میں شامل کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہو؟ یقینا نہیں سنا ہوگا۔ آپ نے سنا ہوگا تو صرف اپنے ملک پاکستان کا نام، جس پر دہلی سے لے کر کابل و تہران تک اور واشنگٹن سے لے کر لندن اور پیرس تک ہر کوئی نان اسٹیٹ ایکٹرز کے الزامات لگاتا رہتا ہے، مستقل دبا ڈالتا رہتا ہے، پابندیوں کی دھمکیاں آتی رہتی ہیں، حالاں کہ درحقیقت پاکستان میں کسی نجی فوج، ملیشیا یا کسی اور نام سے نان اسٹیٹ ایکٹرز کا وجود ہی نہیں، لیکن نان اسٹیٹ ایکٹرز کی آڑ میں ان مذہبی تنظیموں کے خلاف کارروائی کے مطالبات کئے جاتے ہیں، دبا ڈالا جاتا ہے، جو پاکستان کے نظریئے کی محافظ ہیں، جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ کشمیر کے حل کی بات کرتی ہیں، وہاں پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں اور ہم دوسروں کا منہ دیکھے بغیر اپنے منہ پر چانٹا مار کر اسے سرخ کرتے رہتے ہیں، فلاحی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرکے دشمنوں کے الزامات کو تقویت دیتے رہتے ہیں۔ ان ملکوں کے نان اسٹیٹ ایکٹرز کے نام لے کر انہیں آئینہ دکھانے اور جواب دینے کے بجائے اپنا صاف شیشہ توڑتے رہتے ہیں۔ ہر وقت خود پر خوف و دبا طاری رکھتے ہیں۔

دنیا میں پاکستان ان آٹھ ممالک میں شامل ہے، جو ایٹمی طاقت ہیں، جس کے پاس جدید میزائل اور ایک بڑی اور مضبوط فوج ہے، ہمارا جغرافیہ بھی بہت اہم ہے۔ لیکن اتنی طاقت ہونے کے باوجود ہم ہر وقت خود پر خوف طاری کئے رکھتے ہیں، ہمارے دشمنوں نے یہ کمزوری جان لی ہے، اس لئے وہ عالمی سطح پر ہمیں آگے لگا کر رکھتے ہیں، کبھی کسی واچ لسٹ سے ڈرا رہے ہوتے ہیں اور کبھی کسی پابندی سے، ہر ماہ کسی نہ کسی عالمی فورم پر پاکستان کو نوٹس پر رکھ لیتے ہیں اور ہم ہاتھ باندھے صفائیاں پیش کر رہے ہوتے ہیں، ان کا رانجھا راضی رکھنے کے لئے ملک کے اندر ان لوگوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں، جن کے بارے میں ہم خود اعتراف کرتے ہیں کہ کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔جس روز ہم نے الزام لگانے والوں کو ان کے اور دوسروں کے نان اسٹیٹ ایکٹر عالمی فورم پر گنوانا شروع کردیئے، خوف کے بجائے جرات کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا، اس روز سے ہمارے خلاف بولنے والی زبانیں چپ ہونا شروع ہو جائیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے