لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری منصوبے پر مذاکرات جاری ہیں۔
سرحد پار اٹاری میں دونوں ممالک کے وفود کے درمیان بات چیت جاری ہے، وزارت خارجہ میں ڈی جی ساؤتھ ایشیا اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد میں وزارت خارجہ و داخلہ، قانون و انصاف اور مذہبی امور کے حکام شامل ہیں، گزشتہ روز کرتار پور راہداری مذاکرات کے لیے پاکستان کے نائب ہائی کمشنر سید حیدر شاہ بھارتی شہر امرتسر پہنچے تھے۔
بھارتی حکام سے ملاقات میں کرتارپور راہداری سے پاکستان جانے کے لیے ویزہ استثنیٰ کے معاملے پر بھی بات کا امکان ہے۔
بھارت روانگی سے قبل واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ آج کرتاپور راہداری پر بات چیت سے متعلق اٹاری جارہے ہیں، اس راہداری سے نا صرف سکھ برادری کو سہولت ملے گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہوگا۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا ہماری سوچ ہے کہ ایک شجر ایسا لگایا جائے کہ ہمسائے کے گھر میں بھی سایہ جائے، ہماری میٹنگ کرتار پور راہداری کھولنے سے متعلق ہے، ہم مذاکرات کے لیے مثبت پیغام لے کر جارہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مںصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر 2018 کو رکھا گیا اور تکمیل نومبر 2019 میں ہوجائے گی۔
راہداری منصوبے میں دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے چار کلو میٹر سڑک شامل ہے، ذرائع کے مطابق دریا پر پُل اور سڑک کی تعمیر کا کام 50 فیصد مکمل ہے اور منصوبہ نومبر میں ہونے والے بابا گورو نانک کی 551ویں برسی سے قبل مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ادھر بھارت نے ایک مرتبہ پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری نہیں کیے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا ایک ٹوئٹر بیان میں کہنا تھا کہ 30 سے زائد بھارتی صحافیوں نے کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی جب کہ بھارتی صحافیوں کے لیے وزیر خارجہ نے عشائیہ کا اہتمام بھی کیا تھا تاہم بھارت نے پاکستانی صحافیوں کو ویزے نہیں دیے جس پر افسوس ہے۔