چوہدری عام:آپ سے غلطی ہو گئی ہے بہتر ہے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے جلدی سے اس کا ازالہ کر لیں وگرنہ زیادہ نقصان ہو جائے گا۔
چوہدری خاص:کوئی غلطی نہیں ہوئی، فیصلہ بالکل درست تھا۔
چوہدری عام:آپ کرکٹ کے شیدائی ہیں، اس کے کرشمہ سے متاثر ہوئے اور اسے پردھان بنا دیا۔ کہاں کھیل کی اچھل کود اور کہاں سیاسی دانش مندی کے پیچ و خم۔ یہ سراسر غلط انتخاب ہے۔
چوہدری خاص:بالکل صحیح فیصلہ ہے۔ اب تو سب مانتے ہیں کہ وہ خود انتہائی ایماندار ہے ،محنتی بھی بہت ہے ،ملک کے لئے بہت کچھ کرنا بھی چاہتا ہے۔
چوہدری عام:مگر سچ تو یہ بھی ہے کہ ابھی تک کچھ ہو نہیں پایا بلکہ کام خراب سے خراب تر ہو رہا ہے۔
چوہدری خاص:تھوڑے بہت مسئلے ضرور ہیں مگروہ ٹھیک ہو جائیں گے ، حکومتی گاڑی رفتار پکڑے گی تو کچرا خود ہی نکل جائے گا۔
چوہدری عام:معاشی ٹرین کو بار بار بریک لگ رہی ہے، پنجاب اور پختونخوا کا طرزِ حکمرانی ماضی سے بھی برا ہو چکا ہے۔ نہ کوئی منصوبہ بندی ہو رہی ہے اور نہ ہی بہتری کے کوئی آثار ہیں۔
چوہدری خاص:اب خان اسد عمر کو ہٹانے پر تیار نہیں، نہ ہی وہ بزدار اور محمود خان کو بدلنا چاہتا ہے۔
چوہدری عام:تو کیا ’’خان‘‘ کو ان کی کارکردگی اور ما بعد اثرات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔
چوہدری خاص:بالکل، باقی فیصلہ تو خان نے کرنا ہے۔
چوہدری عام:تو گویا کسی تبدیلی کا امکان نہیں۔
چوہدری خاص:کیسی تبدیلی؟ حکومت بالکل ٹھیک جا رہی ہے، تھوڑی بہت خرابیاں تو رہتی ہی ہیں۔ دیکھو! اس حکومت نے خارجہ پالیسی کتنی اچھی چلائی۔ مودی کی جنگ کو کیسے امن میں تبدیل کیا ، یہ کارکردگی انتہائی شاندار تھی۔
چوہدری عام:آپ بڑے مہربان ہیں، یہ سب کچھ تو باجوہ ڈاکٹرائن کا حصہ تھا اس میں خان کا کون سا کردار تھا؟ سب کچھ تو اسے بنا بنایا مل گیا، مان لیں بڑے لوگ ہی بڑی غلطیاں کرتے ہیں، آپ سے غلطی ہو چکی، اب سزا پوری قوم بھگتے گی۔
چوہدری خاص:اس میں کون سی غلطی ہے؟ بڑی پارٹیاں اور ان کے لیڈر کرپٹ ہیں، خان ایماندار ہے۔ اس وقت یہی واحد آپشن ہے، آنے والے دنوں میں بہتری آتی جائے گی۔
چوہدری عام:سب سے بڑا مسئلہ تو معاشی ہے، سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سمیت سب ہمیں اربوں ڈالر دے چکے ہیں مگر اسٹاک مارکیٹ نیچے سے نیچے جا رہی ہے۔ یہ کام اسد عمر کے بس کا نہیں، وہ تو اپنے آپ کو خان سے بھی بڑا سمجھتا ہے۔
چوہدری خاص:معیشت کا مسئلہ واقعی اہم ہے لیکن اب مثبت اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاملات ہو گئے تو معاشی استحکام آ جائے گا۔
چوہدری عام:اسد عمر کو تو حکومت آنے سے بھی دو سال پہلے سے علم تھا کہ وہ وزیر خزانہ ہو گا تو اس نے تیاری کیوں نہ کی؟ پالیسی کیوں نہیں بنائی؟
چوہدری خاص:خسرو بختیار کو وزیر خزانہ بنا دیا جاتا تو وہ بہتر ڈیلیور کر پاتا، اسد پر خان کو بہت بھروسہ ہے اسے ہٹانا نہیں چاہتا۔
چوہدری عام:اب تک تو اسد عمر کچھ کرکے دکھا نہیں سکا، وہ خان کو مروا دے گا؟
چوہدری خاص:اندازہ یہ ہے کہ بجٹ کے بعد معیشت میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی، تجارتی خسارہ کم ہو چکا ہے، اب ٹیکس نیٹ بھی بڑھائیں گے۔ امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بہتری آتی جائے گی۔
چوہدری عام:کچھ ٹھیک ہوتا نظر نہیں آتا، فواد جہلمی کے نیچے 8افراد لگا دیئ گئے، پی ٹی وی کسی اور کو دے دیا گیا ہے، ایسے میں وہ وزارت کیسے چلا سکے گا۔
چوہدری خاص:تم ٹھیک کہتے ہو مگر پارٹی نے اپنے لوگوں کو بھی تو اکاموڈیٹ کرناہوتا ہے۔ کوئی درمیانہ راستہ نکل آئے گا یا پھر فواد جہلمی کو دوسری وزارت مل جائے گی۔
چوہدری عام:اسد عمر کو اپنا کام تو آتا نہیں، معیشت ٹھیک کر نہیں سکا، کبھی بلاول سے پنگا لیتا ہے اور کبھی کسی اور سے، اس کے والد جنرل (ر) عمر پر مشرقی پاکستان میں عسکری قیادت کو گمراہ کر کے غلط اقدام کروانے کا الزام عائد ہوا تھا، حمود الرحمٰن کمیشن نے بھی اس کے خلاف ریمارکس لکھے تھے۔
چوہدری خاص:اخبارات میں شائع ہونے والی ہر بات درست نہیں ہوتی۔ اسدہمارا اپنا بچہ ہے حکومت میں نیا آیا ہے، جلد ہی سیکھ جائے گا اس کا والد بھی زیادہ باتیں کرکے پھنس گیا تھا۔
چوہدری عام:آپ نے لگتا ہے یا تو آنکھیں بند کر رکھی ہیں یا پھر اپنے ’’بغل بچے‘‘ کی شرارتیں دیکھ کر خوش ہو رہے ہیں، ترقیاتی بجٹ کا صرف 20فیصد حصہ خرچ ہوا ہے۔ ایسا تو نااہل سے نااہل حکومت کے دور میں بھی نہیں ہوا۔
چوہدری خاص:خوامخواہ کے اعتراضات نہ کرو۔ حالات ہی ایسے ہیں یہاں معاش بقا مشکل ہو رہی ہے اور تم ترقی اور ترقیاتی بجٹ کے خرچ نہ کیے جانے پر اعتراض کر رہے ہو۔
چوہدری عام:اسے پردھان بنانے کی غلطی مان لو، غلطی کے مداوے میں دیر لگانے اور تاویلیں، بہانے گھڑنے سے تاریخ کا طوفان سب کو بہا کر لے جائے گا۔ اپوزیشن کمزور اور حکومت مضبوط ہو رہی ہے۔
چوہدری خاص:یہ تو اچھی بات ہے۔ اپوزیشن کرپشن میں سر تا پادھنسی ہوئی ہے، کرپشن کو خان صاحب معاف نہ کرنے کے اصولی موقف پر قائم ہیں، ہم بھی اپوزیشن کو کیوں بچائیں؟ جو بھی بچ جائے گا، وہی اپوزیشن ہوگی۔ خواجہ آصف، احسن اقبال، شہباز شریف، کل کی اچھی اپوزیشن بن جائیں گے، فکر کی کیا بات ہے؟
چوہدری عام:میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے کہ بڑے لوگوں کی غلطیاں بھی بڑی ہوتی ہیں۔ فاتح عالم اسکندرِ اعظم نے جونہی دریائے جہلم عبور کیا اسے بدقسمتی کا سامنا کرنا پڑا، اس کا پسندیدہ اور آزمودہ گھوڑا بیوسے فیلیس مر گیا، پھالیہ (پھالس یا فالس کا موجودہ نام) میں اس کا دفن ہونا ثابت کرتا ہے کہ پورس نے اسے کچھ ایسا نقصان پہنچایا تھا کہ وہ زیادہ آگے نہ جا سکا اور اُسے یونان واپسی کا سفر شروع کرنا پڑا۔ آپ سے دریائے جہلم پار کرنے کی غلطی ہو چکی، جلدی سے واپس ہو جائیں۔ سیاست میں اس قدر دخل کے بعد اگر اسکندر کی طرح بدقسمتی بڑھتی رہی تو ریاست خطرے میں پڑ جائے گی۔
چوہدری خاص:کہاں کا ٹوٹا کہاں جوڑ رہے ہو؟ وہ اور زمانہ تھا، آج ہر چیز کو پہلے اسٹڈی کیا جاتا ہے پھر اس پر عمل کیا جاتا ہے۔ ریاست کو تاحال کوئی بڑا خطرہ درپیش نہیں، معیشت بھی ٹھیک ہو جائے گی۔ مستقبل کی سیاست پر بھی زیادہ فکر نہ کرو، اگلی اپوزیشن موجودہ حکومت کے اندر سے ہی نکلے گی۔
چوہدری عام:آپ کہتے ہیں تو مان لیتا ہوں مگر مجھے یقین نہیں آ رہا، یہ بڑا محسن کش ہے، یہ کہیں آپ کو بھی سیدھا نہ ہو جائے۔ ذرا احتیاط کیجئے گا۔
چوہدری خاص:میں نے سب فیصلے اچھی نیت کے ساتھ کیے ہیں، مجھے کوئی فکر نہیں نہ کوئی خواہش ہے۔ باقی اللہ مالک ہے۔