کراچی: وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 162 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کردیا۔
کراچی کے گورنر ہاؤس میں کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے شہر کے لیے پیکیج کا اعلان کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ پیکیج اپنے وسائل اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سے تیار کیا ہے، پیکیج میں 18 منصوبے ہیں جس میں سے پبلک ٹرانسپورٹ کے 10 اور واٹر سیوریج کے 7 منصوبے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پینے کے پانی کے منصوبے کے فور میں جو مسائل ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، کراچی میں پانی کے پراجیکٹ کے لیے شہر کو پانی بچانے کیلئے پوری مہم چلانا پڑے گی، کبھی پاکستان میں پانی بچانے کی کوئی مہم نہیں چلی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کراچی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے لیکن سندھ حکومت اندرونِ سندھ سے کامیاب ہوتی ہے، انہوں نے جو کراچی کے ساتھ سلوک کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی کی ترقی سارے پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے، کراچی کا ماسٹر پلان بہت اہم ہے، شہر اب صرف کنکریٹ لگتا ہے یہاں گرین ایریاز ختم ہوچکے ہیں اور کراچی پھیلتا جارہا ہے، اتنے پھیلتے ہوئے شہر کو پانی اور سیوریج سمیت دیگر سہولیات نہیں دی جاسکتیں، اس طرح کے شہر میں سب کچھ مشکل ہوجاتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہےکہ شہر کا ماسٹر پلان جلد بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہےکہ کراچی ایک خاص ایریا سے زیادہ نہیں پھیلے گا، جب تک پورا ماسٹر پلان نہیں بنتا عبوری فیصلے کرنا ہیں، کئی چیزیں شہر میں روکنی ہیں، اگر ایسا نہ کیا تو شہر کہیں سے کہیں پہنچ جائے گا، شہر میں سب سے زیادہ کچی آبادیاں ہیں، ہمیں شہر کو محدود کرکے کچی آبادیوں کو ترقی دینا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں دستیاب جگہ بچانے کے لیے کثیرالمنزلہ عمارتوں کی ضرورت ہے، ہم نے کراچی کو اوپر کی طرف لے جانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے سول ایوی ایشن کو کہا ہےکہ ائیرپورٹ اور اطراف کے ایسے علاقوں کی نشاندہی کریں جہاں بلند عمارتیں نہیں بن سکتیں اس کے علاوہ جتنی چاہیں بلند عمارتوں کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ کراچی کے کام اب عملدرآمد کی طرف جائیں، گورنر سندھ کو کہا ہےکہ جو مدد چاہیے، ہم حاضر ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم نے حیدرآباد میں یونیورسٹی کا اعلان کیا اور کہا کہ حیدرآباد کی یونیورسٹی کو وفاقی حکومت دیکھے گی۔
کراچی سے متعلق دیگر اہم فیصلے
دوسری جانب ذرائع کا کہناہےکہ وزیراعظم نے کراچی کے لیے نیا ماسٹر پلان بنانے کا فیصلہ کیا ہے جسے 2047 کا نام دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ شہر میں گرین لائن بس منصوبہ فعال کرنے کے لیے 8 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کراچی کے ٹرانسپورٹرز کے لیے نئی ٹرانسپورٹ اسکیم متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسکیم کے تحت ٹرانسپوٹرز بینک سے آسان قرضے حاصل کرسکیں گے، 500 ٹرانسپورٹرز کو 500 نئی بسیں خریدنے کے لیے قرضہ دیا جائےگا، قرضے کی مدت 6 سال ہوگی اور اس پر سود وفاق ادا کرے گا۔
ذرائع کے مطابق لیاری ایکسپریس وے کو ہیوی ٹریفک کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ٹریک کو بہتر بنانے کے لیے 2 ارب کا خصوصی فنڈ جاری کیا جائے گا جب کہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے دوبارہ جائیکا سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے کراچی کے 6 اضلاع میں شمسی توانائی کے 200 آر او پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 5 ایم جی ڈی پانی کا آر او پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا، کورنگی میں پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی فنڈنگ کا فیصلہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے فور کی نئی لاگت کی 50 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت دے گی۔