فیس بک کا کہنا ہے کہ کمپنی نے پاکستان سے چلائے جانے والے 103 تین ایسے انفرادی اور اجتماعی (گروپ) اکاؤنٹ اور صفحات بند کر دیے ہیں جو کمپنی کے بقول ’منظم طریقے سے غیر مصدقہ رویے‘ کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ فیس بک کے مطابق ان صفحات اور اکاؤنٹ کا تعلق پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پر آر کے اہلکاروں سے پایا گیا ہے۔
فیس بک کے مطابق کمپنی تقریباً سات سو ایسے اکاؤنٹس اور صفحات کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے اتار رہی ہے جن کا تعلق انڈیا کی کانگریس پارٹی سے ہے۔
فیس بک نے پیر کو ایک اعلان میں بتایا ہے کہ کپمنی کی تفتیش کے مطابق ان اکاؤنٹس کے پیچھے ایسے افراد کا ہاتھ ہے جو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوج کی حمایت میں پیج چلا رہے تھے۔ اس کے علاوہ جن 103 اکاؤنٹس کو ہٹایا گیا ہے ان میں پاکستان میں دلچسپی کے عمومی اکاؤنٹس کے علاوہ کشمیری برادی کے نام کے اکاؤنٹ اور خبروں والے صفحات بھی شامل ہیں۔
فیس بُک کے مطابق پاکستان سے چلائے جانے والے ان اکاؤنٹس پر اکثر مقامی اور سیاسی خبریں پوسٹ کی جاتی ہیں جن میں انڈیا کی حکومت، مختلف سیاسی رہنماؤں اور فوج سے متعلق خبریں شامل ہوتی ہیں۔
’اگرچہ ان اکاؤٹس کے پیچھے موجود افراد نے اپنی اصل شناخت کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی، تاہم ہماری تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ اکاؤنٹس آئی ایس پی آر کے ملازمین سے منسلک تھے۔‘
پاکستان سے چلائے جانے والے انسٹاگرام اور فیس بُک کے جن اکاؤنٹس کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں 24 پیجز، 57 فیس بُک اکاؤنٹس، سات گروپ اکاؤنٹ اور 15 انسٹاگرام اکاؤنٹس شامل ہیں۔
فیس بک کے مطابق ان میں سے ایک یا ایک سے زیادہ ایسے فیس بک پیج شامل ہیں جن کو تقریباً 28 لاکھ افراد فالو کر رہے تھے اور تقریباً چار ہزار سات سو اکاونٹس نے ان صفحات کی رکنیت لے رکھی تھی۔
اس کے علاوہ تقریباً 1050 افراد یا اکاؤنٹس ان پیجز کو انسٹا گرام پر بھی فالو کر رہے تھے۔ فیس بُک نے چند ایسے اکاؤنٹس کی مثالیں بھی دی ہیں جن کو بند کیا گیا ہے۔
انڈیا سے چلائے جانے والے جن 687 اکاؤنٹس کو فیس بُک نے اتارنے کا اعلان کیا ہے ان کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ ان جعلی اکاؤنٹس کو سیاسی خبریں اور سیاسی رہنماؤں کے بیانات شائع کرنے کے علاوہ مخالف انتخابی امیدواروں پر تنقید کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ فیس بک یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب انڈیا میں عام انتخابات شروع ہونے میں محض دس دن باقی ہیں۔
فیس بُک کا مزید کہنا تھا کہ کپمنی مسلسل کوشش کرتی ہے کہ ایسے مواد کی نشاندہی کر کے اسے روکا جائے جو غیر مصدقہ رویے کا حامل ہو کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے پلیٹ فارم یا خدمات کو لوگوں پر اثر اانداز ہونے کے لیے استعمال کیا جائے۔
’ہم ان صفحات اور اکاؤنٹس کو (اپنے پیلٹ فارم سے) ان پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کی وجہ سے نہیں اتار رہے بلکہ ان کے کردار یا رویے کی وجہ سے اتار رہے ہیں۔ ہمارے پلیٹ فارم سے اتارے جانے والے ہر اکاؤنٹ کے پیچھے ایسے افراد تھے جو ایک دوسرے سے مل کر منظم طریقے سے کام کر رہے تھے اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے جعلی اکاؤنٹس چلا رہے تھے اور ہم نے جو اقدام اٹھایا ہے اس کی وجہ یہی چیز ہے۔‘
کپمنی کے کہنا تھا کہ اس برائی کو ختم کرنے کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے۔ اگرچہ اس سے نمٹنا ایک مسلسل چیلنج ہے، تاہم ’ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس سلسے میں ایک قدم آگے رہیں۔‘