حکومت کا ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت نے ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر مبنی کرنسی ٹریڈ کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے اور یہ آپریشن اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ سے مل کر کیا جارہا ہے۔

’پاکستان کو درپیش مشکلات کے ذمہ دار آصف زرداری اور نواز شریف ہیں‘

قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت، معیشت اور اسلام کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ پاکستان میں خطرہ صرف چوروں کو ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو درپیش مشکلات کے ذمہ دار آصف زرداری اور نواز شریف ہیں، یہ اپنے بچوں کے نام پر پراپرٹی رکھتے ہیں، نیب نے آج جو کارروائی کی وہ قانونی کارروائی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام کا مفاد ہے کہ یہ معاملات منطقی انجام تک پہنچیں، یہ جو ابو بچاؤ مہم چلا رہے ہیں انہوں نے کبھی ایک روپیہ نہیں کمایا لیکن یہ عرب شہزادوں جیسی رہائش رکھتے ہیں اور ان کو اب رات کو ڈراؤنے خواب آرہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ ملک میں پہلی بار بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے اور لاہور سے لاڑکانہ تک مافیا کی چیخیں سنائی دے رہی ہے، وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کا پیسہ عوام کو واپس ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 ماہ میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں تبدیلی نظر آئےگی، اپنا گھر ہاؤسنگ اسکیم پر ابتدائی کام مکمل کر لیا گیا ہے اور منصوبے سے ملکی معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔

حمزہ شہباز کے گھر نیب کی کارروائی کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز حقیقی لیڈر ہوتے تو آج گرفتاری دے دیتے، ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ نیب کےساتھ تعاون کرتے لیکن حمزہ شہباز کے لوگوں نے کارسرکار میں مداخلت کی اور اہلکاروں پر تشدد کیا۔

فواد چوہدری کے مطابق شہباز شریف اور ان کی فیملی کے 85 ارب روپے سے زائد کے اثاثوں کا پتہ چلا ہے اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت بھی ملے ہیں، منی لانڈرنگ کے پیسے سے شہباز شریف نے بیرون ملک اثاثے خریدے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے