پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ انہیں قتل کے ایک مبینہ مقدمے میں 40 سال قبل آج ہی کے دن تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔
سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکال کر سڑکوں پر لانے والے ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ ميں پيدا ہوئے۔
انہوں نے کيلی فورنيا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی۔
1963 ميں ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور بعد میں سیاسی اختلافات پر حکومت سے الگ ہوگئے۔
بعدازاں ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بن گئی۔
1970 کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا۔
تاہم انتخابات میں کامیاب ہو کر جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دولخت ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر رہے جبکہ 1973 سے 1977 تک وہ منتخب وزيراعظم رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا، بھارت سے شملہ معاہدہ کرکے پائیدار امن کی بنیاد رکھی اور ہزاروں مربع میل رقبہ اور جنگی قیدیوں کوبھارت سے چھڑایا۔
بھٹو کے دور میں پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے کئی اقدامات کیےگئے، تاہم مبینہ داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی سیاسی فکر کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا اور ان کی شہادت کے بعد اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے، نظریات اور سیاسی ورثے کو ختم نہیں کیا جا سکا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر سوشل میڈیا پر اہم سیاسی شخصیات سمیت دیگر لوگوں کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے اور بھٹو کی یادگار تصاویر اور اقوال پوسٹ کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔