خیبرپختونخوا حکومت کی ‘اقراء فروغ تعلیم واؤچر اسکیم’ میں خورد برد کا انکشاف

پشاور: خیبر پختوںخوا حکومت کی فروغ تعلیم کے لیے ‘اقراء فروغ تعلیم واؤچر اسکیم’ میں خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبائی معائنہ ٹیم (پروونشل انسپکشن ٹیم) نے ایلیمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن خیبرپختونخوا کی ‘اقرا فروغ تعلیم واؤچر اسکیم’ سے متعلق اپنی رپورٹ میں خورد برد کا انکشاف کیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت ایسے والدین جو اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکتے تھے انہیں واؤچر جاری کیے جاتے تھے جس کی بنیاد پر وہ اپنے بچوں کو کسی بھی اسکول سے مفت تعلیم دلوا سکتے تھے۔

اس اسکیم کا مقصد صوبے کے پسماندہ علاقوں میں 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو اسکولوں میں داخلہ دلوانا تھا۔

صوبائی معائنہ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق مانسہرہ میں اسکول میں داخلے کی مد میں ملنے والے فنڈز ہڑپ کر لیےگئے جب کہ 2 کروڑ 64 لاکھ روپے کے فنڈز میں سے ایک کروڑ 94 لاکھ روپے خورد برد کیےگئے ہیں۔

صوبائی معائنہ ٹیم نے کہا کہ 23 اسکولوں میں سے 6 اسکولز گھوسٹ جبکہ 21 غیر رجسٹرڈ نکلے، نجی اسکول لبڑ کوٹ مانسہرہ میں 79 بچوں کی مد میں پیسے لیے جارہے تھے،

رپورٹ کے مطابق احرار میرہ میں ایک نجی اسکول کا وجود ہی نہیں تھا اس کے باوجود 3 ماہ میں 13 لاکھ روپے جاری ہوئے جب کہ جابہ میں ایک نجی اسکول میں 236 بچوں کے نام پر وصولی کی جارہی تھی۔

صوبائی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسپکشن ٹیم نے مانسہرہ کے 89 میں سے 23 اسکولوں میں انکوائری کی، طلبا، متعلقہ اسٹاف اور اسکولز پرنسپلز کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم ڈی ایلیمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن اپنی ذمے داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے، ذوالفقاراحمد نے بطور ایم ڈی واؤچرز کی تصدیق نہیں کی جب کہ ڈائریکٹرمانیٹرنگ نوازخان بھی اپنی ذمےداری نبھانے میں ناکام رہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر بطور قائم مقام ایم ڈی مانیٹرنگ کا کوئی نظام وضع نہ کرسکے، بیورو آف اسٹیسٹکس کے اہلکار جاوید اقبال اسکول سے باہر ہونے والے بچوں کا ڈیٹا پیش نہ کرسکے۔

معائنہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر گل تاج جان نے بھی فرائض سے غفلت برتی جب کہ ڈائریکٹر فنانس فضل نسیم بھی اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام رہے۔

صوبائی انسپکشن ٹیم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے ہڑپ شدہ رقم اسکول مالکان سے وصول کرنے اور ایم ڈی ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ۔

معائنہ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں غفلت برتنے پر ذمے داران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اور محکمہ پی اینڈ ڈی، فنانس کو ‘اقرا فروغ تعلیم واؤچر اسکیم’ کی ذمے داری سونپنے کی سفارش کی ہے۔

دوسری جانب سابق ایم ڈی ایلیمنٹری ایجوکیشن فاونڈیشن خیبرپختونخوا ذوالفقار احمد نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب کرپشن نظر آئی تو وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا تھا، میرا اس گھپلے سے کوئی تعلق نہیں۔

ذوالفقار احمد نے کہا کہ نیب سے انکوائری کرالی جائے اور کچھ بھی ثابت ہو تو سزا کے لیے تیار ہوں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے