بھارتی فضائیہ کا ایف 16 کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بے نقاب ہو گیا: ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی فضائیہ کا مگ21 کو گرائے جانے سے پہلے ایف 16 کو نشانہ بنانے کا دعوٰی بےنقاب ہو گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ مگ 21 کے ملبے سے تمام 4 میزائل سِیکر ہیڈز صحیح حالت میں ملے، چاروں میزائل سیکر ہیڈز صحیح سلامت قبضے میں لیے گئے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان اور اس کی پروفیشنل مسلح افواج ڈھول نہ پیٹ کر بردباری کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ہمارے پاس شیئر کرنے کے لیےاس سے زیادہ سچ موجود ہے۔

قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے معروف امریکی جریدے ‘فارن پالیسی’ کی رپورٹ ٹوئٹر پر شیئر کی اور کہا کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، سچ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے لیے وقت ہے کہ وہ اپنے جھوٹے دعوے پر سچ بولے اور دوسرے طیارے کے بارے میں بھی بتائے جو پاکستان نے مار گرایا تھا۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے، خصوصاً کشمیر پر ڈھائے جانے والے مظالم پر، خطے کو امن، ترقی اور خوشحالی کی ضرورت ہے۔

امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی ایف سولہ طیاروں کی گنتی کی گئی وہ تعداد میں پورے ہیں، بھارت کے پاکستانی ایف سولہ طیارہ مار گرانے کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔

امریکی جریدے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی حکام نے بھارتی دعوے پر شک کا اظہار کرتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بھارتی حکام عالمی برادری کو 27 مئی کو پیش آئے واقعے کے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت نے 27 فروری کو لائن آف کنٹرول پر پاکستانی ایف سولہ طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، ڈاگ فائیٹ میں پاکستانی شاہینوں نے دو بھارتی مگ 21 طیارے مار گرائے تھے اور جذبہ خیر سگالی کے تحت گرفتار پائلٹ کو بھارت کے حوالے کیا تھا۔

بھارتی میڈیا اور بھارتی ایئر فورس حکام کی جانب سے یہی دعویٰ کیا جاتا رہا کہ کمانڈر ابھی نندن نے پاکستانی ایف 16 طیارے کو مار گرایا اور ڈوگ فائٹنگ کے دوران اُن کا طیارہ بھی تباہ ہوا جس پر اسے ہیرو قرار دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے