لاہور ہائیکورٹ نے تاحکم ثانی نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا اور انہیں ایک کروڑ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کس کیس میں حمزہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں جس پر وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف کُل تین کیسز ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے، صاف پانی اور رمضان شوگر مل میں ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔
عدالت میں رش دیکھتے ہوئے جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیے اتنے زیادہ لوگوں کو یہاں بلا لیا ہے یہ کیا ہے جس پر حمزہ شہباز نے کہا ہم نے کارکنوں کو نہیں بلایا۔
کمرہ عدالت میں رش کی وجہ سے سماعت وقتی طور پر روکتے ہوئے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا اس لیول پر یہ نعرے بازی اور چیزیں شروع ہوگئیں تو آگے کیا ہو گا۔
عدالت نے غیر ضروری افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کرلی۔
پولیس کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے اطراف سخت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جب کہ نیب کی ٹیم بھی وہاں موجود رہی۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے جمعہ اور ہفتے کے روز حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپے مارے تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا جب کہ حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو عدالت نے نیب کو آج تک کے لیے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔