یہ نعرہ بہت خطرناک ہے ۔اس نعرہ کا دائرہ اثر بتدریج پھیل رہا ہے ۔پہلے اس نعرہ کی بازگشت منظور پشتین کے میڈیا بلیک آوٹ جلسوں میں سنائی دیتی تھی اب کوئٹہ کی مظلوم ہزارہ برادری کے احتجاجی دھرنے میں بھی یہ نعرہ سنائی دینے لگا ہے ۔جب اعلی فوجی قیادت کو خبر ہے بھارتی اور پاکستان کو ایٹمی طاقت تسلیم نہ کرنے والے امریکی طاقتور اور ایٹمی صلاحیت کی حامل پاک فوج کے تعاقب میں ہیں تو پھر ذرا رک کر سانس کیوں نہیں لیتے ۔حکمت عملیوں میں تبدیلی کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی ۔حکمت سازوں کو سمجھ کیوں نہیں آتی درپیش چیلنجز کا مقابلہ قومی اتحاد اور یکجہتی سے ممکن ہے ۔
مان لیتے ہیں تمام سیاسی قوتیں مشترکہ احتجاج سے بھی بندوق کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتیں ۔تسلیم منظور پشتین کے جلسوں میں بھلے لاکھوں لوگ شامل ہو جائیں انکی طاقت فوجی طاقت کے سامنے کچھ بھی نہیں ،لیکن تاریخ کا ایک سبق طاقتور سوویت یونین کی تحلیل میں بھی ہے ۔
تمام تر فوجی طاقت اور تمام تر جبر کے باوجود سوویت یونین معیشت کے ہاتھوں شکست کھا گیا تھاپاکستان میں تباہی اور بربادی کی تمام علامتیں اکھٹی ہو رہی ہیں ۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی طرف سے ووٹ کو عزت دو کی ضد نے ماضی کی شاندار روایات کا بیڑا غرق کر دیا ہے ۔پناما سے شروع ہونے والے کھیل ،میاں نواز شریف کی فراغت اور ڈیل سے انکار نے اداروں کے پلے کچھ چھوڑا ہے اور نہ ہمیشہ کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ کچھ آیا ہے ۔
کیا کوئی فیڈ بیک نہیں آرہا عوام کو عدالتوں پر کوئی اعتماد نہیں رہا اور اعلی عدلیہ کو طاقتور اشرافیہ کا سہولت کار سمجھا جا رہا ہے ۔کیا کوئی فیڈ بیک نہیں آرہا میڈیا جسے کسی ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے اپنی تمام تر ساکھ کھو بیٹھا ہے ۔ اہداف کے حصول کیلئے میڈیائی اینکرز کو اس ظالمانہ اور احمقانہ انداز میں استمال کیا گیا ہے لوگ بعض اینکرز کا چہرہ دیکھتے ہی چینل بدل دیتے ہیں اب ان اینکرز کے ذریعے رائے عامہ ہموار کرنا صرف اور صرف بدنامی ہے اور کچھ نہیں ۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف کی کرپشن کی داستانوں میں چاشنی ختم ہو چکی ہے ۔
کیا کوئی فیڈ بیک نہیں آرہا مارکیٹوں میں سناٹے چھا رہے ہیں،کاروبار ختم ہو رہے ہیں، بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس کے انڈوں بچوں میں سے جرائم جنم لے رہے ہیں ۔
عوامی جمہوریہ چین دنیا کی سپر پاور ہے ۔چین کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ زرمبادلہ کے ذخائر ہیں ۔چینیوں نے آپ کو کئی پیغامات دئے، چینیوں کے پیغامات کیوں نہیں سنے جا رہے ۔چینی سفیر نے لاہور چیمبر میں پریس کانفرنس کر دی اور اپنے تحفظات کھلے عام ظاہر کر دئے نہ جانے کیوں آنکھیں اور کان بند ہیں ۔چینیوں نے سی پیک پر پچاس ارب ڈالر لگا دئے ، چینیوں کو جان بوجھ کر کون اور کیوں دور کر رہا ہے ۔
حالات اچھے نہیں نہ اندرونی نہ بیرونی ۔بھارتی احمق ہونگے جو کمزور ہوتے پاکستان اور ایسے پاکستان کے حالات سے فائدہ نہ اٹھائیں جہاں احتجاجی جلسوں میں یہ جو دہشت گردی ہے ۔۔۔۔۔۔ والے بلند آہنگ نعرے لگائے جا رہے ہیں۔جہاں مالیاتی ساکھ اس سطح پر پہنچ گئی ہے امریکی اور فنڈ کے لوگ وزیر خزانہ سے ملاقات کرنے سے انکار کرنے لگے ہیں ۔پاکستان کا جغرافیائی تحفظ صرف فوج کر سکتی ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب پوری قوم اپنی فوج کے پیچھے کھڑی ہو ۔ملکی معیشت دیوالیہ پن کی طرف ہے اگر عالمی ادائیگیوں کی ذمہ داریاں سامنے رکھیں اور خلیجی ممالک کے رکھنے کیلئے دئے گئے پیسے زنبیل سے نکال دیں تو پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے ۔
اب بھی وقت ہے معاملات درست کر لئے جائیں ۔تمام انڈے ایک ہی ٹوکری میں ڈال دئے ہیں لیکن یہ ٹوکری ناقص اور گھٹیا میٹیریل سے بنی ہوئی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی،مسلم لیگ ن ،جمعیت علما اسلام ،عوامی نیشنل پارٹی،آفتاب شیر پاو ، محمود اچکزئی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماوں کو دشمن جان کر دور کر دیا ہے اور جس گھوڑے کیلئے یہ داو کھیلا ہے وہ گھوڑا نہیں خچر تھا بلکہ کچھ لوگوں کو اس پر گدھا ہونے کا بھی گمان ہے ۔
سیاسی جماعتیں دشمن نہیں فوج اور ریاست مخالف بھی نہیں ۔جیسے جیسے منظور پشتین کے جلسوں میں لگنے والے نعروں کی بازگشت پھیل رہی ہے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں ۔ایم کیو ایم کی طرف سے شہری اور دیہی سندھ کی بات پہلے بھی ہوتی تھی لیکن وہ دور اور تھا ۔ آج پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکا ہے ۔پہلے منظور پشتین کے جلسوں میں نعرے لگتے تھے ،پھر ہزارہ برادری نے نعرہ لگا دیا ہے کل پنجاب میں یہ نعرہ لگ سکتا ہے ۔
معاملات کو درست کر لیں وقتی پسپائی ہوتی ہے کر لی جائے، ملک اور ادارے کے سامنے کسی کی ضد اور انا کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔چین کے تحفظات دور کرنے کیلئے عوام کے اصل نمائندوں کا اقتدار سونپ دیا جائے ۔جھوٹ بولنے والے اینکرز کو سخت سزائیں دی جائیں ۔فراڈ کرنے والے مدینہ کی ریاست کے داعیوں سے الیکشن کمشن میں غیرملکی فنڈنگ کا حساب لیا جائے ۔
سلائی مشینوں کی آمدن سے اربوں روپیہ کمانے کا اصل فارمولہ قوم کو بتایا جائے ۔اعلی عدالتوں میں چند بقراطوں نے اگر واٹس آپ کے ذریعے قوم کی قسمت کھوٹی کی ہے ان کا احتساب کیا جائے ۔لوگ ریٹائر ہو جاتے ہیں انکی مکھی کے پر برابر وقعت نہیں ملک اور ادارے قائم رہتے ہیں انکی وقعت بھی ہے اور احترام بھی ۔ملک بھی قائم رہنا چاہے اور اداروں کی عزت اور احترام بھی تنخواہ دار سرکاری ملازمین کا کیا ہے وہ اور آجائیں گے ۔