ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں سنی سنائی باتیں اب سوشل میڈیا پر تحریر کر کہ بے یقینی اور اضطراب پیدا کرانا بہت آسان ہے۔ ملک کے اندر چند بڑے مافیا جنہوں نے دہایوں تک اس ملک پر حکمرانی کر کہ عوام کا استحصال کیا وہ اپنے تسلط کو قائم رکھنے کی لئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ ان بد نام زمانہ سوشل میڈیا سیلز کے لئے اربوں روپے مختص کئے جاتے ہیں اور بڑے بڑے کاروباری مافیا سے ان فنڈنگ کرائی جاتی یے۔
فوجی عدالتوں کے خلاف بھی پروپیگنڈا بھی دراصل ایسے سیلز سے کیا جاتا رہا اور رائے عامہ ہموار کی جانے لگی جیسے یہ عدالتیں سوال سپر میسی کے خلاف ہیں وغیرہ وغیر ہ ۔ یہ مافیا اپنے اقتدار بقا کی جنگ میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ ملکی سالمیت انکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
9/11 کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش کے بعد ملک کو ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ دہشت گردی عروج پر تھی اور سالوں ہماری عدالتوں میں سنگن دہشت کردی میں ملوث ملزمان کے کیس چلتے رہتے۔ اسکی وجہ نہ صرف دہشت گردہشتگردوں کو حوصلہ ملتا تھا بلکہ ان خطرناک دہشت گردوں کی عدالت پیشی کے دوران مزید سیکیورٹی خدشات پیدا ہو جاتے تھے ۔ جج صاحبان کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا تھا اور گواہان کی جانیں بھی خطرے میں تھی۔ السلام آباد کے جسٹس باقر کو ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دہشت گردوں کے سا تھیوں نے دن دہاڑے عدالت کہ اندر گھس کر قتل کر دیا تھا۔
ملک حالت جنگ میں تھا اور آئے روز خودکش حملے معمول بن چکے تھے ۔۔ ایسی صورت حال میں ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ۔۔
ملٹری کورٹس کے متعلق چند اہم باتیں جو عام عادمی نہیں جانتا ۔۔
1) فوجی عدالتوں کے جج صاحبان کا نام اور شناخت خفیہ رکھی جاتی ہے
2) گواہان کی معلومات خفیہ رکھی جاتی ہیں ۔
3) ان عدالتوں صرف دہشتگردی اور ریاست کے خلاف کاروائیوں میں ملوث خطرناک ملزمان کا ٹرائل کیا جاتا ہے
4) ان عدالتوں میں 3 مہینے کے اندر مقدمات کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
بیان کردہ حقائق کی روشنی وطن عزیز کی سالمیت کے لئے یہ انتہائی ضروری تھا کہ اب عدالتوں کی۔مدت میں توسیع کی جائے ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ نام نہاد سیاست دان اس ایشو پر سیاست کر رہے ہیں ۔
بہت سے کرپٹ عناصر جنکو بیرونی ہشت پناہی حاصل ہے وہ ان عدالتوں کہ بھرپور مخالفت کر رہے ہیں ۔ بہت سی ملک دشمن تنظیموں کے تانے بانے اور فنڈنگ انہی کرپٹ سیاست دانوں نے کی ہے اور انکو یہ خوف ہے کہ اگر فوجی عدالتوں میں فوری انصاف کا یہ عمل جاری رہا اور یوں ہی دہشت گردوں کا قلعہ قمع ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ وہ بھی قانون کے شکنجے میں ا جائیں گے ۔
لہذا تمام محب وطن دوستوں سے یہ اپیل ہے اس موضوع کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کریں.