تہران: پاکستان اور ایران کے درمیان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس کے بعد صحت کے شعبے میں پاکستان اور ایران تعاون کے اعلامیے پر دستخط کی تقریب ہوئی۔
اعلامیے کی تقریب کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
وزیراعظم اور ایرانی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس
پریس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے اہم معاملات سمیت خطے کو درپیش مسائل پر بات چیت ہوئی، پاکستان ایران کے تعلقات میں مزید وسعت پر بھی تبادلہ خیال ہوا، دونوں ممالک میں سرحد پر سیکیورٹی اقدامات بہتر کرنے پر بات چیت ہوئی، عمران خان نے دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کروں گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں سرحدوں پر سیکیورٹی کے لیے مشترکہ ریپڈ فورس کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے، ایران 10 گنا زیادہ بجلی پاکستان ایکسپورٹ کرنے پر تیار ہے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ کوئی تیسرا ملک پاکستان اور ایران کے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے پرتپاک استقبال پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دن پہلے بلوچستان میں ہمارے 14 سیکیورٹی اہلکار شہید کیے گئے، ایران آنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ خطے کو دہشتگردی کا مسئلے کا سامنا ہے، ایران آنے کا مقصد سیکیورٹی معاملات پر بات کرنا تھا تاکہ دہشتگردی کے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جو دہشتگردی کا سب سے زیادہ نشانہ بنا، پاکستان نے کسی بھی ملک کے مقابلے میں دہشتگردی کا سب سے زیادہ سامنا کیا ہے، ہمیں علم ہے کہ ایران بھی دہشتگردی سے متاثر ہے، دونوں ملکوں میں اتفاق ہے کہ اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے معاملات دونوں ملکوں میں خلیج پیدا کرسکتے تھے ، دونوں ملکوں کے سیکیورٹی چیف ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں جنگ سے پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہوئے، افغانستان میں امن ایران اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھے تعلقات اور تجارت بڑھنے سے دونوں ممالک میں خوشحالی اور روزگار بڑھے گا، خطے میں امن اور استحکام کی ضرورت ہے اس سے ہی تجارت بڑھے گی، یقین ہے کہ باہمی تجارت کے بڑھنے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، باہمی تجارت کے لیے بارٹر کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔