کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف نیب کو 4 ہفتے میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں آغا سراج درانی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے اور ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ تفتیش کہاں تک پہنچی؟۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ آغا سراج درانی کا ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے اور پہلے درجے کی تفتیش مکمل ہوچکی جب کہ مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
عدالت نے ڈائریکٹر نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘ڈائریکٹر صاحب، 29 مئی تک تحقیقات مکمل کریں اور جامع جواب جمع کرائیں’۔
عدالت نے استفسار کیا ‘آغا سراج درانی کے کھاتے میں کتنی غیر قانونی گاڑیاں آ رہی ہیں جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا 25 گاڑیاں غیر قانونی طریقے سے خریدی گئیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا ‘آپ بتائیں کب تک نیب ریفرنس داخل کریں گے جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا 4 ہفتوں کی مہلت دے دی جائے، عدالت نے کہا اگر 4 ہفتوں میں تحقیقات مکمل نہ کیں تو دستیاب شواہد پر فیصلہ سنا دیں گے۔
آغا سراج درانی کے وکیل نے اس موقع پر دلائل میں کہا کہ ‘میرا موکل جیل میں ہے، ضمانت کی درخواست سنی جائے جس پر عدالت نے آبزرویشن دی کہ یہاں صدیوں سے لوگ جیل کے اندر پڑے ہوتے ہیں۔
آغا سراج درانی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ‘میری گرفتاری کا طریقہ کار قانون کے برخلاف تھا اور سیاسی انتقام کی خاطر گرفتار کیا گیا جب کہ گھر پر چھاپے کے دوران خواتین سے بدتمیزی بھی کی گئی’۔
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ ‘نیب اب تک میرے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا، میری گرفتاری کے طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور انکوائری کو ختم اور ضمانت پر رہا کیا جائے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب کو 4 ہفتے میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 20 فروری 2019 کو اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل سے آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا جن پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے۔