احترام رمضان ،مسلمان اور اسلام

احترام رمضان آرڈیننس پر بہت سے احباب کا موقف یہ ہے کہ سر عام کھانے پینے سے روزہ داروں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اس لیے پابندی اور سزا درست ہیں۔ اسی طرح کچھ کا خیال ہے کہ اچھے خاصے صحت مند لوگ روزہ خوری کرتے ہیں جو بہت بری بات ہے اور دست اندازی پولیس ہے۔

جتنی ناقص سمجھ ہماری ہے اس کے مطابق روزہ انفرادی عبادت ہے۔ خدا اور بندے کے بیچ ہے اور کئی حوالے سے اس کی رخصت موجود ہے جس کے لیے کسی کو کوئی سرٹیفیکیٹ دکھانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے مقابلے میں نماز اجتماعی عبادت ہے، اتنی ہی فرض ہے اور رخصت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ تو جب سینکڑوں لوگ نماز کے اوقات میں سڑکوں پر رواں دواں نظر آتے ہیں تو اس سے ان نمازیوں کے جذبات مجروح کیوں نہیں ہوتے جو مسجد میں قدم دھر رہے ہوتے ہیں یا قدم نکال رہے ہوتے ہیں۔ ہر تن درست اور معذور کو ڈنڈے کے زور پر مسجد میں کیوں نہیں ہانکا جاتا۔ پیسہ ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والے کو تین ماہ قید کی سزا کیوں نہیں سنائی جاتی۔

زکوۃ کا حساب ہر شخص سے کیوں طلب نہیں کیا جاتا۔ بینکوں میں زکوۃ کٹوتی پر استثنائی سرٹیفیکیٹ دینے والوں کو سزا کا مطالبہ کیوں نہیں ہے۔

یہ سارا احترام رمضان میں ہی کیوں در آتا ہے۔ کس کا روزہ ہے ، کس کا نہیں، اس سے مطلب وہی رکھ سکتا ہے جو اپنے روزے پر اترانا چاہتا ہوں اور اسے نمائش اور غرور کا سامان سمجھتا ہو۔ اگر آپ کا خدا آپکی کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کرتا ہے تو پھر یہ روزے بھی بے ریا نمازوں کی طرح آپ کے منہ پر مار دیے جائیں گے۔ اپنا روزہ رکھیے، دوسروں کے لقمے گننے سے زیادہ ثواب نہیں ملتا۔ کسی حکومت کو احترام رمضان آرڈیننس جیسا قانون جاری کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ ہر ذی شعور کو اس پر آواز اٹھانی چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے