اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ میری زندگی کا اصول ہے میں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا۔
وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں ایچی سن کالج میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی جہاں خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا اصول ہے، پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا۔
انہوں نے کہا کہ آدھے پاکستانی دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے، قائد اعظم کو سیاست کی ضرورت نہیں تھی، انہوں نے آزادی کے لیے 40 سال جدوجہد کی۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ لوگ پیسے کمانے سے نہیں بلکہ بڑی ذمہ داری نبھانے سے بڑے آدمی بنتے ہیں، بڑے لوگ وہ بنیں گے جو اپنی قوم کے لیے آگے بڑھ کر کام کریں گے کیوں کہ دنیا ان کو یاد رکھتی ہے جو انسانوں کے لیے کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کو اس لیے یاد رکھا جاتا ہے کہ انھوں نے آزادی کے لیے کام کیا، دنیا میں کوئی شارٹ کٹ نہیں اور سمجھدار وہی ہوتا ہے جو برے وقت کو اچھے طریقے سے سنبھالتا ہے۔
[pullquote]کرپشن اور ترقی کا سفر ایک ساتھ نہیں چل سکتا، وزیراعظم[/pullquote]
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اعجا زحسین شاہ نے ملاقات کی اور اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، کرپشن نے نہ صرف ملکی معیشت بلکہ اداروں کو تباہ کیا اور عام آدمی کی زندگی کو بھی متاثر کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن اور ترقی کا سفر ایک ساتھ نہیں چل سکتا، بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کو ایک مشن سمجھ کر پورا کیا جائے، حکومت اس ضمن میں ہر ممکنہ تعاون فراہم کرے گی۔
[pullquote]اوکاڑہ میں ہاؤسنگ اسکیم کا افتتاح[/pullquote]
دوسری جانب وزیراعظم نے اوکاڑہ میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا افتتاح کردیا۔
اس موقع پر رینالہ خورد میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پانچ سال میں 50 لاکھ گھر بنانے ہیں، میاں محمودالرشید کہتے ہیں یہ 50 لاکھ گھر بنانامشکل ہے، اگر مشکل نہ ہوتا تو پچھلی حکومت یہ کام کرچکی ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرہ کمزور لوگوں کی فکر کرتاہے، ریاست غریبوں کو چھت فراہم کرنےکی ذمےداری لے اور جب ریاست کمزور طبقےکی ذمے داری لیتی ہے تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے، مدینےکی ریاست دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی جہاں جانوروں کا بھی خیال رکھا جاتا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے معاشی طور پر سب سے مشکل حالات ہیں، ہم نے تب یہ ذمہ داری لی کہ اس طبقے کے لیے گھر بنائیں گے جو گھر نہیں خرید سکتا، اس کے لیے ہم قانون بدلیں گے اور بینکوں کو تیار کریں گے، ہاؤسنگ سارے پاکستان میں شروع کررہے ہیں، پچاس لاکھ گھر پرائیوٹ سیکٹر بنائے گا حکومت صرف مدد کرے گی، اس میں نوجوانوں کو زبردست موقع ملے گا کہ وہ چھوٹی کنسٹریکشن کمپنیاں بنائیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ شہروں میں اب تک کچی آبادیاں ہیں اور لوگ برے حالات میں رہتے ہیں، اس کے لیے زبردست پروگرام لارہے ہیں، کچی آبادیوں کے لیے فلیٹس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگ آرام سے رہ سکیں ،اس کے لیے چائنا سے مدد لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں 50 لاکھ گھر ناممکن ہے وہ دیکھیں گے یہ کام ہر سال تیز ہوگا، شروع میں ہمیں دیر لگے گی لیکن پھر جلدی ہوگا، اس اسکیم سے ان لوگوں کو گھر بنانے کا موقع ملے گا جو تنخواہ میں گھر بنانے کا سوچ نہیں سکتے تھے، میرا خواب ہے ہر پاکستانی کے سرپر چھت ہو۔
[pullquote]’عمران خان کے پیچھے مڑ کے دیکھنے میں صرف شرمندگی و رسوائی ہی ہے‘[/pullquote]
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کی تقریر پر ردعمل میں کہا ہے کہ عمران خان کے مُڑ کے پیچھے دیکھنے میں صرف شرمندگی و رسوائی ہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جتنے یوٹرن لیے، پورے پاکستان کو پتا ہے، عمران صاحب مُڑ کے دیکھنے میں آپ کے لیے صرف شرمندگی و رسوائی ہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے ماضی کے دعوے اور وعدے ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو الیکٹرک کار نہیں روٹی چاہیے، ایک کروڑ نوکری اور 50 لاکھ گھروں کے وعدے کر کے عوام سے روٹی بھی چھین لی گئی ہے اور 9 ماہ کی نالائقی اور نااہلی سے غریب لوگ ایک وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتے۔
مریم اورنگزیب نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو سارا ملک آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری کہاں سے آئے گی؟ لوگوں نے ٹیکس دینا بند کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر، آئی ایم ایف کا ہو تو ظلم کیسے نہ ہو؟ رمضان سے پہلے پیڑول مہنگا کر کے چولہے بند کرنے پر خان صاحب کو عوام سے معافی مانگی چاہیے۔
یاد رپے کہ وزیراعظم عمران خان کا لاہور میں ایچی سن کالج میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ میری زندگی کا اصول ہے، پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا۔