اسلام آباد: توہین رسالت کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی پاکستان سے بیرون ملک روانہ ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بیرون ملک منتقلی کے لیے دستاویزات تیار کی گئی تھیں جس کے بعد اب انہیں بیرون ملک روانہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آسیہ بی بی ابتدائی طور پر کینیڈا منتقل ہوئی ہیں۔
دوسری جانب آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے بھی امریکی میڈیا سے گفتگو میں آسیہ بی بی کے کینیڈا منتقل ہونے کی تصدیق کی۔
سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کو 31 اکتوبر کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کردیا تھا۔
عدالت سے بری ہونے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر آسیہ بی بی کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
آسیہ بی بی کیس— کب کیا ہوا؟
صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں یہ واقعہ جون 2009 میں پیش آیا، جب فالسے کے کھیتوں میں کام کے دوران دو مسلمان خواتین کا مسیحی خاتون آسیہ بی بی سے جھگڑا ہوا جس کے بعد آسیہ بی بی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے۔
بعدازاں آسیہ بی بی کے خلاف ان کے گاؤں کے امام مسجد قاری سلام نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا، 5 روز بعد درج کی گئی واقعے کہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ بی بی نے توہین رسالت کا اقرار بھی کیا۔
امام مسجد کے بیان کے مطابق آسیہ بی بی کے مبینہ توہین آمیز کلمات کے بارے میں پنچایت ہوئی جس میں ہزاروں افراد کے شرکت کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن جس مکان کا ذکر کیا گیا وہ بمشکل پانچ مرلے کا تھا۔
مقدمے کے اندراج کے بعد آسیہ بی بی کو گرفتار کرلیا گیا اور بعدازاں ٹرائل کورٹ نے 2010 میں توہین رسالت کے جرم میں 295 سی کے تحت انہیں سزائے موت سنا دی، جسے آسیہ بی بی نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اکتوبر 2014 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
2014 میں ہی آسیہ بی بی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں۔
ان اپیلوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے گذشتہ برس 8 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو 31 اکتوبر کو سنایا گیا اور عدالت نے آسیہ بی بی کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیس کے مدعی قاری سلام نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تاہم اسے بھی مسترد کردیا گیا۔