ایک تھی تبدیلی

تحریک انصاف کے بارے میں یہ گمان تھا کہ یہ جماعت جیسے ہی حکومت میں آئے گی ملک کو ایک نئی سمت مل جائے گی۔23سال عمران خان نے قوم کو تبدیلی کا ہی سبق دیا اور بتایا کہ یہ اقتدار پہ کرپٹ مافیا کا قبضہ ہے اوپر سے نیچے تک سب ملک کھانے والے بیٹھے ہیں۔ عمران خان نے ہی قوم کو سادہ سا فارمولا سمجھایا کہ اگر سب سے اوپر ایماندار آدمی ہو تو نیچے لوگوں کی کارکردگی خودبخود ٹھیک ہو جائے گی۔ الیکشن مہم کے دوران بھی انکی جاری کردہ سوشل میڈیائ تصاویر میں دکھایا جاتا تھا کہ کیسے تحریک انصاف کاپی پنسل پکڑ کر میٹنگ میں مسائل کا حل ڈھونڈتی ہے اور انکے مقابلے میں ن لیگ کی میزیں کھابوں سے اٹی ہوتی تھیں۔ ٹاک شوز میں بھی انکے راہنما مسائل کا حل چٹکیوں میں بتاتے تھے۔ فضا یہی تھی کہ ہر بندہ کمیٹڈ اور ملک کے لئے دل میں درد رکھتا ہے۔ بس یہی لگتا تھا جیسے ہی یہ جماعت حکومت میں پہنچے گی مسائل کے گنجل کھول دے گی کیونکہ سرا تو انکے ہاتھ میں ہے۔

مگر تحریک انصاف کے اقتدار میں آتے ہی کی عقدہ کھلا کہ یہ تو قحط الرجال کا شکار ہیں اہم وزارتوں اور کابینہ بنانے کے لئے اتحادیوں کی اینٹ اور مخالفوں سے توڑے روڑے لے کر بھان متی نے کنبہ جوڑا۔

اس پہ کہا گیا آپ نے گھبرانا نہیں، اگلوں نے بہت کچرا پھیلایا ہے اسکو صاف کرکے دم لوں گا، اگر یہی ٹیم درست سمت پہ جاتی نظر آتی تو شاید لوگ اتنا نہ گھبراتے۔ لیکن یہاں عالم یہ ہے کہ پچھلی حکومتوں کے کئے گئے درست کام بھی بگاڑ دیے گئے۔ غیر ضروری چیزوں پہ وقت کا ضیاع اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ لیڈر کا وژن سطحی ہے درست وقت میں درست فیصلہ ہی لیڈر کا کام ہوتا ہے ۔

آٹھ مہینے کے بعد اپنے کئے گئے فیصلوں پہ نظرثانی اور وزارتوں کی اٹھا پٹخ سے اچھا تاثر قائم ہونے کے بجائے مایوسی بڑھی۔

اس ملک کی معشیت ہمیشہ سے خراب رہی۔ سرمایہ دارانہ نظام چلتا ہی قرضوں سے ہے ان قرضوں کو لے کر انکا درست استعمال کہ عوام کو ریلیف ملے کسی بھی لیڈر کو کامیاب کرتا ہے ۔اور ملک ترقی کرتا ہے۔

عوام پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ وہ جاہل نہیں ہوتی۔انھیں بار بار اس بات سے بہلایا نہیں جاسکتا کہ یہ آپ پہ مشکل وقت پچھلی حکومتوں کی وجہ سے ہے اور میں ان کو سزا دے کر ہی چین سے بیٹھوں گا۔بنیادی ضروریات بھی اگر عوام کی پہنچ میں نہ رہیں تو انھیں اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنے ایماندار ہیں اور پہلے کتنے بےایمان تھے۔ کیا صرف اکیلا پارٹی سربراہ اتنی کرپشن کر سکتا ہے جب باقی لوگ اسکا ساتھ نہ دے رہے ہوں؟ کیونکہ اب پچھلی حکومتوں کا کرپٹ مافیا ہی اس جماعت کا چہرہ ہیں ۔ یہ چلے ہوئے کارتوس نئی بندوق میں ڈالنے سے کارکردگی دکھا پائیں گے؟ عالم تو یہ ہے تحریک انصاف کے سب سے بڑے حامی بھی اس فارمولے کو فیل قرار دے رہے ہیں کہ اوپر ایماندار بندہ ہو تو نیچے سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ کیا صرف وزیراعظم کی کرسی پہ نیا چہرہ ہونا تبدیلی ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے