جمعہ : 10 مئی 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]برکینا فاسو: فرانسیسی فوجی آپریشن میں چار مغوی افراد کی رہائی[/pullquote]

فرانسیسی حکومت کے مطابق ایک خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں مقید بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے۔ اس فوجی آپریشن میں دو فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ رہائی پانے والوں میں ایک امریکی اور جنوبی کوریائی جب کہ دو فرانسیسی شہری شامل ہیں۔ فرانسیسی صدر کے دفتر نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے ساتھ رہائی پانے مغوی افراد کے محفوظ رہنے کی بھی تصدیق کی ہے۔ یہ خصوصی عسکری آپریشن ساحل علاقے کے اُس حصے میں کیا گیا، جو شمالی برکینا فاسو اور بنین ملک کی سرحد پر واقع ہے۔

[pullquote]جنوبی افریقی پارلیمانی انتخابات، حکمران جماعت کامیاب[/pullquote]

جنوبی افریقہ میں پارلیمانی انتخابات کے بعد ڈالے گئے ووٹوں کی اسی فیصد گنتی مکمل ہو گئی ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق حکمران افریقین نیشنل کانگریس کو ستاون فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقی الیکشن کمیشن نے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا۔ مرکزی اپوزیشن پارٹی ڈیموکریٹک الائنس کو بائیس فیصد ووٹ ملے ہیں۔ ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق عوامیت پسند جماعت اکنامک فریڈم فائٹرز کی مقبولیت چھ سے بڑھ کر دس فیصد ہو گئی ہے۔ نتائج کے رجحان سے واضح ہوا ہے کہ پانچ برس قبل کے الیکشن کے مقابلے میں رواں برس کے انتخابات میں افریقن نیشنل کانگریس کی عوامی مقبولیت میں واضح کمی ہوئی ہے۔

[pullquote]نائجیریا: حکومت نواز ملیشیا کی قید سے تقریباً نو سو بچوں کی رہائی[/pullquote]

اقوام متحدہ کے مطابق نائجیریا میں حکومت کی حامی ملیشیا سویلین جوائنٹ ٹاسک فورس کے قبضے سے قریب نو سو بچوں کو رہائی دلا دی گئی ہے۔ عالمی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نواز ملیشیا انتہا پسند گروہ بوکو حرام کے خلاف بھی مسلح مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ملیشیا نے ان بچوں کو فوجی مقصد کے لیے اپنے قبضے میں رکھا ہوا تھا۔ اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے ساتھ ملیشیا نے یہ طے کیا تھا کہ وہ عسکری مقاصد کے لیے بچوں کا استعمال ترک کر دے گی۔ اس ڈیل کے تحت 894 بچوں کو رہائی ملی ہے۔ ان میں 106 بچیاں بھی شامل ہیں۔

[pullquote]پولینڈ کے صدر جون میں امریکا کا دورہ کریں گے[/pullquote]

پولستانی صدر کے مشیر نے کہا ہے کہ صدر آنجے دُودا (Andrzej Duda) رواں برس جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ پولش سربراہ مملکت کو اس دورے کی دعوت امریکی صدر نے دی ہے۔ پولینڈ کے صدارتی دفتر کی جانب سے اس دورے کی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔ یہ ضرور بتایا گیا کہ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں اقتصادی امور کو خاص طور پر زیر بحث لایا جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ وارسا حکومت اپنے ملک میں امریکی فوج کی پہلے سے موجود تعداد میں اضافے کی حامی ہے۔

[pullquote]جوہری سرگرمیاں شروع کرنے کے ایرانی فیصلے کی مذمت[/pullquote]

یورپی طاقتوں نے اُس ایرانی فیصلے کی مذمت کی ہے، جس میں تہران حکومت نے محدود انداز میں جوہری سرگرمیاں شروع کرنے کا کہا ہے۔ سن 2015 کی ایرانی جوہری ڈیل کے تین یورپی دستخط کرنے والے ممالک، یعنی جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنے عزم کا احترام کرے۔ ان ملکوں نے ایرانی صدر کے اُس الٹی میٹم کو بھی مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے پابندیوں سے ریلیف نے ملنے کی صورت میں جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کی بات کی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگرینی کے علاوہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایرانی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

[pullquote]بھارتی سپریم کورٹ نے ایودھیا مندر تنازعے کی ثالثی میں توسیع[/pullquote]

بھارتی سپریم کورٹ نے ایودھیا مندر تنازعے کے حل کے لیے مقرر ثالثی پینل کو پہلے سے دیے گئے وقت میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ اس پینل کی ایک ابتدائی رپورٹ ملنے کے بعد جمعے کے دن چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے ثالثوں کی درخواست پر ثالثی کے لیے دی گئی مدت میں توسیع کا فیصلہ سنایا ہے۔ بھارتی چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس پینل کے پاس اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کے لیے پندرہ اگست تک کا وقت ہے۔ ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کا متنازعہ منصوبہ بھارت کا سب سے بڑا ہندو مسلم مذہبی تنازعہ ہے، جو سالہا سال سے حل نہیں ہوا۔

[pullquote]امن ڈیل کے حصول میں شدید اختلافات حائل ہیں، روسی وزیر خارجہ[/pullquote]

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان اور روس کے درمیان ممکنہ امن ڈیل کے حصول میں شدید اور واضح اختلافات موجود ہیں۔ دوسری جانب جاپانی حکومت کو یہ احساس ہے کہ روس کے ساتھ علاقائی جھگڑے کو حل کرنا ممکن ہے۔ جاپان اپنے شمال مشرقی ساحلی علاقے کے جزائر پر متنازعہ روسی کنٹرول کا خاتمہ چاہتا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے علاقائی تنازعے کی ڈیل میں پائے جانے والے نمایاں اختلافات کی تفصیلات بیان نہیں کی ہیں۔

[pullquote]نئے امریکی محصولات کا جواب دیا جائے گا، چین[/pullquote]

چین نے کہا ہے کہ نئے امریکی محصولات کے نفاذ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس سے پچیس فیصد چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کر دیے ہیں۔ چینی وزارت تجارت کے مطابق یہ بات افسوس ناک ہے مگر بیجنگ حکومت کو بھی اب ضروری جوابی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سے پہلے بھی چین نے صدر ٹرمپ کہ طرف سے اضافی محصولات کے نفاذ پر جواباً امریکی مصنوعات پر ایک سو دس بلین ڈالر کے ٹیکس عائد کر دیے تھے۔ قوی امکان ہے کہ نئے محصولات کے نفاذ سے دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔

[pullquote]امریکی بمبار طیاروں کے اسکواڈرن کی قطر میں تعیناتی[/pullquote]

امریکا نے غیر مخصوص ایرانی دھمکیوں کے تناظر میں اپنے بی باون بمبار طیاروں کو خطے میں تعینات کر دیا ہے۔ ان بمبار طیاروں کا ایک اسکواڈرن خلیجی ریاست قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔ ان جنگی طیاروں کو قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع العدید ایئر بیس پر کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے رکھا جا رہا ہے۔ ان ہوائی جہازوں کا یہ 20 واں اسکواڈرن امریکی ریاست لُوئزیانا کی بارکس ڈیل ایئر فورس بیس سے قطر پہنچا ہے۔ اس سے قبل امریکا اپنا ایک طیارہ بردار جنگی بحری جہاز یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی ممکنہ ایرانی اقدامات کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کر چکا ہے۔

[pullquote]زور دار حملے کی صلاحیت پیدا کرنا ہو گی، کم جونگ اُن[/pullquote]

شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے اپنے ملک کی فوج سے کہا ہے کہ اس کے لیے طاقتور حملے کی صلاحیت پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید میزائل ٹیسٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ شمالی کوریائی رہنما کا یہ تازہ بیان اُس امریکی بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ایسا مال بردار بحری جہاز قبضے میں لے لیا گیا ہے، جو شمالی کوریا کے لیے کوئلے کی غیرقانونی سپلائی کرتا تھا۔ شمالی کوریائی نیوز ایجنسی KCNA کے مطابق کم جونگ اُن نے ملکی افواج کو کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہنے کی خاطر جنگی مشقیں اور اہداف مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

[pullquote]موجودہ قائم مقام وزیر دفاع کو مستقل وزیر بنا دیا جائے گا، وائٹ ہاؤس[/pullquote]

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پینٹاگون کے قائم مقام سربراہ پیٹرک شینیہن کو مستقل وزیر بنا دیں گے۔ امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے یہ سابق سربراہ گزشتہ چار مہینوں سے عبوری امریکی وزیر دفاع کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ انہیں قائم مقام جیمز میٹس کے مستعفی ہونے کے بعد بنایا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شینیہن کی شاندار قائدانہ صلاحیتوں کے باعث صدر نے انہیں مستقل وزیر دفاع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے نامزدگی کے بعد نئے وزیر دفاع کی توثیق سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی کرے گی۔

[pullquote]امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات ختم ہو گئے[/pullquote]

افغان طالبان اور امریکا کے درمیان خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا تازہ دور مکمل ہو گیا ہے۔ فریقین نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ ان مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کی رفتار سست ہے۔ امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے اس مذاکراتی عمل کے اختتام پر کہا کہ امن مذاکرات کے چھٹے دور میں کئی چھوٹی بڑی تفصیلات پر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے نظام الاوقات کے مختلف پہلوؤں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ خلیل زاد نے امن مذاکرات کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے کو اہم قرار دیا۔ طالبان کے وفد کے ترجمان نے کہا کہ ان مذاکرات میں سب سے مشکل نکتہ غیر ملکی فوجوں کی واپسی ہے۔

[pullquote]کرنسی کی قیمتوں میں دانستہ جوڑ توڑ، امریکا ویتنام کی نگرانی کرے گا[/pullquote]

ٹرمپ انتظامیہ کرنسی کی عالمی قیمتوں میں دانستہ طور پر مصنوعی اتار چڑھاؤ کی نگرانی کے عمل میں ویتنام کو بھی شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس طرح نگرانی کے اس عمل میں شامل کردہ ممالک کی تعداد بیس ہو جائے گی۔ گزشتہ برس اکتوبر سے امریکا عالمی سطح پر کرنسی کی قدر کے دانستہ جوڑ توڑ کی نگرانی کر رہا ہے۔ ویتنام کی نگرانی کرنے کے امریکی فیصلے کی اطلاع امریکی ٹیلی وژن بلوم برگ نے دی۔ اس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا اپنی اس فہرست میں سے اب جنوبی کوریا اور بھارت کو خارج بھی کر دے گا۔ ویتنام کی نگرانی کے آغاز کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی۔

[pullquote]تائیوان میں چینی مداخلت کا سلسلہ جاری ہے، تائیوانی صدر[/pullquote]

تائیوانی خاتون صدر سائی انگ وین نے کہا ہے کہ بیجنگ حکومت تائیوان میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ وہاں اپنا زیادہ سے زیادہ اثر و رسوخ قائم کر سکے۔ انہوں نے ملکی خفیہ ادارے کو ہدایت کی ہے کہ وہ چینی مداخلتی اقدامات کے تدارک کے لیے اقدامات کرے۔ صدر وین نے یہ بیان قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ تائیوانی صدر نے یہ بھی کہا کہ آبنائے تائیوان میں کسی بھی قسم کی عسکری جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سائی انگ وین نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ تائیوان کس طرح کے جوابی اقدامات کا ارادہ رکھتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے