سردار صاحب نہایت ہی ادب احترام سے آپ سے چند سوالات پوچھنے کی توہین کر رہا ہوں۔ ویسے میری حیثیت نہیں کے آپ سے سوال کر سکوں بس مارک ذکربرگ کی مہربانی سے اپنے سوال لکھ کر ہوا میں اڑا دونگا آپ کو نہ بھی ملیں مگر یہ تحریر آپ کے لوگوں تک ضرور پہنچے گی۔
جناب اعلیٰ میں فقری تعریفیں کرنے سے پہلے سوال پر آتا ہوں۔
جناب آپ اسی بات سے حکومت سے ناراض تھے کے ادارے بے بس ہیں وہ کچھ نہیں کر سکتے پھر آپ نے آج تک 6 نکات کا سہارا لیکر پارلیمنٹ میں بیٹھنا گوارا کیوں سمجھا۔ حتاکہ آپ کے 6 نکات کی شروع سے خلاف ورزی ہورہی ہے اور ان پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کے حکومتی جماعت اپنے آخری سانس لے رہی ہے اور آپ اسے آکسیجن فراہم کرنے کا کام بھی کر رہے ہیں، اتنی مہربانیاں کیوں کی جارہی ہیں ؟؟
دوسری بات: سردار صاحب آپ کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی جو کہ بلوچستان کے مسائل کی سیاست کرتی ہے مگر ڈیرہ بگٹی ،صوحبت پور ،جعفرآباد ،نصیرآباد،برکھان ،سبی تک لوگ ترس رہے کہ سردار صاحب کب بھولے سے یہاں تشریف لائیں گے ؟
تیسری اہم بات سردار صاحب مسنگ پرسنز کی ہے جوکہ پارلیمنٹ میں آپکا موضوع تقریر رہا ہے مگر جب مسنگ پرسنز کے حوالے سے آرمی چیف سے آپ کی میٹنگ طے پائی تو آپ نے جانے کی زحمت نہیں کی وجہ آپ کو ہی پتا ہوگی، ہم بھی جاننا چاہیں گے۔
چوتھی بات سردار صاحب یہ ہے کہ بلوچستان کی عوام اور پورے پاکستان کے روشن خیال لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں، مگر آپ نے بلوچستان کی عوام اور نوجوانوں کو کمپلیکس صورتحال میں ڈالا ہوا ہے، وہ یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ سردار صاحب کس طرف کی سیاست کر رہے ہیں۔ آیا آپ اس نظام میں رفورمز چاہتے ہیں یا صوبائی خودمختاری، یا پھر کچھ اور۔۔ عوام کو مسائل کی تشریح کرکے نہ بتائیں ان مسائل سے نمٹنے کا حل بتائیں۔ سوال تجویز بن گیا، خیر ہے چلتا ہے۔
پانچویں بات یہ کہ سردار صاحب، آئی ایم ایف اور پاکستانی معیشت کے مسائل براہ راست بلوچستان سے لنک کرتے ہیں۔ پاکستان کی پچاس فیصد اراضی بلوچستان پر مشتمل ہے، مگر آپ ان مسائل پر خاموش تماشائی کیوں بن کے بیٹھے ہیں ان پر بھی اپنا اور اپنے لوگوں کے خیالات کی ترجمانی مناسب کیوں نہیں سمجھتے آپ؟
بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی آپ مزمت تو کرتے ہیں مگر اس کے وجوہات اور زمینی حقائق کیا ہیں اور یہ کون لوگ ہیں، اس پر آپ کبھی کیوں نہیں بولتے؟
چھٹی بات جوکہ ایک گزارش ہے، آپ کو تمام بلوچستان کے طلبہ کے طرف سے جوکہ صوبے سے باہر پڑھ رہے اور ان کی نشستیں دن بدن کم کی جارہی ہیں، اگر وقت ملے تو اس پر ضرور بات کریں۔ باقی بلوچستان کے اندر غربت بیروزگاری اور تعلیم کی کمی کا آپ کو علم ضرور ہے مگر پتہ نہیں کیوں آپ ان چیزوں کو نظر انداز کرتے رہے ہیں؟؟
ساتویں بات، سر بلوچستان اس وقت ترقی کی راہ پر گامزن ہے (سرکار کے مطابق) ہماری بھی دعا ہے کے وہ ترقی کرے، مگر وہاں ترقی کے نام پر جو مزدوروں کا حق مارا جارہا ہے، گڈانی سے لیکر سنڈک تک مزدور احتجاج کر رہے سردار صاحب اس پر آپ نے آج تک الف سے ب تک نہیں بولا۔ کیوں؟
کوئلے کی کانوں میں آج تک ہزاروں مزدور مر چکے ہیں، ان کے لئے کوئی بچاؤ ایکشن نہیں لیا گیا، نہ ہی کہیں یہ بات زیر بحث بھی رہی، وجہ؟؟
آٹھویں بات، سردار صاحب بلوچستان کے اندر کچھ یونیورسٹیز اور کیمپس بننے تھے جن کے بل بھی پاس ہو چکے ہیں، مگر کام نہیں ہورہا شاید یہ اہم کام نہیں آپ کے نزدیک؟
سردار صاحب، آخری بات: کیا آپ وفاق کے NFC ایوارڈ پروگرام کی حمایت کرکے بلوچستان کے بجٹ سے تین فیصد غریب عوام کو دینا پسند کریں گے یا راہیں الگ کرنا ؟؟