اس بار میں تماشائی بنوں گا !

یہ ہمارے سیاسی قائدین ہیں ، یہ وہ سیاسی قائدین ہیں جنہوں نے بلوچستان حکومت گرائی ، جنہوں نے سینٹ میں سنجرانی کو چئیرمین سینٹ بنایا ، جنہوں نے وزیر اعظم اور صدارتی الیکشن میں ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیا .

یہ اپنی جگہ ڈیلنگ کر کے خوش تھے کہ ہماری جان چھوٹ گئی ، انہوں نے نمبر بنانے کی بھرپور کوشش کی ، الیکشن سے پہلے حضرت مولانا کا لہجہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے پیار و محبت والا تھا ، ہارے تو تلخی آ گئی .

آج یہ سب اکھٹے ہوئے ہیں ، انکے کارکن پرجوش ہیں ، ان سے خیر کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں .

ہمیں ان سے کوئی خیر کی امید نہیں ، یہ جب تک پارٹیوں کو فین کلب کی بجائے سیاسی پارٹیاں نہیں بناتے تب تک یہ بلیک میل ہوتے رہینگے ، یہ پارٹیوں میں جمہوریت لائیں ،یہ وفادار لوگ سامنے لائیں ، یہ اصول پرست لوگ سامنے لائیں ، لوٹوں کو سائیڈ لائن کریں ، اگر ایسا نہیں کرتے تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا.

ایک لیڈر کیا کر سکتا ہے ؟

یہاں جاوید ہاشمی ، زعیم قادری ، سعد رفیق ، فرحت اللہ بابر ، رضا ربانی ، حافظ حسین احمد ،مولانا شیرانی، حافظ حمد اللہ، مفتی کفایت اللہ جیسے باوفا لوگ دھتکارے جاتے ہیں ، انکو گھاس تک نہیں ڈالی جاتی ، انکو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور پھر انکے سروں کے سودے ہو جاتے ہیں.

ایسا نہیں ہونا چاہیے ، پارٹیاں مضبوط بنائے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا.

دیکھیں ضیاء الحق مارے گئے ، انکے ساتھ سنیئر جرنیل مارے گئے ، فوج کے ٹاپ کلاس لوگ ضیاء الحق کے آموں کے ساتھ اڑ گئے ، فوج کا سسٹم نہیں رکا ، ادارہ چل رہا تھا ، ادارے پر کوئی فرق نہیں پڑا ، آرمی ہر تین سال بعد نیا چیف لاتی ہے سسٹم چلتا رہتا ہے.

یہاں قائدین کہتے ہیں رات ہے ،نیچے درباری راگ الاپتے ہوئے کہتے ہیں رات ہے ، وہ کہیں نہیں دن ہے تو نیچے درباری کہتے ہیں جی ابھی ہم نے سورج دیکھا ہے ، قائد پہلو بدل لے کارکن زبان بدل لیتا ہے.

جمہوریت کی جنگ جمہوری سسٹم لائے بغیر نہیں لڑی جا سکتی ، یہ آج پھنسے ہیں تو ساتھ مل گئے ہیں ، کل چھٹکارا ہو گا تو پھر ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہونگے .

کل میرے الفاظ ضائع جائیں ، کل مجھے اپنی رائے پر ندامت ہو تو اس سے بہتر ہے کہ میں اس جنگ میں تماشائی بنوں ، کل امیدوں کا خون ہو اس سے بہتر ہے کہ تماشا دیکھوں اور انتظار کروں کہ ان تلوں میں کتنا تیل ہے ؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے