(گزشتہ سے پیوستہ)
پچھلے کالم میں آپ کی خدمت میں روزہ، نماز، زکوٰۃ کے بارے میں چند احکاماتِ الٰہی پیش کئے تھے۔ آج چند اور احکامات حاضرِ خدمت ہیں۔
(1)سورۃ المومنون، آیات 1تا9، میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’یقیناً فلاح پاگئے ایمان لانے والے جو اپنی نماز میں خشوع رکھتے ہیں، لغو باتوں سے گریز کرتے ہیں، زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے ہیں، جو اپنی امانتوں اور عہدوپیماں کا پاس رکھتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں‘‘۔ (2)سورۃ نور، آیت 56میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘۔ (3)سورۃ النمل، آیت 3میں حکم اِلٰہی ہے ’’ایمان لانے والے (وہ ہیں)جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور یوم قیامت پر یقین رکھتے ہیں‘‘۔ (4)سورۃ العنکبوت، آیت 45میں حکم اِلٰہی ہے۔ ’’اے پیغمبرؐ یہ کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اُس کی تلاوت کرتے رہو اور نماز قائم کرتے رہو، بلاشبہ نماز فحش اور بُرے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد بہت اہم بات ہے‘‘۔
(5)سورۃ الروم، آیت 31میں حکم اِلٰہی ہے۔ ’’(اے مومنو!) متوجہ ہو جائو اُسی ایک اللہ کی طرف اور اُسی سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہونا‘‘۔ (6)سورۃ لقمان، آیات 4,5اور17 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں یہی لوگ ہیں جو اپنے ربّ کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ ہیں جن کو فلاح نصیب ہوگی‘‘۔
(حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت کا ذکر) ’’بیٹا نماز قائم کرو اور اچھے کاموں کی نصیحت اور بُرے کاموں سے روکنے کی ہدایت کیا کرو اور تم پر جو مصیبت بھی پڑے اُس پر صبر کیا کرو۔ بے شک یہ کام بڑی رحمت والے ہیں‘‘۔ (7)سورۃ الاحزاب، آیت 33میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور رسولؐ کی اطاعت اختیار کرو‘‘۔ (8)سورۃ فاطر، آیت 29میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’جو لوگ کلام مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے اُنہیں دیا ہے اُس میں سے پوشیدہ اور علانیہ طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ دراصل ایک ایسی تجارت کی آس اُمید لگائے بیٹھے ہیں جس میںہرگز نقصان نہ ہوگا‘‘۔
(9)سورۃ حٰم السجدہ، آیت 7میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’افسوس ہے مشرکین پر کہ جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور قیامت کے بھی منکر ہیں‘‘۔ (10)سورۃ الشوریٰ آیت 38میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور یہ لوگ (مومن) اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور اپنے معاملات باہمی مشورے سے چلاتے ہیں اور جو کچھ ہم نے اُنہیں دے رکھا ہے اُس میں سے راہ ِخدا میں خرچ کرتے ہیں‘‘۔ (11)سورۃ الحدید، آیت 7میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ایمان لائو اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم پر اور خرچ کرو اُس مال میں سے جو اُس نے تمہیں اپنا نائب بنا کر دیا ہے اور جو لوگ تم میں ایمان لائیں اور مال خرچ کریں گے آخرت میں اُن کے لئے بیش بہا اجر ہے‘‘۔
اسی سورۃ الحدید آیت 18میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’بلاشبہ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ لوگ جنہوں نے اللہ کو قرضہ دیا، ایک اچھا قرضہ، قیامت کے دن اُنہیں اُن کا قرضہ کئی گنا بڑھا کر واپس کیا جائے گا اور وہاں اُن کے لئے ایک باعزّت اَجر مزید بھی ہے‘‘۔ (12)سورۃ المجادلہ آیت13 میں فرمانِ الٰہی ہے ’’تو نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے رہو کیونکہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اُس سے پوری طرح باخبر ہے‘‘۔ (13)سورۃ التغابن آیت 10میں حکمِ الٰہی ہے ’’ہم نے تمہیں جو کچھ دے رکھا ہے اُس میں سے راہِ خدا میں خرچ کرتے رہا کرو، قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کی موت آ کھڑی ہو اور پھر اُس وقت وہ کہنے لگے کہ میرے رب مجھے تو نے کچھ اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں شامل ہوجاتا‘‘۔
اور اِسی سورۃ کی آیت 17میں اللہ رب العزّت فرماتا ہے ’’اگر تم اللہ کو قرض دو گے تو اللہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر واپس کرے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کردے گا کیونکہ اللہ بہت بڑا قدردان اور بُردبار ہے‘‘۔ (14)سورۃ المزمل آیت 20میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور زکوٰۃ کے علاوہ اللہ کو اچھا قرض (صدقہ)دیا کرو‘‘۔ سورۃ البینّہ آیت 5میں اللہ ربّ العزّت فرماتا ہے ’’اور اُنہیں (لوگوں کو)یہی حکم ہوا تھا کہ محض اللہ کی بندگی کریں، اُسی کی خالی اطاعت بالکل یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ درست اور صحیح دین تو بس یہی (دین اسلام) ہے‘‘۔ماہِ رمضان میں بعض امیر لوگ بے جا فضول خرچی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان ہیں۔ (1)’’اور اسراف مت کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ (سورۃ الانعام، آیت141)۔ ’’اور کھائو، پیو اور اسراف نہ کرو، اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ (سورۃ الاعراف، آیت31)۔
’’اور رشتہ داروں کو ان کا حق ادا کرو اور مسکین و مسافر کا بھی حق ادا کرو اور فضول خرچی نہ کرو، کیونکہ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے ربّ کا بڑا ہی ناشکرا ہے‘‘۔ دیکھئے فضول خرچی نہ کرنے کی ہدایت میں اللہ رب العزّت کی یہ مرضی ہے کہ آپ غریبوں کی، مسکینوں کی، مسافروں کی مدد کریں کہ وہ بھی ماہِ رمضان اچھی طرح گزاریں اور عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ایک اور نہایت اہم حکم اِلٰہی ناپ تول کے بارے میں ۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں یہ عادت خاصی پھیلی ہوئی ہے، نت نئے طریقوں سے گاہکوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے یا تو خراب مال چھپا کر یا ناپ تول میں کمی کی جاتی ہے اس گناہ کا بہت بڑا عذاب و عتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
(1) ’’اور ناپ اور تول انصاف سے پورا کرتے رہو‘‘ (سورۃ الانعام، آیت152)۔ (2) اور جب کوئی سودا ناپ کر دو تو صحیح طور پر پورا پورا ناپو۔ او ر تول کر دو تو صحیح ترازو سے تول کردو۔ یہی تمھارے حق میں بہتر اور انجام کے لحاظ سے بہت مفید ہے‘‘ (سورۃ بنی اسرائیل، آیت35)۔ (3) ’’اور شعیبؑ نے کہا کہ اے میری قوم! ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو‘‘ (سورۃ ہود، آیت85)۔ (4) ’’اور اللہ تعالیٰ نے آسمان کو بلند کردیا اور ترازو قائم کردی تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو اور انصاف سے (تجارت) کرو اور تول میں کمی نہ کیا کرو‘‘ (سورۃ الرحمن، آیات 7-9)۔ (5) تباہی (اور سخت عذاب) ہے تول میں کمی کرنے والوں کے لئے ایسے لوگ جب دوسرے لوگوں سے جب کوئی چیز لیں تو پورا ناپ کرلیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں (فروخت کریں) تو گھٹا کر دیں‘‘۔ (سورۃ المطففین، آیات 1-3)۔
اور آخری درخواست و التجا تمام پاکستانی مسلمانوں سے ماہ صیام کے دوران۔ اللہ کے عتاب سے ڈرو اور اس کے احکامات پر عمل کرو!’’ہم نے کتنی ہی قومیں، بستیاں تباہ و برباد کردیں اِس لئے کہ اُن کے باشندے گنہگار (اللہ کی ہدایات سے انحراف کرنے والے، نظر انداز کرنے والے) تھے‘‘۔ (سورۃ الانبیاء،11)