اداکارہ ہانیہ عامرکویاسر حسین نے دانے دار کیوں کہا؟

ہمارے معاشرے میں دوسروں کی عزت نفس کو مجروح کرنا ایک وطیرہ بن چکا ہے۔ہم یہ بھول جاتے ہیں دوسرےکی جانب ایک انگلی اٹھانے سے باقی چار انگلیوں کا رخ خود کی جانب بھی ہوتا ہے۔دوسرے فرد پر تنقید کرنا،ان کی محرومیوں اور خامیوں کا تمسخر اڑانا دور جدید میں یہ کلچر بطور فیشن بن چکا ہے، اس کا تو رنگ کالا ہے،چہرے پر دانے ہیں،یہ بہت موٹی ہے ، اس کی ناک ٹیڑھی ہے۔ہاتھ پائوں کتنے کالے ہیں ، میک اپ کا کمال ہے ، میک اپ کے بغیر پہچانی ہی نہیں جاتی،اسی طرز کی بے شمار خامیاں دوسروں میں نکال کر ہم دل آزاری کرتے ہیں،اور اس ضمن میں سوشل میڈیا ایک پلیٹ فارم کی صورت اختیار کرگیا ہے۔اسی طرز کی تکرارآجکل سوشل میڈیا میں لفاظی جنگ کی صورت اختیار کرچکی ہےجوکہ اداکارہ ہانیہ عامر اور کامیڈی اداکاریاسر حسین کے مابین جاری ہے۔

دانے دار کا لفظ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ پکڑ چکا ہے ، اس کے پیچھے اصل کہانی اداکارہ ہانیہ عامر اور یاسر حسین کی انسٹا گرام پر شروع ہونے والی لڑائی ہے۔ہانیہ عامر کی جانب سے چہرے پر ہونے والی دانوں کے حوالے سے پوسٹ تھی۔یاسر حسین نے انسٹاگرام پر مداح کے سوال کے جواب میں ہانیہ عامر کو دانے دار قرار دیا تھاجس کے ردعمل میں ہانیہ عامر نے کہا تھا کہ "معاف کیجیے گا میرے دوست کو آج کل نامناسب مذاق کرنے کی عادت ہوگئی ہے”۔جس کے بعد دونوں اداکاروں کے مابین جاری جنگ تھم نہ سکی،ہانیہ عامرنے یاسرحسین کو مذاق اڑانے پر کھری کھری سنادیں،کامیڈی یاسر حسین نے اداکارہ ہانیہ عامر سے معافی مانگنے کے بجائے ایک بار پھر طنز کا نشتر چلادیا اور ہانیہ عامر کو توجہ کا طلب گار قرار دے دیا،یاسر حسین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ’اگر میرے کسی دوست کو میری کوئی بات یا مذاق بُرا لگے تو برائے مہربانی مجھے کال کریں اور ڈانٹیں تو میں پوسٹ خارج کردوں گا۔میں اپنی غلطی پر معافی بھی مانگوں گا لیکن برائے مہربانی ’توجہ کے طالب‘ لوگوں کی طرح سوشل میڈیا پر جنگ شروع نہ کریں۔

اداکار ہانیہ عامر کی حمایت میں شوبز سے وابستہ مشہور ومعروف اداکار بھی میدان میں آگئیں،اداکاراؤں نے ہانیہ عامر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے چہرے پر پڑے میک اپ کے پردے گرا دیے۔

ستارہ امتیاز مہوش حیات نے بھی چہرے پر دانے والی اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تمام لڑکیوں کا مسئلہ ہے۔

صوفیہ خان، نادیہ حسین سمیت دیگر اداکاراؤں نے بھی اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ پاکستانی صف اول کی اداکاراؤں نے ہانیہ عامر کے مؤقف کی تائید بھی کی اور جلد کے حوالے سے مسائل پر بھی بات کی۔ جبکہ داکارہ ماہرہ خان نے ہانیہ عامر کی ہمت کو داد دی اور ہانیہ کو ایک بہادر اور ایک خوبصورت لڑکی قرار دیا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ توجہ کا طلب گارہانیہ عامر ہے یا یاسر حسین۔اس تناظر میں درج زیل حقائق پر روشنی ڈالنے سے باآسانی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔اگر پہلے ہانیہ عامر کی بات کی جائے تو حقیقت میں ہانیہ عامرنے دانے والی تصاویر شیئر کر کے معاشرے میں قائم خوبصورتی کے معیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ میری جلد میری پہچان کیوں ہے؟ خوبصورتی کے یہ معیار آخرکس نے بنائے ہیں کہ صاف اورشفاف جلد ہی خوبصورتی کی علامت ہے۔

یہ معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے جس کو ہانیہ عامر نےانسٹاگرام میں ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔خواتین کی شادی کا مسئلہ ہویا ملازمت کا حصول،خواتین کی قابلیت اور اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اولین ترجیح پرکشش شخیصت کو ہی حاصل ہوتی ہے۔خوبصورتی کے معیارات میں گورا رنگ،صاف شفاف چمکدار جلد،اسمارٹ جسم اور لمبا قدشامل ہے،اسی ترجیحات نے معاشرے میں مختلف مسائل کی شکار خواتین کو احساس کمتری میں مبتلا کررکھا ہے۔

اب ملازمت یا شادی کے لیے ایک قابل اور سلجھی ہوئی باصلاحیت لڑکی کی نہیں بلکہ ایک ماڈل کی تلاش ہوتی ہے جس کے باعث بے شمار لڑکیوں کی شادیاں نہں ہوسکی ہیں اوروالدین کے گھران کے بالوں میں سفیدی آچکی ہے اسی طرح جازب نظرشخصیت سے محروم باصلاحیت اور تعلیم یافتہ خواتین کی اکثریت بے روزگار ہیں۔بیشتر دفاتر میں خواتین ورکرز کی نہیں بلکہ ایک شوپیس کی ضرورت ہوتی ہے۔حقیقیت میں تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ہونے کے ساتھ ساتھ حسین و جمیل اور ماڈرن ہونا بھی ملازمت اور بہتر رشتے کی حصول کے لیے ناگزیربن چکا ہے۔

معاشرے میں ان ہی خوبصورتی کے معیارات کے تناظر میں خواتین اپنا سرمایہ مختلف کاسمیٹیکس کی خریداری اور جم میں صرف کرتی ہے اورسلم ہونے کے لیے خوب ڈائیٹنگ کرتی ہیں جبکہ لڑکے ان تمام مسائل سے بری الزمہ ہوتے ہیں جوکہ صنفی مساوات کے خلاف ہے۔

رہی بات کامیڈی اداکار یاسر حسین کی جو اپنے متنازعہ بیان کی وجہ سے ماضی میں بھی خبروں کا حصہ رہے ہیں۔اسی وجہ سےسوشل میڈیا صارفین نے یاسر کے جواب کو انتہائی ناپسند کرتے ہوئے انہیں ان کے پچھلے بیانات بھی یاد کرا ڈالے۔

حال ہی میں یاسر کو آنے والی ٹیلی فلم میں خواجہ سراؤں سے متعلق بیان پر تنقید کاسامنا کرنا پڑاتھا، اس کے علاوہ سال 2017 میں لکس اسٹائل ایوارڈ کے دوران اداکار احسن خان کو ڈرامہ اڈاری میں بہترین منفی کردار کی ادائیگی پر ایوارڈ ملنے کے بعد بھی یاسر کے کہے جانے والے جملے نے ایک طوفان کھڑا کردیا تھا۔

اڈاری بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق بنایا گیا تھا، اور احسن کے لیے یاسر کا کہنا تھا کہ اتنا خوبصورت چائلڈ مولسٹر، کاش میں بھی بچہ ہوتا۔

اسی طرح پاکستان میں ہونے والے کامیاب انتخابات 2018 میں پاکستان کے ہر شعبے کے لوگوں نے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاہم انتخابات کے موقعے پر ایک پرائیویٹ چینل کے ایوارڈ شو کی تقریب کے سلسلے میں شوبز سے منسلک کچھ لوگ ملک سے باہر رہے اور ووٹ کی ادائیگی جیسے اہم فریضے سے محروم رہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جہاں دیگر اداکاروں کو تتنقید کا سامنا رہا وہیں یاسر حسین نے بھی اپنے ووٹ نہ ڈالنے کی وجہ بتائی تھی جسے مداحوں کی جانب سے پسند نہیں کیا گیا تھا۔

یاسر حسین نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ گزشتہ دو دفعہ کے الیکشن میں انہوں نے ووٹ ڈالا مگر اس کا کوئی بھی مثبت نتیجہ حاصل نہیں ہوا اسی سبب انہوں نے اس بار ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آخر پاکستانی قوم اپنے فنکاروں کی غلطیوں کو کیوں بار بار پکڑتی رہتی ہے عاطف اسلم اور بشری انصاری جیسے بڑے اداکار ایک پل میں زیرو ہو جاتے ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے براہ راست اداکار عمران عباس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ اگر آپ کے جونئیر آرٹسٹ آپ سے آگے بڑھ کر کام کررہے ہوں تو جلنے کے بجائے ان کی تعریف کریں۔

واضح رہے کہ پہلی مرتبہ یاسر حسین کو دو سال قبل ایک نجی چینل کے ایوارڈ شو میں مزاح نے نام پر ایک متنازع مذاق کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پہلی بار اُن کے مداحوں نے اس مذاق کو ’سِلپ آف ٹنگ‘ یعنی زبان کا پھسل جانا قرار دیا تھا تاہم وقت گزرنے کے باوجود ان کے مزاح میں بہتری آتی نظر نہیں آرہی یوں معلوم ہوتا ہے اس مذاق کے بعد انھوں نے سوشل میڈیا میں خبروں کی زینت بننے کا جنون سر چڑھ کر بولنے لگا ہے۔دو سال کے عرصے میں اداکارکو مختلف بیانات پر تنقید کا سامنا رہا تاہم اُنہیں نے معافی بھی مانگی لیکن حالیہ اداکارہ ہانیہ عامر کوسوشل میڈیا میں پہلے دانے دار کا لقب دیا اس کے بعد ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور معافی مانگنے کی بجائے دوبارہ طنز کا نشتر چلاتے ہوئے اداکارہ ہانیہ عامر کو توجہ کی طلب گار قراردیدیا ۔

مذکورہ بالا حقائق کے تناظر میں صاف ظاہر ہے کہ توجہ کا طلب گار اداکارہ ہانیہ عامر نہیں بلکہ کامیڈی اداکار یاسر حسین ہیں جو خود کوپاکستان شوبز انڈسٹری میں اداکاری، اسکرین رائٹنگ، پلے رائٹنگ اور میزبان کے طور پر بھی خود کو منوانے چکے ہیں لیکن شاید یہ شہرت ان کے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے یہ آئے دن سوشل میڈیا میں متنازعہ بیانات کے تناظر میں سوشل میڈیا کنگ بنے رہتے ہیں لیکن اداکار یاسر حسین کو اس بات کا بخوبی ادراک ہونا چاہیئے کہ یہ عمل خود کی گھٹیا سوچ کا حامل ہونے کی عکاسی کرتا ہے ماڈرن کلچر کی نہیں۔اس طرز کے تضحیک آمیز بیانات سے نہ صرف کسی دوسرے شخص کی دل ازاری ہوتی ہے بلکہ ہماری نوجوان نسل کی اخلاقی اقدار پر بھی منفی اثر ڈالتی ہیں، ہمیں معاشرے میں مثبت سوچ کو پروان چڑھانے اور شعور کو اجاگر کرنے کے لیے دوسروں کی محرومیوں اور خامیوں پر تنقید کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے