ایم کیو ایم،طالبان،پی ٹی ایم جیسے جتنے بھی نام ہیں سب پاکستان میں عدل وانصاف کے فیل ہونے کی وجہ سے وجود میں آئے ہیں۔
اسکے بعد کیسے استعمال ہوتے ہیں یہ الگ تحقیق ہے۔لیکن ان تمام تحریکوں،تنظیموں کا وجود پاکستانی عدلیہ کی ناکامی ہے۔
پاکستان کو اسوقت صرف اور صرف اپنا عدل کا نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔سیاست دان ہوں یا کاروباری افراد وکیل ہو یا ڈاکٹر،سپاہی ہو یا عام آدمی،صحافی ہو یا اداکار آج تک پاکستان کی عدلیہ پر کسی نے اطمینان کا اظہار نہیں کیا ۔
ملک دولخت ہوا یا اسامہ ایبٹ آباد میں مارا گیا،سلالہ حملہ ہو یا ملالہ حملہ ہو،بے نظیر شہید ہو یا لیاقت علی خان شہید ہو،قائد اعظم کی صحت اور جان کے ساتھ کھیل کھیلا گیا ہو یا فاطمہ جناح کو الیکشن میں ہرایا گیا ہو،کارگل جنگ ہو یا مشرف کا طیارہ ہائی جیک ہو،بھٹو کا عدالتی قتل ہو یا مرتضی بھٹو کا سڑک پر سرعام قتل،نقیب اللہ محسود ہو یا ایس پی اسلم پر خودکش حملہ،اے پی ایس ہو یا مہران بیس،جی ایچ کیو ہو یا شوکت عزیز پر جان لیوا حملہ،ہارون بلور کی شہادت ہو یا سراج رئیسانی کی شہادت کتنے واقعات کو آپکی نذر کروں۔
پاکستانی تاریخ المیوں سے بھری پڑی ہے۔یہاں ضیاء الحق کے جہاز کو بھی اڑایا گیا تو یہاں داتا دربار بھی نشانہ بنا۔
اس ملک میں شیعہ بھی مارا گیا تو سنی بھی محفوظ نہ رہا۔یہاں پنجابی بھی شناخت کے بعد ذبح ہوا تو پٹھان بھی محب وطن کا سرٹیفیکیٹ ڈھونڈ رہا ہے۔بلوچ بھی غداری کا داغ لئے گھوم رہا ہے تو سندھی بھی ظلم و بربریت کے ساتھ غربت کی چکی میں پیس رہا ہے۔کشمیری بھی مظلوم ہے تو گلگت بلتستان بھی شناخت ڈھونڈ رہا ہے۔
سرائیکی بھی صوبے کی آس لئے لاہور کے چکر کاٹ رہا ہے تو ہزارہ وال بھی صوبے کی آرزو لئے جانیں قربان کر چکا ہے۔کراچی ٹیکس اکھٹا کر رہا ہے تو سندھ غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔سوئی کی گیس سے ملک چل رہا ہے تو بگٹی کے خون کس کے ہاتھ اور کیوں ہوا آج تک معمہ ہے۔لال مسجد کو خون سے لال کرنا ضروری تھا تو اوجڑی کیمپ کی داستان آج تک پوشیدہ ہے۔
پاکستان میں ہسپتال میں جانے والا بھی خوش نہیں تو عدالت کا رخ کرنے والا بھی ساری عمر وکیلوں کی جیبیں بھرتا ہے۔سڑکیں خراب ہیں تو ریلوے کے نظام بھی فرنگی دور جیسا ہی لگتا ہے۔پیٹرول پر کنٹرول نہیں تو مہنگائی پر کنٹرول کیسے ممکن ہو؟سکولوں میں ایک جیسا نظام تعلیم نہیں تو مدرسوں پر کنٹرول کیسے ہو گا؟دودھ خالص نہیں تو شراب،افیون،چرس،افہیم،آئس اور باقی نشہ آور اشیاء پر کنٹرول کیونکر ممکن ہو گا؟
ہم پاکستانی ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جو چھٹی ایٹمی طاقت ہے دنیا کی بہترین مثالی فوج ہے ڈاکٹر، انجینئر، سائنس دان،معدنیات،بندرگاہیں،پہاڑ،جھیلیں،سمندر،ذراعت،دنیا میں نوجوانوں کی بہترین تعداد،کھلاڑی،بہترین کاروباری افراد جن کے پوری دنیا میں کاروبار موجود ہیں جیسی نعمتوں سے مالامال ہیں۔
لیکن پاکستان کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے یا سڑک پر چلنے والے عام شخص سے اگر پاکستانی عدلیہ کے نظام کی بات کی جائے تو یہی پتہ چلے گا کہ اس عدلیہ کے نظام میں انصاف نہیں ہے۔کسی بھی قوم کی ترقی وہاں کی عدلیہ کی بنیادی اکائی اور انصاف پر مبنی نظام کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔درج بالا میں جتنے بھی واقعات کا ذکر کیا گیا ہے وہاں کہیں بھی انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی۔آج تاریخ ہمیں ایک بار پھر دولخت ہونے سے تین یا چار لخت ہونے کی جانب دھکیل رہی ہے۔ہم بھارت، ایران ،افغانستان،امریکہ،اسرائیل،سعودی عرب،روس اور برطانیہ پر پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا الزام لگا کر اپنا اپنا دامن چھڑا لیتے ہیں لیکن پاکستان کے سب سے کمزور نظام عدل وانصاف کی طرف آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔
اگر پاکستان کی سالمیت ہم سب کو عزیز ہے تو اس نظام عدل وانصاف کو بہتر ہی نہیں بلکہ بہترین بنانا ہو گا وگرنہ جس پاکستان کے قیام کے لئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا تھا اسے بچانے کے لئے کروڑوں لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔قومیت کو قومیت سے لڑانے کی سازشیں پورے پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔بیج بوئے جا رہیں ہیں نسلوں کو بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹنی پڑے گی۔