جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے قومی معاملات پر تمام ریاستی اداروں کومشترکہ بیانیہ کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کے خلاف گھساپٹا بیانیہ ناکام ہوچکاہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرامریکہ پاکستان کو بلیک میل کرتارہا اورہماری اسٹیبلشمنٹ امریکی پالیسیوں کے لیے استعمال ہوتی رہی۔حکومت کے خلاف آخری وارکی تیاری کر رہے ہیں۔ کٹھ پتلی ناجائز حکومت کوکسی صورت جائز نہیں قراردے سکتے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوارکی شام ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علماء اسلام ڈیرہ اسماعیل خان کے زیراہتمام عیدملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرسینیٹرمولاناعطاء الرحمان، خیبرپختونخواسمبلی میں جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈرمولانالطف الرحمان، ضلعی جنرل سیکریٹری چوہدری اشفاق ایڈوکیٹ، فنانس سیکرٹری حاجی عبداللہ، سابق ایم پی اے عبدالحلیم قصوریہ، ایوان زراعت کے صدرحاجی عبدالرشیددھپ، مرکزی انجمن تاجران کے صدر راجہ اخترعلی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اخترحسین ایڈوکیٹ سمیت وکلاء، صحافیوں، معززین علاقہ اورجے یوآئی کے عہدیداران وکارکنان موجودتھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔ مولانافضل الرحمان نے کہاکہ ہم محفوظ قوم نہیں ہیں۔ تبدیلی کے لیے کام کررہے ہیں۔ موجودہ تبدیلی سرکارکے خلاف برسرپیکارہیں۔ دوٹوک الفاظ میں کہناچاہتاہوں کہ دہشت گردی، دہشت گردی اوراس کابیانیہ فرسودہ ہوچکاہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اگر افغانستان کی حکومت کو کٹھ پتلی کہتے ہواوراس کے خلاف جہاد جائز ہے تو پاکستان میں بھی کٹھ پتلی حکومت ہے جسے ہم کبھی بھی جائز قرارنہیں دے سکتے۔ نام نہاد تبدیلی کے خلاف جنگ اورجہاد کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کو شروع ہی سے مشورہ دیاتھاکہ حکومت سازی کے عمل کا حصہ نہ بنیں۔
وزیراعظم اورصدر کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتیں تقسیم ہوگئی ہیں۔ دھاندلی کے خلاف مشترکہ موقف محو ہوگیا۔ آئیں مہنگائی اورکمزورمعیشت کا مشترکہ بیانیہ بنائیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد وجود میں آچکاہے اسی بنیاد پر تحریک چلنی ہے۔ اداروں سے دست بدستہ گزارش ہے کہ آئیں مشترکہ بیانیہ بناتے ہیں۔
ہم ان سے دوقدم آگے بڑھ کر ریاست کے وفادارہیں۔بدترین دھاندلی کی گئی۔ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات میں ناکام ہوادوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ متنازعہ اقتدارکوختم کیاجائے۔جعلی اوردھاندلی کی حکومت کے خلاف قوم کومنظم کریں گے