اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
نیب نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے آصف زرداری کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر انہیں زرداری ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔
نیب کی جانب سے سابق صدر کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر پولیس کے 300 اہلکار نیب راولپنڈی کے دفتر اور 500 اہلکار احتساب عدالت کے باہر تعینات تھے جب کہ رینجرز اہلکار بھی گشت پر ہیں تھے۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نیب مظفر عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ بینک حکام کی معاونت سے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے، ملزم کو گرفتار کیا ہے، تفتیش کے لیے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
جج ارشد ملک نے استفسار کیا آصف زرداری کو کن بنیادوں پر گرفتار کیا پہلے یہ بتائیں جس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا میں گرفتاری کی بنیاد پڑھ کر بتا دیتا ہوں۔
نیب نے احتساب عدالت سے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
احتساب عدالت نے تقریباً ایک گھنٹہ بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر کا 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کردیا۔
عدالت نے آصف زرداری کو 21 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
زرداری کو 2 اٹینڈیس دینے کی منظوری
ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی نے آصف زرداری کو 2 اٹینڈنٹس فراہم کرنے کی منظوری دے دی، آصف زرداری نے ڈی جی نیب راولپنڈی کو خط لکھ کر اٹینڈنٹ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ آرہے ہیں اور دمادم مست قلندر ہوگا، حکومت اپنی نالائقی اور نااہلی چھپانے کے لیے پکڑ دھکڑ کررہی ہے، عوام دشمن بجٹ آیا تو بتادیں گے عوامی احتجاج کیا ہوتا ہے۔