پیدا کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں ۔

پناما ڈرامہ کے پورے دو سال کی میڈیا سنسر شپ کے بعد آج پہلی دفعہ مریم نواز کا جلسہ عام سے خطاب نجی چینلز براہ راست دیکھا رہے تھے ۔بطور صحافی جیو ،سما چینل 24 ،دنیا اور دیگر چینلز پر براہ راست کوریج دیکھ کر دل میں اسٹیبلسمنٹ کیلئے تشکر کے جذبات پیدا ہوئے ۔آثار نظر آ رہے ہیں غلطی کا احساس کر لیا گیا ہے اور اب غلطیوں کو درست کرنے کیلئے اقدامات ہوں گے ۔سلیکٹڈ وزیراعظم اسٹیبلشمنٹ کا داماد نہیں تھا کہ ملک میں معاشی تباہی پھیر دے اور نظر انداز کرتے رییں ۔یہ ملک ہم سب کا ہے فوج کا بھی اور عوام کا بھی ۔لگتا ہے انا اور ضد چھوڑ دی گئی ہے اور ملک کے بہترین مفاد میں قومی یکجہتی کیلئے کہیں کسی سے محفوظ واپسی پر بات ہو رہی ہے ۔

جس روز محسن ڈاور کے دھرنے کو طاقت سے ختم کرنے کی بجائے پرامن گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا اور علی وزیر کے قافلے میں جھڑپ سے شہید ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ کا اعلان ہوا دل کو تسلی ہوئی معاملات حل کرنے کا جذبہ موجود ہے اور اگر کوئی غدار کسی اہم عہدہ پر بیٹھ کر افراتفری پیدا کرنے کی سازش کر رہا ہے وہ فوج کے طاقتور ادارے کے سامنے بے بس ہے ۔آج دو سال بعد نجی چینل پر مریم نواز کی براہ راست تقریر دیکھ کر دل کو پھر اطمینان ہوا جو فراڈیہ پوری قوم اور ادارے کو احمق بنا رہا تھا اس کا سحر ختم ہو چکا ہے اور جھوٹ کا پردہ بھی چاک ہو گیا ہے ۔اب ملک کو بچانا ہے اور سب نے مل کر بچانا ہے ۔سٹیٹ بینک نے گزشتہ ایک سال کے دوران مارکیٹ اپریشن کے نام پر دس ارب ڈالر منی مارکیٹ میں پھینکے ہیں جو سب کے سب سرمایہ کاروں کی تجوریوں میں محفوظ ہیں ۔ایک بڑے منی چینجز کے مطابق پناما ڈرامہ کے بعد سے کم ازکم پندرہ ارب ڈالر بیرون ملک بھیجے گئے ہیں ۔

جو افراتفری اور معاشی ابتری گزشتہ دس ماہ کے دوران لائی گئی ہے جو نحوست ملک میں پھیلائی گئی ہے وہ ختم ہونے کو ہے۔جن کے حکم پر پرایم ٹائم میں فراڈ شخص کی تقریریں براہراست چلائی جاتی تھیں اور اس کو ہیرو بنایا جاتا تھا ۔جن کے حکم پر نجی چینلز پر پالتو اینکرز نواز شریف کو چور اور ڈاکو کہتے تھے اور آصف علی زرداری کو روز معطون کرے تھے انہیں کی اجازت سے اب مریم نواز کی تقریر براہ راست نشر کرنے کا حکم آیا ہے جس کی بھرپور اور مکمل تعمیل کی گئی ہے۔

جس روز ایک دغا باز اور مکار شخص جو اینکر کا روپ بھرے عوام کو اپنے جھوٹ سے گمراہ کرتا تھا گرفتار کر کے جیل میں بھیجا گیا دل میں احساس ہوا ‘اس ملک میں اتنی بھی لٹ’ نہیں مچی کہیں پر محب وطن قوتیں موجود ہیں جو خود بھی جھوٹ اور فراڈ کی اس دنیا کو نفرت سے دیکھ رہی ہیں ۔ڈاکٹر شاہد مسعود کی گرفتاری سے جو خوشی بطور صحافی ہوئی تھی وہ خوشی دو اینکرز نما طوائفیوں کے اپنے قریبی عزیزوں کو اعلی حکومتی عہدوں پر تعینات کروانے کے خط لیک ہونے سے بھی ہوئی تھی ۔ہم صحافیوں کو خواب نہیں آتے ۔میڈیا والوں کو کلاسفائیڈ دستاویزات مخصوص مفادات اور ایجنڈے کے تحت ملتی ہیں ،اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ مخالف دستاویزات حاصل کرنا بچوں کا کھیل نہیں اور نہ ہی آج تک کوئی ایسا دلیر ماں نے جنا ہے جو دستاویزات ہھی حاصل کرے اور عوام کے سامنے لے بھی آئے اس کھیل میں نقد جان جاتی ہے اس لئے ہم کبھی اس راستے کے مسافر بنے ہی نہیں ۔ دو اینکرز کے اہل خانہ کی تعیناتیوں جو خط میڈیا کو لیک کئے گئے وہ بھی بہار کی آمد کا پتہ دیتے ہیں۔ایک اینکرنی کے متعلق خود ڈی جی آئی ایس پی ار نے انکشاف کر دیا کہ واجبات اگر آئی ایس پی ار نے ادا نہیں کئے تو کلیم کر لیں ۔یہ بات اتنی سادہ نہیں جتنی نظر آتی ہے یہ کھیل ختم ہونے اور پیسہ ہضم ہونے کی بات ہے ۔

نواز شریف کے خلاف جو اپریشن کیا گیا اس میں ملک دشمن قوتیں بھی شامل ہو گئیں تھیں ۔کوئی چینل عوامی جمہوریہ چین کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے لگا کہ وہ پاکستانی لڑکیوں سے شادی کر کے اس کے اعضا نکال لیتے ہیں اور کوئی چینل پاکستان کے مفادات کے خلاف پروگرام کرنے لگا اور تاثر یہ تھا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں ۔ چین کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والوں کو بھی شٹ اپ کال دی گئی جس کے ہم خود گواہ ہیں اور جعلی اینکرز کو بے نقاب کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔

اگر سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کو این آر او دے دیں اور نئے الیکشن کروا لئے جائیں یا اسی پارلیمنٹ میں تبدیلی آجائے اور تمام سیاسی قوتیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر کوئی قابل عمل سمجھوتہ کرلیں تو یقین کریں صرف چھ ماہ میں معاشی افراتفری ختم ہو جائے گی اور معاشی سرگرمیاں پھر سے بھر پور اانداز میں شروع ہو جائیں گی ۔25 سے 30 ارب ڈالر اگر بے یقینی اور افراتفری ختم ہونے سے واپس مارکیٹ میں آجائے جو ڈالر کی قیمت بڑھنے اور سیاسی بے یقینی کی وجہ سے مارکیٹ سے اٹھایا گیا ہے تو معیشت بہت جلد ٹریک پر آجائے گی۔ پاکستان کو ہالینڈ ،برطانیہ اور سویترزلینڈ بنانا ہے تو منی لانڈرنگ کے پیسے کی جو جنتیں ان ملکوں نے بنائی ہیں پاکستان میں بھی بنانا ہونگی تاکہ جو پیسے باہر چھپائے جاتے ہیں وہ ملک میں جمع کرائے جائیں ۔ملک کے حالات بہتر ہو جائیں ،سیاسی بے یقینی اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی لڑائی ختم ہو جائے ،سی پیک پر پہلے کی طرح تیزی سے کام کا آغاز ہو جائے تو ہم اس گرداب سے نکل آئیں گے جو ملکی سلامتی کیلئے ہی سوالیہ نشان بن گیا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے