کیا ہم سب ڈر جائیں یا مر جائیں؟

محمد بلال خان امر ہو گیا۔

وہ اپنے موقف پر سخت تھا کرخت تھا لیکن کیا اسکی جان کی کوئی اہمیت نہ تھی۔کیا ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل نہیں ہے۔حکومت کہاں ہے؟وہ نوجوان تھا ابھی تجربے کی بھٹی سے نہیں گزرا تھا اسے ابھی سیکھنا تھا کیا گولیاں ہی آخری حل تھا۔

الفاظ بکھر رہے ہیں۔خیالات منتشر ہو رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ محمد بلال خان کے درجات بلند فرمانا۔آمین

حکومت کو سخت ایکشن لینا ہو گا۔آذادی اظہار پر پابندی لگاؤ لیکن ان کو بھی پکڑو جو گولی مارنے کو آخری حل سمجھتے ہیں۔

فیسبک اور سوشل میڈیا پر اسکے چاہنے والے اسکی حالیہ حکومتی سطح پر ہونے والی تعیناتیوں کے حوالے سے پوسٹوں کو بنیاد بنا کر یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ ریاستی کاروائی ہے مگر میں سمجھتا ہوں یہ ریاستی نہیں ریاست مخالف کارروائی ہے۔ریاست اس پورے معاملے کی تہہ تک جائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے کیونکہ الزام ریاست پر لگایا جا رہا ہے اور میرے خیال میں ریاست ایسی اوچھی حرکت کبھی نہیں کر سکتی۔

محمد بلال خان مذہب اور سیاست دونوں ہی میں انتہائی سخت موقف رکھتا تھا جسے ٹھیک سمجھتا تھا اسی کا پرچار کرتا تھا۔وقت کے ساتھ سیکھنے کے عمل سے گزر رہا تھا ابھی طالب علم تھا لیکن سوشل میڈیا میں اپنی رائے اور موقف کو پھیلانے کے عمل میں اس بات کا ادراک نہیں کر پایا تھا کہ مشعال خان بھی سوشل میڈیا پر اپنے نظریات کے پرچار کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔چند ماہ قبل اسلام آباد ہوٹل میں منعقد ایک ورکشاپ کے دوران مشعال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اس نے بتایا کہ مشعال کے حادثے کے بعد محمد بلال خان نے اسکی وال پر کافی تحقیق کی۔آج محمد بلال خان کی اپنی فیسبک وال پر اسکی جان جانے کے بعد تحقیقات ہو رہی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے محمد بلال خان اور اس جیسے کتنے نوجوان ملک میں شدت پسندی یا کسی ایسی سوچ جس میں انتشار کا پہلو نمایاں ہو کیوں اس حد تک ملوث ہوتے ہیں جہاں پر موت بانہیں پھیلائے انکا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ریاست تنقیدی نظریات کو سوشل میڈیا،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ریگولیٹ کیوں نہیں کر پا رہی؟ریاست ایسے پلیٹ فارم کیوں مہیا نہیں کر پا رہی جہاں ایسے نوجوان جو تعلیم کے ساتھ اپنے مستقبل کو سنوارنے کے لئے سیاست اور مذہب میں انتہا پسندی کی حدوں تک پہنچ جاتے ہیں اور ایسے عناصر کی سرکوبی کے لئے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جاتے جو محمد بلال خان جیسے نوجوانوں کو آپ ے مذموم مقاصد کے لئے مذہب اور سیاست کی اندھیر نگری میں استعمال کرتے ہیں؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے