پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لیے 900 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کردیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر مشتاق غنی کی زیرصدارت ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ میں صوبے کے اخراجات کا تخمینہ 855 ارب روپے جب کہ اپنے وسائل اور وفاق سے آمدن کا تخمینہ 900 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاق خیبر پختونخوا کو بجلی کے بقایا جات کی مد میں ساڑھے 34 ارب روپے ادا کرے گا۔
بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لیے 162 ارب روپے مختص ہیں جب کہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 319 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں قبائلی اضلاع کے لیے 83 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیا ہےکہ بجٹ میں صحت کے لیے 55 ارب روپے جب کہ پولیس کے لیے 48 ارب سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیرخزانہ کے مطابق ریسٹورنٹس، شادی ہالز، پراپرٹی ڈیلرز، بیوٹی پالرز اور جمز سمیت 28 شعبوں پر ٹیکسز میں 15 فیصد کمی کی گئی ہے جب کہ بجٹ میں 46 ارب روپے مقامی حکومتوں اور بلین ٹری منصوبے کے لیے 2 ارب 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں سیاحت کے فروغ کے لیے 5 ارب 90 کروڑ، شہری ترقی کےلیے 6 ارب 70 کروڑ اور جنگلات کےلیے 4 ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں گریڈ 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور گریڈ 17 سے 19 تک 5 فیصد اضافہ کیاگیا ہے جب کہ صوبائی وزراء کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی کی گئی ہے۔