وزیراعظم کی سربراہی میں قومی ترقیاتی کونسل کا قیام، آرمی چیف بھی ارکان میں شامل

وزیر اعظم عمران خان نے ملکی معیشت کی بہتری، ترقی اور علاقائی روابط کو فروغ دینے کیلئے 13 رکنی قومی ترقیاتی کونسل کی تشکیل کی منظوری دے دی۔

کونسل کے سربراہ وزیراعظم ہوں گے جبکہ وزیرخارجہ، وزیرمنصوبہ بندی، مشیر خزانہ اور مشیر تجارت کے ساتھ آرمی چیف بھی کونسل کے ارکان میں شامل ہیں۔

ملک کو کیسے ترقی دینی ہے؟ حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟ معاشی ترقی کی شرح کیسے بڑھائی جاسکتی ہے؟ قومی اور علاقائی روابط کیلئے دیرپا منصوبہ بندی کیا ہونی چاہئیے؟ اورعلاقائی تعاون کیلئے کیا گائیڈ لائنز ہوں؟

وزیراعظم عمران خان نے ان اہداف کو ممکن بنانے کیلئے 13 رکنی قومی ترقیاتی کونسل کی تشکیل کی منظوری دے دی۔

کونسل وزیراعظم آفس میں کام کرے گی، وزیرخارجہ، وزیرمنصوبہ بندی، وزیر یا مشیر خزانہ، وزیر یا مشیر تجارت و صنعت و پیداوار کونسل کے رکن ہوں گے۔ آرمی چیف بھی نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل کے رکن ہوں گے جبکہ سیکرٹری وزیراعظم، سیکرٹری خارجہ، خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی بھی کونسل کے ارکان میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم آفس کے ایڈیشنل سیکرٹری قومی ترقیاتی کونسل سیکرٹری ہوں گے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کو بھی دعوت پر اجلاس میں شریک کیا جاسکے گا۔

کسی بھی وزیر یا اسٹریٹجک ادارے کے سربراہ کو بھی اجلاس میں شریک کیا جاسکے گا۔ ابتدائی طور پر کونسل کے چار ضابطہ کار (ٹی او آرز) جاری کئے گئے ہیں جن میں ضرورت کے پیش نظر ترامیم کی جا سکیں گی۔

خیال رہے کہ حکومت نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو گزشتہ 10 برس کے دوران ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بجٹ کے بعد قوم سے خطاب میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران سابقہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کی انکوائری کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا جو قرضوں کے استعمال اور ان میں کرپشن کی بھی تحقیقات کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نیب کے ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر کو کمیشن کا سربراہ بنائے جانے کے فیصلے کی تصدیق کر دی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے