حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو افہام و تفہیم سے چلانے کا معاہدہ ہو گیا۔
حکومت اور اپوزیشن پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کے رہنماؤں کی تقاریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے، اپویشن لیڈر شہباز شریف آج ساڑھے 10 بجے شروع ہونے والے اجلاس میں بجٹ تقریر کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوان کو پرسکون انداز میں چلانے کیلئے طے پایا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے رہنماؤں کی تقاریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اسپیکر چیمبر میں حکومتی وفد سے مذاکرات کیے۔ طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نکتہ اعتراض بھی حکومت اور اپوزیشن کو باری باری دیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق حکومتی ارکان اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران احتجاج نہیں کریں گے اور اپویشن لیڈر بدھ کو ساڑھے 10 بجے شروع ہونے والے اجلاس میں بجٹ تقریر کریں گے۔
خیال رہے ان دنوں قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن جاری ہے تاہم گزشتہ تین روز سے ہونے والے اجلاس میں حکومتی ارکان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ تقریر نہیں کرنے دی۔ دوسری جانب ایوان میں اپوزیشن ارکان بھی احتجاج کرتے رہے اور جیل میں قید اپوزیشن رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔
بجٹ کی منظوری کیلئے ایوان میں بحث اور سادہ اکثریت کی حمایت ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان کابینہ اجلاس میں یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں بجٹ منظور کروانے کی کوئی ٹینشن نہیں، وزراء بھی پریشان نہ ہوں، کسی کی بلیک میلنگ میں نہ آئیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔