حیرانیاں، پریشانیاں

آج کچھ حیرانیاں اور کچھ پریشانیاں شیئر کرتے ہیں مثلاً….مجھے کرکٹ سے کوئی دلچسپی نہیں لیکن اپنے کرکٹرز سے بے پناہ ہمدردی ضرور ہے جو ایک میچ جیت کر ’’شاہین‘‘ اور دوسرا میچ ہار کر ’’کوے‘‘ بن جاتے ہیں۔o…o…o…oبچپن میں بزرگوں سے سنا تھا کہ غیر ضروری چیزوں کا خریدار ایک نہ ایک دن اپنے گھر کا ضروری سامان بھی بیچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ میں جب پرائیویٹائزیشن کے نام پر اپنے حکمرانوں کو ملکی اثاثے بیچنے کی منصوبہ سازی کرتے دیکھتا ہوں تو سوچ میں پڑ جاتا ہوں کہ کیا ان لوگوں نے بچپن میں اپنے بزرگوں سے کچھ نہیں سنا۔o…o…o…oاگر امیر دکھائی دینے کی خواہش یعنی نمود و نمائش امیر بننے کے رستہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے تو لوگ اس عادت سے جان کیوں نہیں چھڑا لیتے؟o…o…o…oخود اپنا پیٹ تو درندے پرندے چرندے بھی بھر لیتے ہیں تو کیا مجھے دوسروں کے خالی پیٹ بارے نہیں سوچنا چاہئے؟

o…o…o…oزرد اور سفید قیمتی دھاتیں کالے دنوں کے لئے ہوتی ہیں۔o…o…o…oعزت کمانا اک وزنی پتھر کو پہاڑ کی چوٹی تک لے جانا ہے جبکہ اسے گنوانا اس وزنی پتھر کو بلند چوٹی سے نیچے لڑھکانے کے برابر ہے۔ میں اپنی تاریخ میں اس کھیل کا تسلسل دیکھ کر سوچتا ہوں کہ یہ سلسلہ کبھی ختم بھی ہو گا یا یونہی جاری رہے گا اور اگر رہے گا تو کب تک؟o…o…o…oافراد ہوں یا اقوام کبھی کبھی ان کی ایک خوبی ان کی بیشمار خامیوں پر حاوی ہو کر ان پر دبیز پردہ ڈال دیتی ہے جبکہ کبھی کبھی ان کی ایک خامی ان کی لاتعداد خوبیوں کو زندہ نگل جاتی ہے۔ ہمارا تعلق کس قسم کے لوگوں سے ہے یا ہم اپنی ہی قسم کے لوگ ہیں؟o…o…o…oپیٹ اور دماغ میں جنگ چھڑ جائے تو جیت کس کی ہو گی؟ خالی پیٹ دماغ کو مغلوب کرے گا یا دماغ پیٹ پر غلبہ حاصل کرے گا؟o…o…o…oخالی برتن شور بہت مچاتے ہیں اور خالی تھیلے کبھی سیدھے کھڑے نہیں ہو سکتے اسی لئے بدحالی کو خوشحالی کا استقبال کرنے کے لئے خود ایئر پورٹ پہنچنا پڑتا ہے۔o…o…o…oدولت کی عمر لمبی نہیں ہوتی لیکن میں نے اسے کبھی مرتے بھی نہیں دیکھا یا شاید یہ دست اجل سے اس لئے محفوظ رہتی ہے کہ ٹھکانے بدلتی رہتی ہے۔o…o…o…o

ہر چشمے کا پانی پیاس بجھانے کے قابل نہیں ہوتا۔o…o…o…oاس قوم کا مستقبل جاننا بہت آسان ہے جو حقیقی علوم پر سالانہ صرف ایک ارب خرچ کرے اور اورنج ٹرین منصوبہ پر 300ارب برباد کر دے۔ ایسا کرنے والا ہر شخص مجرم بھی ہے اور گنہگار بھی۔o…o…o…oہم کسی انسان کو عالم اور کسی مکان کو دارالعلوم کیسے کہہ سکتے ہیں؟o…o…o…oعالم صرف وہ ہے جو عالم کا چہرہ تبدیل کر سکے۔o…o…o…oجیسے آج تک کسی نے دیمک کے دانت، سانپ کے پائوں اور چیونٹی کی ناک نہیں دیکھی، اسی طرح آج تک کسی نے کرپٹ کی کرپشن بھی نہیں دیکھی…اسے صرف ملکی معیشت کی تباہی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

o…o…o…oتانت کے بغیر کمان، دستے کے بغیر تلوار، انی کے بغیر نیزا، نعل کے بغیر گھوڑا، پیندے کے بغیر برتن اور وژن کے بغیر قیادت ایک برابر ہے۔o…o…o…oمریض کا المیہ اس کی موت نہیں، مرض کی تشخیص کا نہ ہونا ہے اور مریض اگر فرد کی جگہ کوئی قبیلہ یا قوم ہو تو یہ المیہ عظیم ترین المیہ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔o…o…o…oسوائے باتوں کے کچھ نہ کچھ بناتے رہنے سے کچھ نہ کچھ تو بن ہی جاتا ہے۔o…o…o…oبیشمار معصوموں کی ’’بچت‘‘ جب ایک مکار کے پاس جمع ہو جائے تو اسے دولت کہتے ہیں۔o…o…o…oانسانوں کو حکمرانوں کی صورت میں بھی سزائوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔o…o…o…oمافیاز کو جنم دینا آسان، ختم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔o…o…o…oاپوزیشن کہتی ہے حکومت تنقید برداشت کرے اور نہیں جانتی کہ تنقید اور گالی میں فرق ہوتا ہے۔

o…o…o…oمیں سیاستدانوں کی زیادہ سے زیادہ اتنی ہی عزت کر سکتا ہوں جتنی عزت وہ ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔o…o…o…oپہلے جمہوریت کے ساتھ میثاق جمہوریت نے ہاتھ کیا، اب کہیں معیشت کے ساتھ میثاق معیشت والا ہاتھ نہ ہو جائے۔o…o…o…oجب تک پانی سر سے گزر نہیں جاتا، ہم ایڑیاں نہیں اٹھاتے۔o…o…o…oتجارت قیادت میں تبدیل ہو گی تو سب کچھ بک جانے کا خطرہ جنم لے گا۔o…o…o…oتعداد میں اضافہ کے بعد ملک کے اندر گدھوں کی تعداد 54لاکھ تک پہنچ گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے