منشیات کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس

آج دنیا بھر میں منشیات کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے اس دن حکومت کے خلاف کل جماعتی کانفرنس طلب کر رکھی ہے .

مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کی اے پی سی شروع ہو چکی ہے جس میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہ نما شریک ہیں . کانفرنس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفرالحق جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاگیلانی، شیریں رحمان، قمر زمان کائرہ اور فرحت اللہ بابر شریک ہیں .

کانفرنس میں اسفند یار ولی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، ساجد میر بھی شریک ہیں تاہم دعوت کے باوجود جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی .

اپوزیشن جماعتوں کی یہ کانفرنس متحدہ اپوزیشن کے قیام کے ساتھ ساتھ حالیہ بجٹ کو منظور ہونے سے رکوانے ، چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت گرانے کے لیے اسلام آباد کو لاک ڈاون کرنے ، حکومت مخالف تحریک اور جلسوں کے شیڈول پر مشاورت کے لیے منعقد کی جارہی ہے .

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے شکوہ کیا کہ انتخابات کے فوری بعد بھی آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس پر مثبت پیش رفت نہ ہو سکی .انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں .انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کے خلاف پوری اپوزیشن کو متحد ہو جانا چاہیے .

اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف اے پی سی کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ، اس موضوع پر خبروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم دنیا کے مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں منشیات کا کاروبار فروغ پا رہا ہے اور نشئیوں کی تعداد میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے .

پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسداد منشیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے .نوجوان نسل فیشن اور شوق میں منشیات کی عادی بن رہی ہے.اس دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں منشیات کی روک تھام کے لیئے اقدامات کرنے اور منشیات سے ہونے والی تباکاریوں کے سلسلے میں عوام الناس میں شعوری آگاہی پیدا کرنا ہے۔

اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے کے لوگوں میں منشیات کے مضر اثرات کو اجاگر اور آگاہی دینا ہے، اس وقت دنیا بھر میں کروڑوں افراد منشیات استعمال کررہے ہیں۔ جن میں کم عمر بچوں سے لے کر 65 سال کے بزرگ افراد بھی شامل ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 18 کروڑ افراد سب سے خطرناک نشے حشیش کا استعمال کررہے ہیں، جبکہ ایک کروڑ افرا د ہیروئن اور 60 لاکھ سے افراد نشے کے عادی ہیں بقیہ دیگر چھوٹے نشے (پان ، گٹکا، سگریٹ، چھالیہ) کرتے ہیں۔

نوجوان نسل فیشن کے طور پر سگریٹ نوشی یا دیگر نشہ آور اشیا ء کا استعمال شروع کرتی ہے پھر یہ شوق وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت کی شکل اختیار کرجاتا ہے اوراس طرح نشئی بچہ مکمل طور پر نشے کاعادی بن جاتا ہے.تعلیمی ادروں میں منشیات کا استعمال تیزی سےبڑھ رہا ہے.

واضح رہے کہ اس سےقبل تعلیمی اداروں میں بڑھتےہوئے منشیات کے استعمال کےخلاف کیس پرسماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس عامرفاروق نےکیس کی سماعت کی، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ائس ہیروئن کہاں بن رہی ہے،جس سےمنشیات برآمد ہواس کوپکڑا جاتاہےمگرجہاں بن رہی ہواسکاعلم نہیں،

واضح رہے کہ سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے بیان دیا تھا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 75%طالبات اور 45%طلبہ کرسٹل آئس نشے کے عادی ہیں،اسلام آباد کے بڑے بڑے اسکولوں کے کیفوں میں آئس ہیروئن بک رہی ہے، منشیات کو کینڈی کے ریپر میں دیا جاتا ہے. شہریار آفریدی کے اس اعلان کے کچھ دنوں بعد ان کا بھتیجا منشیات لے جاتے ہو ئے گرفتار ہو گیا تھا .

بدقسمتی سے آج بھی ضلع لسبیلہ سے ڈرگ مافیا کا اگر ضلع کہا جائے تو بھی غلط نہیں ہوگا آج بھی پولیس اسشین حب سٹی وندر ڈام گڈانی سمیت دیگر شہروں میں سرے عام دیدہ دلیری کے ساتھ منشیات کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے آج ایک طرف منشیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو دوسری جانب آج بھی منشیات کی نہ صرف سرے عام فروخت جاری ہے بلکہ اسکی فروخت میں کمی کی بجائے دن اضافہ ہوتا ہے پولیس اسشین حب سٹی گڈانی وندر ڈام میں تعینات پولیس آفیسران چند ٹکوں کی خاطر نوجوان نسل کو تباہ کر رہے ہیں عوامی حلقوں نے محکمہ پولیس اور سماجی تنظمیوں کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ منشیات کے خاتمے لیئے عملی اقدامات اٹھائے جائے ناکہ صرف ریلیاں یہ پھر تقاریب منعقد کرکے روایتی اندازہ اپنانے کی بجائے عملی اقدمات کیئے جائیں اور عوام میں شعور آگاہی پیدا کی جائے اور عوام الناس کو منشیات سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بارے میں بھی آگاہی دی جائے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے