نیویارک: مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سائس و طب کے ماہرین نے ایک آواز ہوکر دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر فضائی آلودگی کی کمی اور تدارک کے لیے اپنا اہم کردار ادا کرے۔
برازیل، امریکا، جرمنی اور جنوبی افریقہ کے سائنسی اور طبی انجمنوں کے ماہرین نے مشترکہ طورپر اقوامِ متحدہ کے صدردفاتر سے رابطہ کرکے اپیل کی ہے کہ فضائی آلودگی کو ختم کرنے کے اہم فیصلے اور ٹیکنالوجی کو پوری دنیا میں لاگو کرنے کا وقت آگیا ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہے کہ فضائی آلودگی کے ناقابلِ تردید سائنسی ثبوت ملنے کے بعد دنیا سے یہ اپیل کی جارہی ہے۔ ساتھ میں اقوامِ متحدہ سے کہا گیا ہےکہ اس بین الاقوامی معاہدے کے تحت صاف ہوا ہر ایک کا بنیادی حق ہونا چاہیے۔ اس کے تحت ایسے عوامل اختیار کئے جائیں جن سے فضائی آلودگی کو قابو کرنے کی حکمتِ عملی بنائی جائیں تاکہ وہ پائیدار ترقی کو فروغ دیا جائے اور اس میں سرمایہ کاری بھی ممکن ہوسکے۔
[pullquote]ہر سال 70 لاکھ اموات[/pullquote]
اب یہ بات سائنسی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ فضائی آلودگی پوری دنیا میں ہر سال 70 لاکھ اموات کی وجہ بن رہی ہے جن میں بوڑھے، بچے اور خواتین سرِ فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی بچوں میں دماغی کمزوری کی وجہ بن رہی ہے جبکہ مزید مسائل میں کینسر، بلڈ پریشر، دمے اور شوگر جیسے امراض بھی اس سے وابستہ ہیں۔
اس سال ستمبر میں نیویارک میں آب و ہوا پر پر عالمی کانفرنس’ کلائمٹ سمٹ‘ منعقد ہورہی ہے۔ ماہرین نے اس موقع پر تمام ممالک سےکہا ہے کہ وہ لوگوں کو صاف ہوا فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے اور اس بات کی ضمانت دینا ہوگی کہ وہ آلودہ ہوا کو کم یا ختم کرنے کی مؤثر حکمتِ عملی وضع کرے گی۔
ماہرین نے کہا کہ تمام ممالک اپنی کامیابیوں اور تجربات سے دوسروں کو آگاہ کریں تاکہ دیگر ممالک اسے اپنے ملک اور شہروں پر نافذ کرسکیں۔ ساتھ ہی صنعتوں وغیرہ سے آلودگی کے اخراجات کو سختی سے کنٹرول کرنا ہوگا اور اس کےلیے سخت پالیسیاں بنانا ہوں گی۔
زیادہ تر آلودگی رکازی(فوسل) ایندھن سے پیدا ہوتی ہےخواہ گیس، تیل یا لکڑی جلائی جائے۔ اس آلودگی میں گرد کے ایسے ذرات بھی شامل ہیں جن کا قطر ڈھائی مائیکرون تک ہوتا ہے۔ اتنے باریک ذرات دیگر بھاری ذرات کے مقابلے میں بہت دیر تک فضا میں رہتے ہیں اور سانس کے راستے پھیپھڑوں اور جسم تک اترجاتےہیں یہاں تک خون کی رگوں تک میں سرایت کرجاتےہیں۔
یونیورسٹی آف ساؤ پالو میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے پروفیسر پاؤلو آرٹیکسو کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی کے بعض ذرات پھیپھڑوں، دل، دماغ، جلد اور دیگر اعضا کو بھی نقصان پہنچارہے ہیں اور یہاں تک کہ وہ کئی امراض اور معذوریوں کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔
ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ رکازی ایندھن کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین نامی گیس کے اخراج کی وجہ ہے اور یہ دونوں گیسیں گرین ہاؤس گیسوں کی میں سرِ فہرست ہیں۔ یہ آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ بن رہی ہے جس میں گلوبل وارمنگ بھی شامل ہے۔