آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسمبلیوں سے استعفوں پر اتفاق نہ ہوسکا . جے یو آئی، اے این پی، پختونخوا میپ استعفوں کی حامی تھیں . ان کا کہنا تھا کہ استعفیٰ دینے سے حکومت شدید ترین دباؤ میں آ جائے گی تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے پارلیمان سے مستعفی ہونے کو قبل از وقت فیصلہ قرار دیا .
دونوں بڑی جماعتوں کا موقف تھا کہ ہمیں اتنی جلدی حکومت کو مظلوم نہیں بننے دینا چاہیے . انہوں نے کہا کہ استعفے ایک آپشن ضرور ہیں لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیےاور ہمیں پہلے مرحلے پر ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے.
اپوزیشن جماعتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ پی ٹی آئی کے لئے کوئی میدان کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ ایوان کے اندر رہتے ہوئے موثر اپوزیشن سے حکومت پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا جائے. ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے کہا کہ استعفوں کے آپشن کو چھوڑ کر احتجاج اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے جو حکمت عملی مرتب کی جائے گی، اسے قبول کریں گے.
آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ملک گیر اور بدترین دھاندلی کے نتیجے میں نام نہاد حکمران مسلط کئے گئے، موجودہ حکومت نے 11 ماہ میں اپنی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کی اور یوں ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے.ملکی معیشت کی عمارت زمین بوس ہوچکی ہے. ملک دیوالیہ کی حدود کو عبور کرنے کی تیاری کررہا ہے. موجودہ حکومت کا ایجنڈا ملکی مفادات کی بجائی کسی گھناونی سازش کا حصہ ہے. مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہےاور بیرونی قرضوں کا سیلاب اور معاشی اداروں کی بدنظمی معیشت کو دیوالیہ کرنے کو ہے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غربت اور افلاس کی صورتحال عوامی انقلاب کا راستہ ہموار کرتی دکھائی دیتی ہے. موجودہ حکومت کے فیصلے ملکی سلامتی، خودمختاری اور بقا کیلئے خطرہ بن چکے ہیں. ٹیکسوں نے کاروبار کا سانس بند کردیا ہے.
مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بدھ کی صبح مارگلہ ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں جس میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہ نما شریک ہیں . کانفرنس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفرالحق جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاگیلانی، شیریں رحمان، قمر زمان کائرہ اور فرحت اللہ بابر شریک ہوئے .
کانفرنس میں اسفند یار ولی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، ساجد میر بھی شریک ہیں تاہم دعوت کے باوجود جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی .
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں سے شکوہ کیا کہ انتخابات کے فوری بعد بھی آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس پر مثبت پیش رفت نہ ہو سکی .انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت کے باقی رہنے کا کوئی جواز نہیں .انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کے خلاف پوری اپوزیشن کو متحد ہو جانا چاہیے .
اپوزیشن جماعتوں کی یہ کانفرنس متحدہ اپوزیشن کے قیام کے ساتھ ساتھ حالیہ بجٹ کو منظور ہونے سے رکوانے ، چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت گرانے کے لیے اسلام آباد کو لاک ڈاون کرنے ، حکومت مخالف تحریک اور جلسوں کے شیڈول پر مشاورت کے لیے منعقد کی جارہی ہے .
[pullquote]خبر اپڈیٹ کی جارہی ہے …….[/pullquote]