وزیراعظم نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی ڈیڈلائن میں توسیع کا اشارہ دیدیا

وزیراعظم عمران خان نے اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا اشارہ دیتے ہوئے آئندہ 48 گھنٹے میں نیا پروگرام لانے کا عندیہ بھی دیدیا۔

اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کی آخری تاریخ 30 جون ہے اور وزیراعظم عمران خان بارہا اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ اس تاریخ میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔

سرکاری ٹی وی پر اثاثہ جات اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتی ہے کہ ان کے ٹیکس کا پیسا ضائع ہو جائے گا، لوگوں کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قوم کا پیسا قوم پر خرچ ہو گا، اگر عوام ٹیکس نہیں دے گی تو قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل پائیں گے، ہمیں مل کر ملک کو قرض کی دلدل سے نکالنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم چاہے تو ہم 8 ہزار ارب روپے ٹیکس آسانی سے وصول کر سکتے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ ہم نے مل کر ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی وجہ سے ملک میں ٹیکس کلچر فروغ نہ پا سکا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے، کرپشن کی وجہ سے مہنگائی اور بے روز گاری ہوتی ہے۔

[pullquote]جب حکمران جوابدہ ہوتا ہے تو ملک میں قانون آ جاتا ہے: وزیراعظم[/pullquote]

ان کا کہنا تھا کہ اوپر کی کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر دیتی ہے، معاشرہ اس وقت اوپر جاتا ہے جب حکمران قانون کے نیچے ہوں، حکمران اگر کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کے ادارے تباہ کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب حکمران جماعت ٹیکس چوری کرتی ہے تو سب چوری کرتے ہیں، جب حکمران جوابدہ ہوتا ہے تو ملک میں قانون آ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو سابق کرپٹ حکمرانوں نے تباہ کیا، ایف بی آر کی خرابی سے چھوٹی اور درمیانی انڈسٹریز کو نقصان پہنچا۔ ہم جب تک بزنس کمیونٹی کو پیسا بنانے کا موقع نہیں دیں گے حالات بہتر نہیں ہوں گے، ہم نے اپنی بزنس کمیونٹی کو اٹھانا ہے، ہماری حکومت بزنس فرینڈلی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر پر عوام کو اعتماد نہیں ہے، ایف بی آر میں لوگوں کی چھانٹی کرنی ہے اور اصلاحات کرنی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایف بی آر کو ٹھیک نہ کیا تو ملک چلانے کے لیے پیسا نہیں رہے گا، چیئرمین شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر میں اصلاحات کروں گا۔

[pullquote]یقین دلاتا ہوں فائلر بننے کے بعد کوئی حکومتی ادارہ تنگ نہیں کرے گا: عمران خان[/pullquote]

ان کا کہنا تھا نان فائلر کو غیر قانونی سمجھا جائے گا، لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ فائلر بننے کے بعد کوئی حکومتی ادارہ کسی کو تنگ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں انڈسٹری، بزنس کمیونٹی اور برآمدات کو بڑھانے کی پوری کوشش کی ہے، جتنا ہم نے ٹیکس اکٹھا کیا ہے وہ ماضی کے قرضوں کے سودمیں چلا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مشکل سے 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم شرح ہے، اس طرح سے تو کوئی بھی ملک آگے نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ 21 کروڑ لوگ اگر تھوڑا تھوڑا حصہ بھی ڈالیں تو حالات بہتر ہوں گے، میں چاہتا ہوں ہم ایک سچی قوم بنیں کیونکہ رشوت دینے والی قوم عظیم نہیں ہو سکتی۔

[pullquote]گھبرانے کی ضرورت نہیں، قوموں کی زندگی میں ایسا وقت آتا ہے: وزیراعظم[/pullquote]

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں ہے، قوم سے کہتا ہوں اپنے آپ کو پہچانیں، یہ قوم دنیا کو ایک مثال دینے کے لیے بنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں کوئی کام بھی ناممکن نہیں ہے، جب قوم ارادہ کر لے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم آفس کا 30 کروڑ روپے کا خرچہ کم کیا جب کہ پاک فوج نے اپنے اخراجات کم کرنے کا فیصلہ کیا، مشکل وقت چل رہا ہے، یہ ہونا ہی تھا، جب تک آمدن نہیں بڑھتی مسائل رہتے ہیں، ہم فضول خرچی کم کر کے آمدنی بڑھائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قوموں کی زندگی میں ایسا وقت آتا ہے، ان شاء اللہ ہم اس مشکل وقت سے نکل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک پر حکومت کرنے والوں کا رہن سہن دیکھیں، یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ یہ آدمی این آر او نہیں دے گا، این آر او نے 10 سال میں ملک کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3 بار کے وزیراعظم کے بیٹے 9 کروڑ پاؤنڈ کےگھر میں رہتے ہیں، کہتے ہیں ہم پاکستانی نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس دینے والوں کو وی آئی پی کرنا ہے اور کرپشن کرنے والوں کو اصل ٹھکانے یعنی جیل پہنچانا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم نے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’پاکستان کے لیے کر ڈالو‘ میں دو گھنٹے تک سوالوں کے جواب دیئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے