اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن بکھر رہی ہے، ہماری مخالف سیاسی جماعتیں اس وقت بکھرنے کے موڈ میں ہیں، ن لیگ میں جو گروپنگ ہورہی ہے وہ ان کی اپنی لیڈر شپ کی وجہ سے ہورہی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) میں قیادت کی جنگ ہے، لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں، ایم این ایز اور سینیٹرز بھی (ن) لیگ کو جلد چھوڑیں گے، رات کو ایک ملاقات میں کچھ لوگ ملے ہیں اور 12 ایم پی ایز کی فہرست جلد سامنے آئے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز نے اپنے والد کو اقتدار سے نکلوایا، جیل بھجوایا اور قیادت سنبھال لی جب کہ شہباز شریف کی لیڈرشپ پر بھی شب خون مارا، لوگ اس لیے (ن) لیگ چھوڑ رہے ہیں کیونکہ انہیں مریم نواز کی ذہنیت کا پتہ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کبھی کرائسز کے لیڈر نہیں تھے، انہیں پارٹی میں اب کوئی نہیں پوچھتا، وہ پارٹی کے اندر فضل الہیٰ بن کر رہ گئے ہیں، کہتے ہیں جب کشتی ڈوبتی ہے تو بوجھ ہٹا دیا جاتا ہے، شہباز شریف بھی یہی کررہے ہیں، شہباز شریف تمام کمیٹیوں سے استعفا دے چکے ہیں اور وہ اب صرف لیڈر آف اپوزیشن ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی قیادت اور ذہانت نہیں ہے اس لیے پارٹی ٹوٹ کر بکھر رہی ہے جب کہ کل گوجر خان میں چند لوگوں کا اجتماع تھا اور بلاول وہاں خطاب کرنے چلے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘میرا نہیں خیال اپوزیشن سینیٹ چیئرمین کی تبدیلی کا رسک لے گی’۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی بات کو مان کر سیاست کرنے والوں نے اپنا بیڑا غرق کیا، دانیال عزیز کا پتا کریں اب کدھر ہیں، جو لوگ حلقے کی سیاست کرتے ہیں وہ زمینی حقائق کو دیکھ کر سیاست کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن کے لیڈر ہی نہیں ہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ میں مریم نواز کے مؤقف کی تائید کرتا ہوں، شہباز شریف کا کوئی بیانیہ نہیں، مریم نواز کا بیانیہ ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو، شہباز شریف اور دیگر سلیکٹڈ سلیکٹڈ کرتے رہے اور ہم نے بجٹ پاس کرالیا، خارجہ پالیسی کے نئے اہداف حاصل کرنے جارہے ہیں، چھ ماہ بعد معاشی طور پر حالات بہتر ہوں گے۔
وفاقی وزیر کا بتانا تھا کہ قطر سے 3 ملین ڈالر کی قسط موصول ہوگئی ہے، 9.8 بلین ڈالر اب تک قرضوں کی مد میں واپس کرچکے ہیں، سود اور قرضہ جو واپس کیا وہ سندھ کے پورے بجٹ کے برابر ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 5600 ارب روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف رکھا ہے، معیشت کا اصل چیلنج ٹیکس کلیکشن ہے۔
ممالک سے تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ جلد پاکستان آرہے ہیں، بھارت سے بھی اب ہمیں مثبت رسپانس ملے گا جب کہ قندھار میں ایک کاسمیٹکس یونیورسٹی اور کابل میں معدنیات کی ایک یونیورسٹی بنانے کی بھی پیش کش کی ہے۔