اسلام آباد: حکومت کی جانب سے جاری کردہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 3 جولائی تک توسیع کردی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا معاشی ٹیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسیٹس ڈکلریشن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے 3 روز بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ضرور استفادہ حاصل کریں، اس اسکیم سے لوگ 3 جولائی تک بینکنگ اوقات میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مشیر خزانہ نے عوام سے اپیل کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اور اسکیم میں حصہ لے کر ٹیکس نیٹ میں لائیں۔
حفیظ شیخ نے عوام کو خبردار کیا کہ اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف بے نامی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی، بے نامی جائیداد کے لیے قانون پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے اور بے نامی جائیدادوں کی ضبطگی کا کام شروع ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 50 لاکھ روپے کی جائیداد کو تھوڑا سا ٹیکس ادا کرکے اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
[pullquote]ہراساں کرنے والوں کے اختیارات کم کردیے ہیں: چیئرمین ایف بی آر[/pullquote]
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام بوسیدہ تھا جس میں اصلاحات لارہے ہیں اور نان فائلرز کو فائلر بنا رہے ہیں، قومی شناختی کارڈ نمبر اگست کے بعد سے این ٹی این نمبر بن جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ریفارمز لانے کے لیے کچھ تبدیلیاں بھی کرنی پڑیں گی، سیلز ٹیکس میں کوئی انسانی مداخلت نہیں ہوگی، ہراساں کرنے والوں کے اختیارات کم کردیے ہیں جس کے بعد اب ایف بی آر افسران ٹیکس ادائیگی کرنے والے کو ہراساں نہیں کرسکیں گے۔
اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی مدت میں توسیع کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب شہریوں نے شکوہ کیا کہ ویب سائٹ پر معلومات کی ترسیل میں مشکل پیش آرہی ہے جب کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویب سائٹ اپ گریڈ کر رہے ہیں، کسی کو مسائل پیش آرہے ہیں تو ایف بی آر اسے حل کرے گا۔
خیال رہے کہ حکومت کی اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی ڈیڈ لائن 30 جون تک تھی جس میں اب توسیع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 14 مئی 2019 کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دی تھی۔
اسکیم کے تحت ملک اور بیرون ملک موجود رقوم اور جائیدادیں ظاہر کرنے پر 4 فیصد رقم جمع کرانی ہوگی، رقم ہر صورت میں بینکوں میں جمع کرانی ہوگی، پیسا پاکستان نہ لانے پر 6 فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگی۔