یہ لوگ بے چین ہیں ،مضطرب اور اور افراتفری کا شکار نظر آ رہے ہیں ۔انہیں صرف اپنی جانیں بچانے اور جوابدہی سے بچنے سے کی فکر ہے ۔یہ ایک ٹولہ ہے جو اداروں میں ہے اور سیاست میں ہے ۔عوام کو دو سال تک اربوں روپیہ کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے کے انکشاف سے گمراہ کرتا رہا ۔بیرون ملک دو سو ارب ڈالر موجود ہیں جو واپس آئیں گے خواب دکھاتا رہا ۔ایف بی آر میں آٹھ سو ارب روپیہ کی کرپشن ہوتی ہے کا جھوٹ فروخت کرتا رہا ۔قدرت نے سب جھوٹ اٹھا کر ان کے منہ پر دے مارا ہے ۔
اس ٹولہ کی نجات اسی میں ہے نواز شریف اور آصف علی زرداری انہیں کچھ دے دیں تاکہ یہ سچے قرار پائیں ۔یہ پاگل پن کی سطح پر پہنچ چکے ہیں ۔جو ٹولہ تبدیلی کےنام پر مسلط کیا ہے اس کا سرغنہ فراڈ تھا اسٹیٹس مین تھا ہی نہیں ۔ گڑ بڑ ہوئی تو لندن یہودی ماں کے پاس پلنے والے بچوں کے پاس بھاگ جائے گا ۔سیسلین مافیا والے جج ریٹائر ہو کر ثاقب نثار کی طرح ملک سے بھاگ جائیں گے ۔کچھ لوگ کینڈا میں ریٹائرڈ افسران کی گزشتہ چند سال میں مشہور ہونے والی بستی میں گھر خرید لیں گے ۔کچھ آسٹریلیا کچھ امریکہ اور کچھ خلیجی ریاستوں میں گھونسلے بنا کر رہنا شروع کر دیں گے ۔
پاکستان میں جو تباہی مچائی ہے اس کا انتقام قدرت لے گی یا پھر جو کچھ ہوتا آیا ہے وہی کچھ ہوتا رہے گا یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ہمارے خیال میں پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔جو کچھ پہلے ہوتا آیا ہے اب ممکن نہیں ۔جو ہو رہا ہے اور جو کچھ ہونے جا رہا ہے اس کی مذاحمت ہو رہی ہے اور بھر پور مذاحمت ہو رہی ہے ۔
سانحہ ساہیوال ،نقیب اللہ کا قتل ، مسنگ پرسنز ،نواز شریف ،آصف علی زرداری ،رانا ثنا اللہ سے لے کر جسٹس قاضی فائز عیسی تک اور سر سے پاوں تک چومنے والے کے تحفظ تک ان معاملات نے پاکستان کی سیاست اور معاشرت کو بے پناہ کمزور نہیں کیا عام لوگوں کی نظروں میں اداروں کے تقدس کو بھی مجروع کیا ہے ۔
چند لوگوں کے ٹولے کے فیصلوں نے ریاست کا معاشی ڈھانچہ بھی تباہ کر دیا ہے اور معاشرتی بھی ۔ہٹ دھرمی اور بے شرمی کا یہ عالم ہے زمہ داری لینے ،غلطیوں کا اعتراف کرنے اور قومی یکجہتی کیلئے آگے بڑھنے کی بجائے جھوٹ اور پراپیگنڈہ کا سہارا لیا جا رہا ہے اور زمہ داری سابقہ حکومتوں پر ڈالی جا رہی ہے مقصد صرف اور صرف اپنی کھال بچانا ہے ۔اس ٹولہ نے پاکستان کا معاشی ڈھانچہ تباہ کیا ۔اداروں کے تقدس کو نقصان پہنچایا ۔ ملک کی سیاسی بنیادیں کمزور کیں ۔
اس ٹولہ کی وجہ سے پاکستان کی جغرافیائی سالمیت پر بھی سوالیہ نشان بن گئے ہیں ۔سوویت یونین کو شکست دلائی ڈالر کمائے ۔امریکیوں کو افغانستان کی آگ میں پھنسائے رکھا ڈالر کمائے ۔اب چینیوں کے پچاس ارب ڈالر سی پیک پر لگوا دئے اور بھاگنے کے چکر میں ہیں ۔ریاستیں آنکھ مچولی کے کھیل سے نہیں چلتیں ۔کہیں پر رکنا ہوتا ہے ۔سانس لینا ہوتی ہے کوئی نئی حکمت عملی بنانا ہوتی ہے ۔
سی پیک ایک روشن راستہ ہے معاشی ترقی کا ۔افغانستان سے پیسے بند ہو نے کے بعد سی پیک کو موقع بنانے اور پیسہ بنانے کیلئے استمال کرنے کی ضرورت تھی ۔
ملک پر مسلط ٹولہ سی پیک کی طرف جانے کی بجائے آئی ایم ایف کی طرف بھاگ رہا ہے ۔سعودیوں اور قطریوں کی طرف ، دوبئی کی طرف جا رہا ہے ۔بھارت کو خوش کرنے کی تگ و دو میں ہے یہ ٹولہ سی پیک کی طرف نہیں جا رہا یہ ٹولہ نواز شریف آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن کی طرف نہیں جا رہا ۔
چین کو امریکہ اور سوویت یونین سمجھیں گے غلطی کریں گے ۔چینی خطہ کی نہیں دنیا کی سب سے بڑی معاشی قوت ہیں ۔چینی پاکستان کی سالمیت کی ضمانت ہیں ۔بھارت کے اکھند بھارت کی راہ میں چینی آپ کی مدد ہمیشہ کرتے آئے ہیں ۔
ملک میں اداروں کو کمزور کرنے سے ، اداروں کے تاثر کو مجروع کرنے سے ، خطہ کے تمام ممالک سے خراب تعلقات سے ،ملکی معیشت کی تباہی سے اور ڈیل کیلئے سیاسی راہنماوں کو بلیک میل کرنے سے ریاست کمزور ہو جائے گی اور ریاست کمزور ہو چکی ہے ۔ پاکستان کی سالمیت خطرہ میں پڑ جائے گی ۔بے روزگاری ،غربت اور معاشی بحران سے ملک خانہ جنگی کی راہ پر چل نکلے گا ۔
ہوش کے ناخن لیں اس ملک پر رحم کریں ،اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ۔