منگل : 06 اگست 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]امریکا پابندیاں ختم کرے تو مذاکرات کے حق میں ہیں، روحانی[/pullquote]

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکا ایران پر عائد پابندیاں ختم کر دے تو بات چیت ممکن ہے۔ صدر روحانی نے یہ بات منگل کے روز ملکی دفتر خارجہ میں جواد ظریف سے ملاقات کے بعد کہی۔ جواد ظریف امریکی صدر کے ساتھ ملاقات یا مذاکرات کے امکان کو رد کرتے رہے ہیں۔ ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا اگر مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے تو اس کے لیے انہیں راہ ہموار کرنا ہو گی۔ انہوں نے ایران کے خلاف امریکا کی یکطرفہ پابندیوں کو ’معاشی دہشت گردی‘ قرار دیا۔ امریکا نے گزشتہ برس مئی میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس کے بعد سے ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

[pullquote]کشمیرکی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے: چین[/pullquote]

چین نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر وہاں کی موجودہ حیثیت تبدیل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔بھارت کی حکومت نے گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ‘شدید تشویش’ ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بھارت کی جانب سے لداخ کو مرکز کا حصہ بنانے کا فیصلہ ‘ناقابل قبول’ قرار دیا۔ترجمان نے کہا کہ کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ترجمان کے مطابق کشمیر پر چین کا مؤقف واضح ہے، یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تاریخی مسئلہ ہے اور اس پر عالمی برادری کا بھی اتفاق ہے۔

[pullquote]ہانگ کانگ میں مظاہرین ’آگ سے نہ کھیلیں‘، بیجنگ کی تنبیہ[/pullquote]

چین نے ہانگ کانگ میں مظاہرے کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’آگ سے کھیلنے سے اجتناب کریں‘۔ ہانگ کانگ میں مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ نو ہفتوں سے جاری ہے۔ گزشتہ روز مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپوں کے بعد پولیس نے قریب ڈیڑھ سو افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس تناظر میں بیجنگ کے ہانگ کانگ سے متعلق امور کے ترجمان یانگ گوآنگ نے مظاہرین کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’آگ سے کھیلنے سے اجتناب کریں‘۔ گوآنگ نے بظاہر امریکا کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے ’پس منظر میں رہتے ہوئے‘ مظاہرین کی حمایت کرنے والوں کو بھی نتائج سے خبردار کیا۔

[pullquote]جرمن حکومت امریکی قیادت میں بحری مشن کا حصہ نہیں بننا چاہتی، ترجمان[/pullquote]

جرمن حکومت آبنائے ہرمز میں امریکی قیادت میں بحری مشن کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔ برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی جرمن حکومت کی ایک خاتون ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل سمیت تمام حکومتی ارکان میں اتفاق پایا جاتا ہے۔ امریکا نے گزشتہ ہفتے جرمنی کو بحری مشن میں شمولیت کی دعوت دی تھی جسے جرمنی نے مسترد کر دیا تھا۔ بعد ازاں برلن میں امریکی سفیر نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ اس فیصلے پر جرمن وزرا میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

[pullquote]اقوام متحدہ کو کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش[/pullquote]

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ عالمی ادارے کے ملٹری آبزرور گروپ نے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب عسکری سرگرمیوں میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔ امریکا نے بھی پاکستان اور بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن قائم رکھیں۔ واشنگٹن کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

[pullquote]بھارتی کشمیر میں ’کمیونیکیشن بلیک آؤٹ‘ پر تنقید[/pullquote]

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رابطوں کے ذرائع منقطع کیے جانے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی حکومت کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے اب تک کشمیر میں انٹرنیٹ اور رابطوں کے دیگر ذرائع منقطع ہیں۔ بھارتی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے کشمیریوں میں بے چینی بڑھے گی۔ بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ کے مطابق ناکہ بندی، رابطوں کے ذرائع منقطع کرنے اور پر امن مظاہروں پر پابندی نے کشمیری عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ کشمیر میں امن قائم رکھنے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔

[pullquote]امریکا نے چین کو کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا[/pullquote]

امریکا نے چین کو باضابطہ طور پر کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز اہم کرنسیوں کے مقابلے میں چینی یوآن کی قدر میں ریکارڈ کمی نوٹ کی گئی تھی۔ بیجنگ کے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی نہ روکنے کے اقدام کو امریکا اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ میں چینی ردِ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن حکومت کے مطابق امریکا چینی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث چین کو حاصل ہونے والی ’غیر منصفانہ تجارتی مسابقت‘ کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرے گا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کے چین کو ’کرنسی میں چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک‘ قرار دیے جانے کے بعد دنیا کی دونوں بڑی اقتصادی طاقتوں کے مابین تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر لے گی۔

[pullquote]برطانیہ کا خلیج فارس میں امریکی بحری مشن میں شمولیت کا اعلان[/pullquote]

برطانوی حکومت نے آبنائے ہرمز میں امریکا کی زیر قیادت بحری مشن میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس سے قبل برطانیہ خلیج فارس کے تجارتی راستوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ یورپی بحری مشن شروع کرنے کی کوششوں میں تھا۔ لندن حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی مشن میں شمولیت برطانوی پالیسی میں تبدیلی کے مترادف نہیں ہے۔ برطانوی وزیر دفاع بین والس کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ آبنائے ہرمز کے اہم عالمی بحری تجارتی راستوں کا فوری تحفظ وقت کی ضرورت ہے۔ برطانیہ کے علاوہ ابھی تک کسی اور ملک نے امریکی مشن میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا ہے۔ جرمنی نے امریکی بحری مشن میں شمولیت سے معذرت کر لی تھی۔

[pullquote]شمالی کوریا کی جانب سے میزائلوں کے نئے تجربات[/pullquote]

شمالی کوریا نے امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور حالیہ کچھ دنوں میں دو مرتبہ کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات بھی کیے ہیں۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ان جنگی مشقوں سے اس کے جوہری پروگرام سے متعلق سفارت کاری پر حرف آئے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تین مرتبہ بالمشافہ ملاقات ہو چکی ہے، تاہم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت میں کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

[pullquote]افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر اختلافات ختم ہو گئے ہیں، طالبان[/pullquote]

طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے معاملے پر امریکا اور طالبان کے مابین پائے جانے اختلافات ختم ہو گئے ہیں۔ یہ پیش رفت طالبان اور امریکا کے مابین امن مذاکرات کے آٹھویں دور میں دیکھی گئی۔ طالبان کے مطابق طالبان اور انتہا پسند گروہوں کے مابین روابط کے خاتمے کے یقین دہانیوں کے بارے میں بھی بات چیت مثبت رہی ہے۔ امریکا نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں تاہم خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مذاکرات میں ’اہم پیش رفت‘ ہوئی ہے۔

[pullquote]امریکا نے وینزویلا کے حکومتی اثاثے منجمد کر دیے[/pullquote]

ٹرمپ اتنظامیہ نے نکولاس مادورو کی حکومت کمزور کرنے کے لیے وینزویلا کے حکومتی اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واشنگٹن کے اس غیر معمولی فیصلے نے وینیزویلا کو بھی کیوبا، شمالی کوریا اور ایران جیسے ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ تازہ امریکی پابندیوں کے بعد امریکی شہریوں اور کمپنیوں پر مادورو حکومت اور اس سے حامیوں کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ وینزویلا کے ساتھ تجارت کرنے والی غیر ملکی کمپنیاں بھی اس امریکی فیصلے سے متاثر ہوں گی۔ امریکا نے رواں برس جنوری میں اپوزیشن رہنما خوآن گوائیڈو کو وینزویلا کا حقیقی رہنما تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

[pullquote]ہیروشیما واقعے کی برسی، جوہری ہتھیاروں پر پابندی کا جاپانی مطالبہ[/pullquote]

جاپانی شہر ہیروشیما کے میئر نے منگل کو ہیروشیما شہر پر ایٹم بم گرائے جانے کے 74 برس مکمل ہونے پر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کرے۔ ہیروشیما وہ پہلا شہر تھا، جہاں ایٹمی حملہ کیا گیا تھا۔ منگل کو جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے بھی ہیروشیما میں امن یادگاری پارک میں مقامی رہائشیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس حملے میں مرنے والوں کی یاد شمعیں روشن کیں اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ چھ اگست 1945 کو اس حملے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ تابکاری کی وجہ سے دہائیوں تک یہاں لاکھوں افراد متاثر رہے۔

[pullquote]سائبیریا میں روسی اسلحہ ڈپو میں دھماکے[/pullquote]

روسی فوج کے سائبیریا میں موجود ایک اسلحے کے ایک ذخیرے میں دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق دھماکوں کا سبب اسلحہ ڈپو میں لگنے والی آگ بنی۔ دھماکوں کے بعد سائبیریا کے کراسنایارسک خطے میں ہنگامی حالت نافذ کر کے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسحلے کے ذخیرے میں شدید آگ کے باعث متاثرہ علاقے سے تیس کلو میٹر تک کے دائرے میں فضائی ٹریفک بھی روک دی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے