حب الوطنی کے پہاڑ ۔

بھارتی ستر سال سے مظلوم کشمیریوں کو جدید ترین اسلحہ سے کچل رہے ہیں اور کشمیری نوجوان اپنے پاک خون سے پاکستان کی بڑی فوج کا جواز مہیا کر رہے ہیں ۔

بھارتیوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے اور یہاں مضحکہ خیز ردعمل دیا گیا ہے ۔کہا گیا ہے الحاق کی دستاویز بھی کاغذ کا ایک غیر قانونی ٹکرا تھا اور موجودہ فیصلہ بھی غیر قانونی ہے ۔پتہ نہیں کس کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ۔عوام کو یا خود چند لوگ ادارے کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔

الحاق کی دستاویز اور خصوصی حیثیت ختم کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ستر سال سے کشمیر متنازعہ علاقہ تھا اور بھارت کی طرف سے خصوصی حیثیت پر عملدرامد متنازعہ ہونے کی دلیل تھی ۔اب لائین اف کنٹرول سیز فائر لائین یا انٹرنیشنل بارڈر میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ خصوصی حیثیت ختم ہونے سے اب آبادی کا تناسب تبدیل ہو جائے گا اور آپ دھوکہ دے رہے ہیں کہ اس فیصلہ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔

نواز شریف مودی کا یار تھا تسلیم ۔ بینظیر بھٹو سیکورٹی رسک تھی مان لیتے ہیں ۔آصف علی زرداری اس ملک کو لوٹ کر کھا گیا سچ ہے ۔ذوالفقار علی بھٹو غدار تھا اور قاتل تھا یہ بھی تسلیم ۔

آپ بتائیں کنونشن لیگ بنانا حب الوطنی ہے ۔مسلم لیگ جونیجو اور مسلم لیگ ق بنانا مٹی سے وفا ہے ۔پیپلز پارٹی پٹریاٹ بنانا کیا ملک سے محبت تھی ۔

چار فوجی جنرلوں نے براہ راست حکمرانی کی ۔قومی زندگی کا نصف فوجی جنرل حب الوطنی اور مقبوضہ کشمیر کے نام پر کھا گئے کیا اس پر کوئی جے آئی ٹی بنے گی ؟

اپنے حلف سے غداری کرنا اور ملکی آئین توڑنا زیادہ بڑا جرم ہے یا لندن فلیٹ کی خریداری ؟

کارگل پر قبضہ کیا بھارتیوں نے پورا بھارت جنگی جنون میں مبتلا کر دیا ۔ وہ بھارتیوں کی حب الوطنی تھی ۔بھارتیوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور یہاں قوم کو متحد کرنے کی بجائے تقسیم کر دیا ۔مریم نواز کو تحویل میں لے لیا ۔فریال تالپور کو ہسپتال سے رات بارہ بجے جیل بھیج دیا ۔آصفہ بھٹو کو یوم آزادی کے دن اپنے والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی ۔ تف ہے اس حب الوطنی اور قومی یکجہتی کے اقدامات پر ۔

پاکستان کو عذاب میں ڈال دیا ہے ۔پاکستانیوں کو مضطرب کر دیا ہے ۔معاشی تباہی اور عاجلانہ فیصلوں سے ملکی معیشت برباد کر دی ہے ۔آئی ایم ایف والے معیشت پر قبضہ کر چکے ہیں جن لوگوں کے فیصلوں سے آج پاکستان اس حال میں پہنچا ہے کیا وہ پردے کے پیچھے چھپ کر حب الوطنی کے نعرے لگاتے رہیں گے ۔کیا کبھی ملک کو حقیقی نقصان پہنچانے والوں کی جوابدہی بھی ہو گی ۔

میڈیا کو پالتو بنانا اور پابندیاں لگانا حب الوطنی ہے یا ملک دشمنی ۔ججوں کو دباو میں لانا ۔سر سے پاوں تک چومنے والے کو احتساب کے ادارے میں قائم رکھناحب الوطنی ہے یا ملک دشمنی ؟

نہ اوجڑی کیمپ کی انکواری نہ بینظیر بھٹو کے قتل پرجے آئی ٹی نہ اس بات کی تحقیقات کے کس کے حکم پر اور کیوں لیاقت باغ سانحہ کے کرائم سین کو دھویا گیا ۔نہ کارگل کی تحقیقات کہ ناقص منصوبہ بندی کا زمہ دار کون تھا جس نے مجاہدین کا موقف اپنا کر بھارتیوں کو جنگی طیارے اور دو مار توپیں استمال کرنے کا موقع دیا اور “مجاہدین” کے موقف کی وجہ سے ہمارے جوان رعنا افسر اور جوان سپلائی لائین منقطع ہونے سے بطخوں کی طرح شکار کئے گئےاور انہیں دور مار توپوں اور جنگی طیاروں کی مدد حاصل نہ ہو سکی۔

بھارتی ہمیشہ ردعمل دیتے ہیں اپریشن جبرالڑ کا ردعمل پاکستان پر حملہ تھا ۔پاکستانی کبھی ردعمل نہیں دیتے ۔سیاچن پر بھارتی قابض ہوئے تو مرد مومن مرد حق یہ کہہ کر بھاگ گیا “وہاں پر گھاس بھی نہیں اگتی “۔

جنرل مشرف کے دور میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کے بعد جب دونوں ملکوں کی افواج آمنے سامنے آ گئیں تو لائین اف کنٹرول پر باڑ لگانے کی اجازت دے دی گئی ۔

آج بھارتیوں نےخصوصی حیثیت ختم کی ہے تو بات خدا کی لاٹھی بے آواز ہے پر آ گئی ہے ۔

قوموں کی اقوام عالم میں عزت اور وقار قومی حمیت کے فیصلوں سے ہوتا یے ۔افغانیوں نے کمزور ہوتے ہوئے قومی وقار کا خیال رکھا تباہی برداشت کر لی لیکن اسامہ بن لادن امریکیوں کے حوالہ نہیں کیا ۔اب امریکی ناکام ہو کر واپس جا رہے ہیں افغانیوں نے تاریخ میں” باوقار قوم “کا چمکتا ستارہ اپنے ماتھے پر لگایا ہوا ہے ۔

ہماری تاریخ افغان سفیر کو امریکیوں کے حوالہ کرنا ہے ۔مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈالنے والوں میں سے شائد بہت کم لوگ زندہ ہیں بیشتر اپنی فطری زندگی پوری کر کے خالق حقیقی کے پاس جا چکے ہیں ۔اگر کوئی جرات مند اتا ترک ایسا دلیر کمانڈر ہوتا وہ لڑنے اور مرنے کا فیصلہ کرتا کم از کم پاکستانیوں اور انکی فوج کےماتھے پر کوئی روشن ستارہ تو لگ جاتا ۔ چند روزہ زندگیاں بچا لیں قومی وقار کھو دیا ۔

اب بھی موقع ہے جس طرح کارگل کے موقع پر سارے بھارتی متحد ہو گئے تھے پورے پاکستان کو متحد کریں ۔اپنی پوری طاقت سے بھارتی فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیں ۔گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف پروفیشنل فوج ، جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی اور ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں خوف دنیا کو اور بھارتیوں کو ہونا چاہئے ہمیں نہیں ۔ہمارے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں اور بھارتیوں کے پاس کھونے کیلئے بہت کچھ ہے ۔

معیشت کمزور ہے اور بزدلانہ فیصلوں سے قومی یکجہتی بھی کمزور ہو رہی ہے فوج کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے ۔آپ نے کمزوری ظاہر کر دی وہ بتدریج مطالبات بڑھاتے جائیں گے۔ اس سے پہلے بات ایٹمی اثاثوں تک آ جائے جرات مندانہ فیصلے کریں اور فکر نہ کریں دنیا ایٹمی جنگ نہیں ہونے دے گی حوصلہ تو کریں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے