حقیقت جان کر زندہ رہیے۔۔۔

بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہوتا ہے مجھے چار ہفتے قبل تک اس حوالے سے کچھ بھی معلومات نہ تھیں۔ جب کہ یہ میرے لیے حیران کن بات ہے کہ مجھ جیسے انسان کو اس بارے معلومات کیوں نہیں ؟

خیر ایک ماہ قبل ایک دوست سے ملاقات ہوئی اس نے مزاق مزاق میں مجھے کہا کہ شاہ صاحب آپ کے اسٹیٹس، افسانے، مضمون پڑھ کر کبھی کبھی لگتا ہے کہ آپ بائی پولر ڈس آرڈر کی جانب جا رہے ہیں اور یہ میرے لیے بالکل نئی بات تھی۔۔۔

اس حوالے سے جب میں نے تحقیق کی تو واقعی مجھے اندازہ ہوا کہ جو حرکات میری ہیں وہ واقعی کسی بائی پولر ڈس آرڈر سے کم نہیں۔

بائی پولی ڈس آرڈر حقیقت میں کیا بلا ہے یہ جان کر مجھے بہت حیرت ہوئی۔

یعنی کہ خوش مزاج، ہنستا کھیلتا انسان ایک دم سے جب خاموشی اور حد سے زیادہ خاموشی کی جانب جانے لگے، یا ایک نسبتاً خاموش رہنے والا شخص جو اپنی ہی دنیا کا باسی ہو وہ اچانک سے زیادہ بولنے لگ جائے، ہر بات پر ہنسنے لگے، وجہ بےوجہ مسکرانے لگے تو قوی امکانات ہیں کہ وہ بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار ہوچکا ہے۔
مگر ایسا بالکل بھی لازمی نہیں کہ سب ہی اسکا شکار ہوں۔

ایک بہت کم تعداد ایسی ہوتی ہے جو اس بیماری کا شکار ہو جاتی ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر کیوں ہوتا ہے اس کی کیا وجوہات ہیں یہ ایک الگ موضوع ہے اس پر پھر کبھی بات کریں گے۔

مگر فی الحال اتنا بتا دوں کہ اس ڈس آرڈر کا شکار ہونے والا شخص ہمارے ہی سماجی رویوں کی وجہ سے اس ڈس آرڈر کا شکار ہوجاتا ہے۔

اسکا سب سے زیادہ شکار وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں حد سے زیادہ کسی جانب سے توجہ دی جاتی ہو اور اچانک ان پر سے توجہ کا زاویہ 360 ڈگری کھینچ لیا جائے۔

یا پھر ایسے بچے جن کے والدین کی جانب سے انہیں شدید اگنور کیا جاتا ہو وہ لازمی اس ڈس آرڈر کا شکار ہوجاتے ہیں۔

مگر ایشیائی ممالک میں اس ڈس آرڈر کا ایک بڑا طبقہ ان لوگوں پر محیط ہے جو دن رات محنت کرنے کے باوجود معاشرتی طور پر طے کی گئی کامیابیوں تک نہیں پہنچ پاتے۔

یا پھر ایسے محنتی لوگ جو ٹیلنٹ کے ہوتے ہوئے بھی سماجی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور آخر میں زندگی سے مایوس ہو کر تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

بائی پولر ڈس آرڈر کی کئی اقسام موجود ہیں مگر جب میں نے کچھ ریسرچ کی تو مجھے حران کن معلومات ملیں۔

جیسا کہ بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے "مینک ڈپریشن ” کے نام سے جانا جاتا تھا۔

اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔

یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر کی کچھ عام علامات یہ ہیں۔
حد سے زیادہ ڈپریشن
نیند میں بے قاعدگی
سماجی رویوں میں تبدیلی
کام میں غیر دلچسپی
خودکشی جیسے خیالات
حد سے زیادہ غمگین محسوس کرنا
بے حد مایوسی چھا جانا
حد سے زیادہ خوش اور پر جوش دکھائی دینا
کسی بھی کام میں دل نہ لگنا
تھکن اور کمزوری محسوس ہونا
غائب دماغی کی کیفیت
احساس کمتری کا شکار ہوجانا
ماضی کی ہر بری بات کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانا
بھوک کا زیادہ لگنا،
وزن میں بہت زیادہ کمی یا زیادتی ہونا

طویل عرصے تک بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار رہنے والے افراد میں کچھ عجیب و غریب عادات اپنی جگہ بنا لیتی ہیں، ان عادات سے واقفیت ضروری ہے تاکہ انجانے میں آپ کسی مرض کی شدت کو بڑھا نہ دیں۔

بائی پولر ڈس آرڈر کے مریض یادداشت کی بدترین خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے روزمرہ کے کاموں جیسے کھانا پکانے یا غسل کرنے کے لیے بھی یاد دہانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایسے افراد عام افراد کی طرح اداس یا خوش نہیں ہوسکتے، جب بھی یہ خوش ہوتے ہیں تو انہیں خیال آتا ہے کہ کہیں یہ خوشی عارضی تو نہیں؟ کہیں اس کے بعد مجھے کسی دکھ کا سامنا تو نہیں کرنا۔ ؟

غمگین ہونے کی صورت میں یہ سوچتے ہیں کہ وہ مستقل اس کیفیت میں رہتے ہوئے کیسے اپنی باقی کی زندگی گزاریں گے؟

گو کہ خوشی غمی کو عارضی سمجھنا اور وقت بدلنے کی امید کرنا ایک فطری خیال ہے تاہم اسے اپنے اوپر سوار کرلینا بائی پولر ڈس آرڈر کی نشانی ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد عام افراد کے برعکس بہت تیزی سے گفتگو کرتے ہیں، علاوہ ازیں یہ مقابل کا خیال کیے بغیر بہت یادہ بولتے ہیں اور اس رو میں اپنے ذاتی راز بھی افشا کردیتے ہیں جس پر بعد میں انہیں شرمندگی ہوسکتی ہے۔

یا پھر بےانتہا خاموش مزاج ہوجاتے ہیں اگر ان سے کوئی بات کرنے کی کوشش کرے تو وہ الجھ جاتے ہیں۔ بدتمیزی سے جواب دیتے ہیں۔ اول تو بات ہی نہیں کرتے چاہے آپ ان کے سر پر کھڑے ہو کر ہی کیوں نہ پوچھیں وہ آپ کی جانب توجہ نہیں دیں گے اور اپنی ہی دنیا میں مگن رہیں گے۔

ایسے افراد اپنی مرضی کےسے مالک ہوتے ہیں اور صرف ان لوگوں سے ہی بات کرتے ہیں جن سے ان کا دل چاہتا ہو۔

ایسے افراد کو بعض معمولی آوازیں بہت زیادہ پریشان کرسکتی ہیں۔ معمولی باتیں ایسے افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

مثال کے طور پر جب یہ سونے کے لیے لیٹتے ہیں تو گھڑی کی ٹک ٹک بھی انکا موڈ برباد خراب کرنے کاکی سبب بن سکتی ہے۔

وہ حد سے زیادہ ڈسپلن کا مظاہرہ کرنے لگ جاتے ہیں جیسا کہ ان کا کمبل انکے بستر کی چادر برابر بستر پر پھیلی ہونا چاہیے اور اس پر ذرا بھی شکن نہ ہو، وگرنہ وہ الجھن میں مبتلا ہو کر ساری رات جاگ سکتے ہیں، یہ بہت معمولی بات ہے مگر بائی پولر افراد کے لیے یہ بات زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتی ہے۔

بائی پولر ڈس آرڈر کے شکار افراد سماجی زندگی سے خود کو کاٹ کر گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگتے ہیں تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی مصروفیات ترک کر دیں مگر بہت زیادہ تنہائی پسند ہوجاتے ہیں۔

لوگوں سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے جاتے ہیں مگر یہ افراد اپنی ذمہ داریاں، مشاغل اور مصروفیات پوری طرح نبھاتے ہیں اور متحرک زندگی گزارتے ہیں۔

یاد رکھیں، بائی پولر سمیت ہر مرض کا شکار شخص مناسب علاج اور اپنے قریبی افراد کے تعاون اور مدد کی بدولت ایک عام زندگی گزار سکتے ہیں۔

اب اندازہ کیجئیے کہ ہم میں سے کتنے لوگ بائی پولر کا شکار افراد ہیں۔ کم سے کم جھے یہ کہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہو رہی کہ میں فی زمانہ حالات کے حساب سے بائی پولر کا شکار انسان ہوں مگر شاید اس کے محرکات کچھ الگ نوعیت کے ہوں گے اور آپ کے کچھ الگ۔۔
حقیقت جان کر زندہ رہیے۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے